تحریر : راؤ خلیل احمد 3 مئی کی شام ماغین لو پن اور ایمنول ماکخوں کے درمیان فرانس کی صدرارت کے لیے آن کیمرہ دنگل ہوا جیسے فرانس کے علاوہ دنیا بھر میں دیکھا گیا دنگل کے ابتداء سے ہی انتہائی دائیں بازو ” فرنٹ نیشنل کی 48 سالہ تجربہ کار خاتون سیاست دان ماغین لوپن نے 39 سالہ نوجوان سیاستدان ایمنول ماکخوں پر چڑھائی کر دی 2 گھنٹے 5 منٹ اور 30 سیکنڈ جاری رہنے والی اس ڈبیٹ میں 62.30 منٹ ماکخوں اور 62.48 منٹ ماغین نے بات کی اس سارے دورانیے میں فرانس کے علاوہ دنیا بھر میں فرانس کے انٹرسٹ پر بحث ہو اور سارے پروگرام میں ماغین کا رویہ ایک ہارے ہوئے کمیڈین کا انتہائی تنقیدی سا تھا جبکہ ایمنویل ماکخوں کا رویہ مثبت اور پراگریسو رہا ۔ ماغین نے فرانس میں ریٹائرمنٹ کی عمر کے حوالے سے فرانس میں پائی جانے والی بے چینی پر 60 سال کاکہ کر پوائنٹ سکور کرنے کی کوشش کی۔
ایمنول ماکخوں کی پارٹی ، En marche !, کی سیاسی زندگی ٹوٹل ایک سال پے محیط ہے ۔ اپریل 2016 میں اپنی پارٹی بنانے سے پہلے موصوف موجدہ حکومت میں خازانے کا قلم دان سمبھالے ہوئے تھے۔ اور اس سے بھی پہلے ایک بینکر کے طور پر 2 ملین یورو سالانہ تنخواہ لیا کرتے تھے۔
اگر 7 مئی کو ایمنول ماکخواں منتخب ہوجاتے ہیں تو وہ موجودہ صدارتی نظام میں منتخب ہونے والے 25 ویں صدر ہونگے فرانس کے سب سے پہلے منتخب صدر ہونے کا اعزاز Louis-Napoléon Bonaparte لویس نپولین بوناپارٹ کو ہے جو 20 دسمبر 1848 کو صدر منتخب کو ہوئے اور 2 دسمبر 1852 تک صدر رہے۔
فرانس میں سب سے زیادہ صدارت کا دورانیہ François Mitterrand فرانسوا میتراں کا ھے جو 21 مئی 1981 سے 17مئی 1995 تک ملک کے صدر رہے ۔ فرانسوا متراں کے وقت صدارت کا دورانیہ 7 سال ہوا کرتا تھا پھر 6 ہوا اور اب صدارتی الیکشن ہر پانچ سال بعد ہوتے ہیں۔
23 اپریل کو ہونے والے پہلے راونڈ میں 47,581,118 رجسٹر ووٹر تھے جن میں 36043988 ویلڈ ووٹ کاسٹ ہوئے۔7 مئی کو حسب سابق رجسٹر ووٹوں کا تو بڑھنے کا امکان ہے اور مگر ٹرن آوٹ 70 سے 72 فیصد رہنے کا امکان طاہر کیا جا رہا ہے۔ اس کی مین وجہ جاں لک میلوشوں فیکٹر ہے جنہوں نے پہلے راونڈ میں 71 لاکھ ووٹ لیے تھے ۔ ابھی تک انہوں نے کھل کر کسی کی حمایت نہیں ان کے ووٹرز میں نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے 3 دن میں ان کی جانب سے اگر کوئی سٹیٹمنٹ نہیں اتی تو شائد ان کا ووٹ بنک 70 فیصد کاسٹ نا ہو اور اگر ہوا تو سفد ووٹوں کی ایک ریکارڈ تعداد ہو گی۔
اور اگر حالات نہیں بدلے جاں لک میلوشوں کی جانب سے کوئی سٹیٹمنٹ نہیں آتی تو امید واثق ہےکہ ویلڈ کاسٹ ووٹ تین کروڑ 10 لاکھ کے قریب ہونگے۔ جن میں ایک کروڑ 85 لاکھ کے لگ بھگ ایمنول ماکخروں اور کم و بیش 1کروڑ 25 ماغین لینے کی اب تک کی پوزیشن میں ہیں۔ اور اگر ان کی جانب سے کوئی سٹیٹمنٹ اجتی ہے اور ان کا ووٹر نکل آتا ہے تو 60 لاکھ ووٹ بڑھ سکتا ہے۔
۔ فرانس کے سیاسی دانشوروں کے ویژن کے مطابق آج کی ڈبیٹ سے پہلے 80 فیصد فرنچ یہ فیصلہ کر چکے تھے کہ وہ “ماغین یا ماکخوں ” میں سے کس کو منتخب کریں گے۔انہی سیاسی پنڈتوں کے مطابق 47 فیصد ” ماکخوں “اور 33 فیصد “ماغین ” کی حمایت میں ہیں اور آج 20 فیصد جنہوں نے ابھی فیصلہ نہیں کیا تھا، ان کے لیے یہ ڈبیٹ بہت اہم ثابت ہوئی ہے ۔ ان دانشوروں کے خیال میں مقابلہ 38 کے مقابلے میں 62 کا ہے۔
48 سالہ ماغین کا سفر سیاست میں 30 سال پر محیط ہے اور انہوں نے اپنے والد جاں میری لوپن سے وراثت میں پارٹی پائی ہے۔ ماغین انتہائی دائیں بازو کی جماعت فرنٹ نیشنل کی سربراہ ہیں جو فرانس میں غیر ملکیوں اور یورپ کے اتحاد کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔
21 دسمبر 1977 کو پیدا ہونے والے Emmanuel Macron نے پچھلے سال اپریل میں اپنی نئی سیاسی جماعت En marche !,رجسٹر کروائی تھی اس سے پہلے وہ فرانسواہولند کی موجودہ حکومت میں خزانے کےوزیر تھے۔ ماکخروں نے آج تک کبھی نیشنل اسمبلی کا الیکشن بھی نہیں لڑا۔ ایک ہی سال میں سیاسی پارٹی صدارتی دوڑ میں پہلے ٹوور میں پہلی پوزیشن پر آئی اور قوی امید ھے کہ 7 مئی کو ماکخوں صدارت کا عہدہ بھی سنبھال لیں۔ ماکخوں یورپ لورز ہے جسے فرانس میں رہنے والوں سے کوئی پرابلم نہیں ہے ، وہ ان کی فلاح کے لیے کام کرنا چاہتا ایک بینکر ہے اور رہاشی ٹیکس میں کمی کرنا چاہتا ہے۔ وہ نسل پرستانہ رجھان سے کوسوں دور ھے۔ اور اس کا مقابلہ نسل پرست جماعت سے ہے۔
یورپ لورز اور فرانس میں رہنے والے غیر ملکیوں میں بےچینی ضرور پائی جاتی ہے۔ اس کی مین وجہ ماغین کا ڈونلڈ ٹرمپ خوف ہے جو ابھی تک قائم ہے ۔ ابھی تک تمام نتائج سیاسی پنڈتوں کے عین مطابق آئے ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ اگلے نتائج بھی حسب توقع ہونگے۔