پیرس (جیوڈیسک) فرانسیسی وزیر خارجہ لوراں فابیئس نے اسرائیل، فلسطینی تنازعے کے حل کے لئے دو سال کا نظام الاوقات وضع کرنے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر اس عرصے میں مذاکرات کے ذریعے یہ تنازعہ طے نہیں ہوتا تو فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا۔
انھوں نے یہ بات جمعہ کو فرانس کی قومی اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے متعلق بحث کے دوران تقریر کرتے ہوئے کہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا لیکن سوال یہ ہے کہ کب اور کیسے؟انھوں نے کہا کہ ”اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے حل کے لئے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے اور ان کے نتیجہ خیز اختتام سے متعلق ایک قرار داد منظور کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔اس میں دو سال کی ایک ڈیڈلائن کا ذکر کیا جا رہا ہے اور فرانسیسی حکومت اس عرصے سے اتفاق کرے گی۔
لوراں فابئیس نے کہا کہ فرانس امن عمل کوآگے بڑھانے کے لئے بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کے لئے تیار ہے۔اس میں فلسطینی ریاست کا قیام اور اس کو تسلیم کیا جانا بات چیت کا مرکزی موضوع ہو گا اور یہ اس تنازعے کا حتمی حل ہے۔تاہم فرانسیسی وزیر خارجہ نے یہ نہیں بتایا ہے کہ یہ کانفرنس کب ہوگی۔قبل ازیں فرانسیسی صدر فرانسو اولاند نے بھی ایسی عالمی کانفرنس بلانے کا عندیہ دیا ہے لیکن انھوں نے بھی یہ واضح نہیں کیا ہے کہ اس کانفرنس میں شرکت کے لئے کس کس فریق کو مدعو کیا جائے گا۔
لوراں فابیئس نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ ”اگر یہ تمام کوششیں ناکامی سے دوچار ہو جاتی ہیں اور مذاکرات کی میز پر تنازعے کے حل کے لئے یہ آخری کوشش بھی کام نہیں کرتی ہے تو پھر فرانس اپنا فرض پورا کرے گا۔وہ بلا تاخیر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا اور اس کے لئے ہم پہلے سے تیار ہیں۔