پیرس (جیوڈیسک) فرانس میں ییلو جیکٹ مظاہرین حکومت کی طرف سے مظاہرے بند کرنے کی اپیل کے باوجود سڑکوں پر نکل آئے۔
مظاہرین گذشتہ مظاہروں کی طرح پیرس کی علامتی شاہراہ شانزے لیزے پر جمع ہوئے اور آئیفل ٹاور کے قریب ٹروکیڈیرو اسکوائر تک مارچ کی۔
مظاہرین نے حکومت مخالف نعرے لگائے اور پولیس پر پتھر اور خالی بوتلیں پھینکیں جس کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
ییلو جیکٹ مظاہرین کے قائدین میں سے ایرک ڈروئٹ،صدر ماکرون کی شرکت سے منعقدہ زرعی میلے میں گئے اور صدر سے بات کرنے کے لئے ان کے قریب جانے کی کوشش کی لیکن سکیورٹی عملے نے اس کی اجازت نہیں دی۔
پیرس پولیس ڈائریکٹر کے مطابق دارالحکومت کے مظاہرے میں 14 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
کلیرمونٹ فیرینڈ شہر میں 2 ہزار 500 افراد کی شرکت سے منعقدہ مظاہرے میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان کشیدگی ہوئی۔
مظاہرین نے کوڑے دانوں کو آگ لگا دی اور پولیس نے 15 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
رینس کے مظاہرے میں ہونے والی جھڑپوں میں 15 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ مظاہرے میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق پیرس کے 5 ہزار 800 مظاہرین سمیت ملک بھر کے مظاہروں میں 45 ہزار 600 افراد نے شرکت کی۔
واضح رہے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے اور خراب اقتصادی شرائط کے خلاف یہ مظاہرے بعد ازاں ماکرون حکومت مخالف مظاہروں میں تبدیل ہو گئے ۔ 17 نومبر 2018 سے شروع ہونے والے یہ مظاہرے تاحال جاری ہیں۔