روم (جیوڈیسک) اٹلی کے سیاسی رہنماوں کی جانب سے فرانسیسی حکومت پر تنقید کے بعد پیرس نے روم میں متعین اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔
خیال رہے کہ فرانس اور اٹلی کے درمیان گزشتہ ایک ماہ سے سرد جنگ چل رہی ہے۔
پیرس کا کہنا ہے کہ اطالوی سیاست دان اور لیڈر فرانس پر بے بنیاد الزامات عائد کر رہے ہیں۔
فرانس نے اٹلی سے کہا ہے کہ وہ ایسا موقف اختیار نہ کرے جس سے مسائل مزید خراب ہو جائیں بلکہ اسے دوستانہ ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ کچھ مہینوں سے فرانس بے بنیاد اور شرمناک حملوں کی زد میں ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اٹلی کی طرف سے جو رویہ اپنایا گیا ہے وہ دوسری عالمی جنگ سے پہلے بھی نہیں تھا۔
خیال رہے کہ دو روز قبل اطالوی نائب وزیراعظم لویگی دی مایونے پیرس میں زرد صدری تحریک کے ایک وفد سے ملاقات کی تھی جس پر پیرس نے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔
دوسری جانب دی مایو کا کہنا تھا کہ زرد صدری تحریک ایک عوامی تحریک ہے اور ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے فرانس پر یورپ میں پناہ گزینوں کے بحران کو بڑھانے کا الزام عائد کیا۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے اٹلی کے نائب وزیراعظم کے اس بیان کو ناقابل قبول ،غیر منصفانہ اور غیر جمہوری قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اٹلی اور فرانس نے دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپی یونین کے قیام اور اس کی مضبوطی کے لیے بہت کچھ کیا اور ماضی کے اختلافات کو بھلا کر آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا مگر اٹلی کی موجودہ قیادت ایک بار پھر تعلقات کو ماضی کی طرف دھکیل رہی ہے۔