فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) فرانس کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ فریبہ عادلخہ کو جیل میں ڈالنے کے سبب ایران کے ساتھ اعتماد میں مزید کمی آئی ہے۔ ابھی تک فریبہ گھر میں ہی نظر بند تھیں، تاہم ایرانی حکام نے انہیں پھر قید خانے بھیج دیا ہے۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے 12جنوری بدھ کے روز کہا کہ ایرانی نژاد فرانسیسی ماہر بشریات فریبہ عادلخہ کو ایران نے ایک بار پھر سے جیل میں قید کر دیا ہے۔ فرانس نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایرانی نژاد فرانسیسی ماہر بشریات فریبہ عادلخہ کو پانچ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم وہ کچھ عرصے سے جیل کے بجائے گھر پر ہی نظر بند تھیں۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا، “انہیں دوبارہ قید کرنے کا فیصلے سے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں، فرانس اور ایران کے تعلقات پر صرف منفی اثرات ہی مرتب ہوں گے اور ہمارے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کو مزید کم کر سکتے ہیں۔”
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ عدیلخہ کی قید کی سزا خالصتاً سیاسی اور من مانی تھی۔ گزشتہ روز ہی ان کی حمایت کرنے والے گروپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ فریبہ عادلخہ کو واپس تہران کی ایوین جیل بھیج دیا گیا ہے۔
عدیلخہ فرانس کی سائنسز پو یونیورسٹی سے وابستہ ہیں اور ایرانی امور نیز شیعہ اسلام سے متعلق معروف ماہرہ ہیں۔ فربیہ عادلخہ کے پارٹنر اور ان کے یونیورسٹی کے ساتھی رولینڈ مارشل کو بھی انہیں کے ساتھ ایران نے حراست میں لیا تھا تاہم بعد میں فرانس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے میں انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔
ایران دوہری شہریت کو تسلیم نہیں کرتا ہے اور عدیلخہ کو فرانس کی قونصلر رسائی تک بھی اجازت دینے سے منع کرتا ہے۔
عدیلخہ کو سن 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا اور 2020 میں “قومی سلامتی کے خلاف سازش کرنے سمیت سکیورٹی کے متعدد الزامات” کے تحت پانچ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پر جاسوسی کرنے کے بھی الزامات عائد کیے گئے تھے، جس کے تحت سزائے موت بھی ہو سکتی ہے، تاہم جنوری 2020 میں ان الزامات کو خارج کر دیا گيا تھا۔
سن 2020 میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ان کی قید پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں من مانے طریقے سے گرفتار کیا گیا۔ تاہم ایرانی حکام نے اسے ’پروپیگنڈا‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔
فرانس اور دیگر مغربی طاقتیں اس وقت ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے بات چیت بھی کر رہی ہیں۔