پیرس (جیوڈیسک) فرانس میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں جس میں اعتدال پسند امانیئول میکخواں اور انتہائی دائیں بازوں کی ماری لو پین مد مقابل ہیں۔
اس صدارتی انتخاب کے لیے چلائی گئی مہم کو مبصرین جدید فرانس کی تاریخ کی متنازع ترین مہم تصور کرتے آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہونے والی رائے شماری کے نتائج کچھ بھی ہوں یہ یورپ کے ساتھ فرانس کے ایک نئے راستے کا آغاز ہو گا۔
انتخابی مہم کے اختتام پر جاری کیے گئے رائے عامہ کے جائزوں میں میکخواں کو 62 فیصد رائے دہندگان کی حمایت حاصل ہونے سے حریف لو پین پر بھاری اکثریت ظاہر کی گئی ہے۔
لوپین تارکین وطن کی مخالف اور کٹڑ قوم پرست ہیں اور رائے عامہ میں ان کے لیے 38 فیصد لوگوں کی حمایت بتائی گئی ہے۔
فرانس کی حالیہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ووٹرز ایسے انتخاب میں رائے کا اظہار کر رہے ہیں جس میں روایتی طور پر اسٹیبلشمنٹ کے حمایت یافتہ امیدوار شامل نہیں ہیں۔
میکخواں تجارت و کاروبار کے فروغ اور یورپی یونین کا حصہ بنے رہنے کے حامی ہیں جب کہ لوپین فرانس کے یورپی یونین کے انخلا کی حامی اور تارکین وطن خصوصاً مسلمان ملکوں سے آنے والوں کے داخلے پر پابندی کی وکالت کرتی آ رہی ہیں۔
صدارتی انتخاب کے لیے لگ بھگ 67 ہزار پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جہاں سے پولنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے سے شروع ہو کر شام تک جاری رہے گا۔
حالیہ دہشت گرد واقعات کے تناظر میں انتخابات کے موقع پر سکیورٹی انتہائی سخت ہے اور پچاس ہزار سے زائد اضافی پولیس اہلکاروں کے علاوہ ہزاروں فوجی بھی مختلف مقامات پر تعینات کیے گئے ہیں۔