پیرس (زاہد مصطفی اعون) فرانس کا دا رلحکومت پیرس ایک مرتبہ پھر دھماکوں سے لرز اٹھا ۔ 180 سے زائد افراد جان بحق ہو گئے تفصیل کے مطابق فرانس کے شہر پیرس کے نواحی علاقے سینٹ ڈینی میں آٹھ دہشت گردوں نے خود کش حملوں اور کلاشنکوف سے حملہ کر کے 180 افراد سے زائد افراد کو اس وقت موت کے منہ میں دھکیل دیا جب وہ ایک نمائشی فٹ بال میچ دیکھ رہے تھے۔
فرانس کی تاریخ میں دہشت گردی کی سب سے بڑی واردات رونما ہوئی ہے جس میں سینکڑوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے ۔عالمی دنیا نے اس دہشت گردی کی واردات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ۔دہشت گردی کے حملوں کے بعد ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے ۔ائیرپورٹس بند کر دئیے گئے تھے ۔اور ریلوے اسٹیشنز اور سرکاری عمارتوں پر سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے ۔جبکہ داعش نامی تنظیم نے اس دہشت گردی کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
دہشت گردی کی واردات نے فرانس سمیت یورپین ممالک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ۔اس قبل فرانس کے ایک میگزین کے ایڈیٹر چارلی ابدو کو اپنے تیرہ ساتھیوں سمیت بھی موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا تھا ۔تب سے صہیونی عبادت گاہوں کے باہر فوج تعنیات کر دی گئی تھی ۔اور صہونی عبادت گاہوں جنہیں فرنچ میں (سینہ گوگ )کہتے ہیں پر سیکیورٹی نہیایت ہی سخت کر دی گئی تھی ۔دہشت گردی کے واقعہ کا فرانس کے صدر فرانسوا ہالینڈ نے تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے ۔تعلیمی ادارے بھی بند کر دیئے گئے ہیں ۔ایفل ٹاور سمیت تما م تفریخی مقامات کو بند کر دیا گیا ہے۔
فرانس کا پرچم تین روز کے سرنگوں کر دیا گیا گیا ۔اور پوری فرنچ کیمونٹی سوگ سے نڈھال ہو گئی ہے ۔فٹ بال اسٹیڈیم جس میں 1998 میں فٹ بال ورلڈ کپ کا انعقاد کیا گیا تھا ۔دہشت گردی کے واقعہ کے وقت فرانس کے صدر فرانسوا ہالینڈ اور وزیر اعظم اپنی کابینہ کے ساتھ سٹیڈیم میں موجود تھے۔
صدر مملکت جناب سید ممنون حسین اور وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے فرانس میں ہونے والی دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔واضع رہے کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف بھی نومبر کے آخری ہفتے میں فرانس کو دورہ کرنے والے تھے جہاں انھوں نے کلائمینٹ چینج کانفرنس سے بھی خطاب کرنا تھا ۔