فرانس کی سرپرستی میں مجوزہ امن اجلاس، اسرائیل کی مخالفت

Palestine

Palestine

واشنگٹن (جیوڈیسک) اسرائیل نے فرانس کی سرپرستی میں اس سال کے آخر میں منعقد ہونے والے بین الاقوامی اجلاس کے بھرپور مخالفت کا اعادہ کیا ہے، جس کا مقصد فلسطینیوں کے ساتھ طویل عرصے سے معطل امن کوششوں کو بحال کرانا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے ’’بین الاقوامی آمرانہ حکم‘‘ کے خلاف بات کی ہے اور بارہا فلسطینیوں کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔

نیتن یاہو کے نمائندوں نے فرانسیسی ایلچی پیرے ومونٹ پر واضح کر دیا ہے، جو اسرائیل اور فلسطینی اہل کاروں کے ساتھ بات چیت کے لیے خطے میں ہیں، کہ اسرائیل کسی ایسے بین الاقوامی اجلاس میں شریک نہیں ہوگا جو اِس مؤقف کے خلاف ہے۔

نیتن یاہو کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق، اسرائیلی اہل کاروں نے ’’اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے مایبن براہِ راست مذاکرات‘‘ کا مطالبہ کیا ہے، اور کہا ہے کہ ’’کسی مختلف قسم کی کوشش کے نتیجے میں خطہ اس عمل سے مزید دور ہو جائے گا‘‘۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ایسے اجلاس کے معاملے کو آگے بڑھانے کے نتیجے میں امن عمل کا امکان کم ہوجائے گا‘‘، چونکہ اس سے فلسطینی صدر محمود عباس اور فلسطینی اتھارٹی کو اجازت مل جائے گی ’’کہ وہ بغیر شرائط کے براہِ راست مذاکرات شروع کرنے کے فیصلے سے انکار کو جاری رکھیں‘‘۔

نیتین یاہو نے بات چیت کے بارے میں عباس سے بارہا مطالبہ کیا ہے۔۔ تاہم، عباس نے اِنہیں قبول کرنے سے انکار کیا ہے جب تک اسرائیل بستیوں کی تعمیر روک نہیں دیتا اور قیدی کو رہا نہیں کرتا، جس بات کو نیتن یاہو نے منسوخ کردیا ہے۔

فلسطینی فرانس کی بین الاقوامی حمایت کے سخت حامی ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ اسرائلیوں کے ساتھ برسوں سے جاری مذاکرات کے نتیجےمیں قبضہ ختم نہیں ہوا۔

سنہ 2014 میں امریکہ نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والی امن بات چیت کی مصالحت کی تھی۔