پیرس (جیوڈیسک) فرانس میں ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے نکلنے والوں کی ریکارڈ کم تعداد کے باوجود فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کی جماعت نے اتوار کے روز پارلیمنٹ میں مکمل طور پر اکثریتی نشستیں جیت لیں۔
تقریباً تمام ووٹوں کی گنتی کے ساتھ میکرون کی’ پبلک آن دی موو‘پارٹی اور اس کے اتحادی توقع ہے کہ بائیں اور دائیں بازو کی روایتی پارٹیوں کو، جو عشروں سے قومی اسمبلی کی قیادت کر چکی ہیں، آسانی سے شکست دے کر، قومی اسمبلی کی 577 نشستوں میں سے 355 اور 425 کے لگ بھگ سیٹیں جیت لیں گے۔
اس سے نئے صدر فرانس کے محنت سے متعلق سخت قوانین اور اس کے سیکیورٹی سسٹم کی إصلاحات کے اپنے وعدوں کی پاسداری کر سکیں گے ۔ وزیر اعظم ایڈوارڈ فلیپ کہہ چکے ہیں کہ میکرون اعتماد ، مرضی اور جرات کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ا س اتوار کو آپ نے صدر اور حکومت کو ایک واضح اکثریت دے دی ہے ۔ اس اکثریت کا ایک مشن ہو گا۔ اور وہ یہ کہ فرانس کے لیے اقدام کر ے۔ فرانس کے لوگوں کی بھاری اکثریت نے اپنے ووٹوں کے ذریعے امید کو غصے پر، قنوطیت پسندی کو رجائیت پسندی پر اور میدان چھوڑ کر بھاگنے کی بجائے اعتماد کا انتخاب کیا ہے۔
میکرون کو عہدے پر فائز ہوئے ایک ماہ سے کچھ ہی زیادہ عرصہ ہوا ہے لیکن انہوں نے بین الاقوامی پلیٹ فارم پر پہلے ہی اپنا مقام بنا لیا ہے ۔انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے اپنے ہاتھ ملانے کے کھیل میں مات دی، میکرون نے روسی صدر ولادی میر پوٹن پر ان کے ہمراہ کھڑے ہو کر تنقید کی اور آب و ہوا کی تبدیلی پر امریکہ کی جانب سے ایک یو ٹرن اعلان کے بعد فوری طور پر نئے منصوبے پیش کیے۔
انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی میکرون کی حریف نیشنل فرنٹ پارٹی کی مرین لی پین نے، جو نیشنل فرنٹ کی بھاری فتح کی پیش گوئی کر چکی تھیں، امکانی طور پر پارلیمنٹ کی 10فیصد سے بھی کم نشستیں جیتی ہیں جن میں ان کی اپنی ایک نشست شامل ہے۔