ہادی ٔ برحق ۖ سے بغض و عناد کوئی نئی بات نہیں اسلام دشمنوں نے ہر دور میں اپنی خباثت کا ثبوت دیتے ہوئے بنی ٔ آخرالزماں حضرت محمد ۖکی شان میں گستاخی کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے جس تیزی سے دنیا میں اسلام پھیل رہاہے یہ لوگ اندر سے خوف زدہ ہوکر بوکھلاگئے ہیں چونکہ حضرت محمد ۖ پر کامل، اکمل اور غیر متزلزل ایمان ہی اسلام کی اساس ہے اس لئے اسلام دشمن قوتوں کا ہدف ہمارے پیارے نبی ۖ کی ذات ِ اقدس ہے یہ ایک لحاظ سے مسلمانوں کے لئے ٹیسٹ کیس بھی ہو سکتا ہے کہ مسلمان اپنے نبی پاک ۖ سے کس قدر محبت رکھتے ہیں دنیا کی کوئی طاقت مسلمانوںکے دلوں سے یہ محبت نہیں نکال سکتی جہاں تک فرانس کا تعلق ہے اس ملک نے ہمیشہ اپنی خباثت کا ثبوت دیا ہے۔
خلافت ِ عثمانیہ کے دور میں فرانسیسیوں نے بنی پاک ۖ کی شان میں گستاخی کے لئے تھیٹرمیں ڈرامہ دکھانے کااعلان کیا خلیفہ عبدالحمید نے انہیں اس سے باز رکھنے کی وارننگ دی جب وہ منع نہ ہوئے تو انہوں نے حکومت فرانس کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا پھر فرانسیسی حکومت نے تھیٹرپرپابندی لگادی اس کے بعد ہر سال دو سال بعد مختلف حیلوں بہانوں سے فرانس میں ہادی ٔ برحق ۖ سے بغض و عناد پر مبنی کبھی ڈرامے،کبھی گستاخانہ خاکے اور کبھی کتابیں شائع کی جاتی ہیں مسلمان ہربنی پر ایمان رکھتے ہیں کبھی کسی مسلمان نے کسی نبی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کا تصور بھی نہیں کیا حضرت محمد ۖ کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آخری الہامی کتاب میں واضح کردیاہے کہ ہم نے آپ ۖ کے ذکرکو بلند کردیا بلاشبہ آپ کا دشمن ہی بے نام ونشان ہے۔
اسی لئے دنیا بھر کے مسلمان چاہتے ہیں کہ انبیاء کرام کی شان میں گستاخی کو جرم قراردیاجائے ورنہ تہذیبوں کے درمیان ہولناک تصادم کا اندیشہ ہے کیونکہ فرانس میں ایک مرتبہ پھر اسلامو فوبیا اور توہینِ رسالت کی تازہ لہر نے ہر باضمیرکو پریشان کرکے رکھ دیاہے یورپ اور مغرب بظاہر مہذب ہونے کا لبادہ پہنے پھرتے ہیں، مگر سچی بات یہ ہے کہ پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی اور شعائر اسلام کے خلاف ان کے بغض نے ان کے مکروہ چہروں کو بے نقاب کردیا ہے فرانس یہ جان لے کہ امت کا ہر بچہ جوان بزرگ اور خواتین سب اپنیکی ناموس کی حفاظت اپنی جان سے بڑھ کر کرنا جانتے ہیں فرانسیسی جریدے میں اہانت پر مبنی کارٹون کی اشاعت اور پھر اس کی سرکاری سرپرستی انتہائی ناپاک جسارت ہے ان فتنہ پروروں کی اتنی جرات ہوتی ہی اسلئے ہے کہ بدقسمتی سے مسلم دنیا کے اکثر حکمران اپنی دینی غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرنے سے قاصر ہیں۔
اگر پوری امت مسلمہ کے حکمران مکمل اتحاد و یکجہتی اور قوت کے ساتھ مل کر اس مغربی و یورپی دہشت گردی کا جواب دیں تو مجال ہے کہ دنیا میں کہیں بھی کوئی رہبرِ انسانیت ۖ کی شان میں گستاخی کا سوچ بھی نہیں سکتا ایسے واقعات سے اربوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونے اور دنیا میں نقصِ امن کا خدشہ پیدا ہونے کے باوجود عالمی فورمز اقوام متحدہ ، او آئی سی سمیت دیگر بین الاقوامی فورمز کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ لیکن جب ردِ عمل میں کہیں کچھ ہوجائے تو پھر یہ فوراً تمام مسلمانوں پر دہشت گردی کا لیبل چسپاں کرنے لگ جاتے ہیں۔ عالمی اداروں کا یہ دہرا معیار اب کسی صورت قابل قبول نہیں اس لئے پوری اسلامی دنیافوری طور پر فرانس سے سفارتی و تجارتی تعلقات منقطع کرے یہی ایمان کا تقاضاہے ۔ اسلام تمام مقدس ہستیوں کی تعظیم کا درس دیتا ہے مسلمانوںکے بارے میں بھی غیر مسلموںکو اسی جذبہ کا مظاہرہ کرنا چاہئے اقوام متحدہ فی الفور اسلام کے خلاف اس نفرت انگیز بیانیہ کا نوٹس لے اور ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ آج نفرت کے جو بیج بوئے جا رہے ہیں ان کے نتائج شدید ہوں گے۔ متشدد رویوں میں اضافہ ہو گا جس سے تہذیبوں کے درمیان ہولناک تصادم سے دنیا کا امن تہہ وبالا ہوسکتاہے کیونکہ گستاخانہ خاکوں سے پوری دنیا میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ فرانسیسی صدر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔
نفرت پر مبنی بیانیہ انسانیت کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہوگا مسلمانوںکے نزدیک نبی پاک ۖ کے توہین آمیز خاکے شائع کرنا دنیا کی سب سے بڑی دہشت گردی ہے اور یہ ناقابل معافی جرم ہے ۔افسوس تو اس بات کا ہے کہ مسلم ممالک کے حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے یورپ ممالک کو دوبارہ گستاخانہ خاکے شائع کرنے کی جرأت ہوئی مسلم ممالک کے حکمرانوں کی بے حسی نے امت مسلمہ کو پریشان کیا ہوا ہے جبکہ او آئی سی یورپ کی لونڈی کا کردار ادا کر رہی ہے اس لئے یورپ کی دہشت گردی کو روکنے کے عالم اسلام کے حکمرانوں کو متحد ہو کر مقابلہ کرنا ہو گا ہ نبی کریم ۖ کی شان میں گستاخی کوئی بھی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا۔ دین اسلام کے مقدس ہستی کی توہین دنیا کے دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کے مترادف ہے فرانسیسی صد ر نے اسلام کو سمجھے بغیر نشانہ بنا کر نہ صرف یورپ بلکہ دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح کئے اور جہالت پر مبنی بیانات نفرت ،اسلامو فوبیا، انتہا پسندی کو فروغ دیا چونکہ امریکا ہو یا یورپ یا بھارت جیسے بڑی آبادی کے حامل ممالک میں دائیں بازو کی جماعتوں کا اثر و رسوخ بڑھتا جا رہا ہے جس کی وجہ سے مذہبی انتہاپسندی، نسل پرستی اور سیاست میں فاشسٹ رجحانات کو تقویت ملتی ہے۔
اقوام ِ متحدہ ، یورپی یونین، پوپ اور دنیا سے مطالبہ ہے کہ وہ اس کا نوٹس لیں اور نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مذہبی انتہا پسندی کو روکنے اور ہم آہنگی کے لئے کردار ادا کریں اسلامی سربراہان ِ مملکت اس صورت ِ حال سے نمٹنے کے لئے تمام اسلامی ممالک فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں تمام مسلم ممالک فرانسیسی سفیروں کو احتجاجاً اس وقت تک اپنے اپنے ملکوں سے نکال دیں جب تک فرانس امت مسلمہ سے معافی نہ مانگے اور آئندہ اس طرح کے اقدامات کے لیے راستہ بند کرنے کے اقدامات کی یقین دہانی نہ کرائے عالمی برادری کا بھ فرض بنتاہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف مذہب کے نام پر اقدامات بند کرائے تمام غیر او آئی سی ممالک اسلام مخالف اقدامات سے گریز کی پالیسی اپنائیں کیونکہ فرانس میں حالیہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور پشت پناہی سے متعلق بیانات سے نہ صرف دنیا بھر میں مسلمانوں کے جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں بلکہ بین المذاہب جذبات کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اس لئے بڑی طاقتوں کو حالات کی سنگینی کااحساس کرناہوگا یہ ان کے اپنے مفاد میں ہے۔