فرانس (جیوڈیسک) روس اور یورپی یونین کے مابین تجارتی اور سفارتی تعلقات اپنی نچلی ترین سطح پر ہیں۔ یورپی یونین روس کے خلاف پابندیاں عائد کر چکی ہے لیکن فرانسیسی تجارتی حلقے ان کے سخت خلاف ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے فرانسیسی ہم منصب ایمانویل ماکروں سے ملاقات کی ہے۔ یہ ملاقات فرانسیسی شہر مارسے میں ہوئی۔ قبل ازیں روسی حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں رہنما دو طرفہ تعلقات میں بہتری اور خاص طور پر تجارت اور انسداد دہشت گردی میں تعاون کے ساتھ ساتھ شام اور یوکرائن میں امن عمل کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔
روسی صدر کو دورے کی دعوت ماکروں نے فرانسیسی صدر بننے کے فوری بعد دی تھی۔ تجزیہ کاروں کا جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا فرانسیسی صدر کی تقریب حلف برداری کے دو ہفتے بعد ہونے والی یہ ملاقات ایک علامتی ملاقات ہے اور اس میں کسی بڑے بریک تھرو کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
انتخابی مہم کے دوران فرانسیسی صدر ماکروں کی ٹیم نے روس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ دائیں بازو کی امیدوار مارین لے پین کی حمایت کر رہا ہے جبکہ اسے سے پہلے لے پین نے ماسکو میں صدر پوٹن سے ملاقات بھی کی تھی۔ یوکرائن تنازعے کی وجہ سے روس اور یورپی یونین کے مابین تعلقات اپنی نچلی ترین سطح پر ہیں جبکہ روس کے خلاف عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے ماسکو اور یورپی یونین کے رکن ممالک کے مابین تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
گلوبل کنسلٹنسی کنٹرول رسک گروپ کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر نبی عبداللہ ییف کہتے ہیں، ’’یورپ میں سب سے زیادہ فرانس کی بزنس کمیونٹی روس کے خلاف عائد پابندیوں کے خلاف ہے۔‘‘ اس تجزیہ کار کا مزید کہنا تھا، ’’یہ ملاقات ایک علامتی اقدام ہے لیکن اس کے باوجود دونوں ملکوں کے مابین بہتر تعلقات میں پہلا قدم ثابت ہو گی۔‘‘
تجزیہ کاروں کے مطابق ماکروں کی طرف سے روسی صدر کو دعوت دینا یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ وہ عملی اقدامات کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں۔ اٹلی میں جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر بھی فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ وہ شام کے حوالے سے روس کے ساتھ ’’سمجھدارانہ مکالمہ‘‘ چاہتے ہیں۔
شام میں روس صدر بشار الاسد کو مدد فراہم کر رہا ہے جبکہ فرانس اسد مخالف اپوزیشن کی حمایت کرنے والے مرکزی کرداروں میں سے ایک ہے۔