پیرس (جیوڈیسک) فرانسیسی حکومت نے اسمگل کیے گئے قدیمی اور قیمتی نوادرات پاکستان کو واپس کر دیے ہیں۔ ان قیمتی نوادرات کو فرانسیسی کسٹم حکام نے تیرہ برس قبل پیرس کے ہوائی اڈے پر ضبط کیے تھے۔
جو قدیمی نوادرات پاکستان کو لوٹائے گئے ہیں، اُن میں کچھ چار ہزار سال قبل از مسیح سے بھی پہلے کے دور کے ہیں اور ان کا تعلق مہرگڑھ و سندھ تہذبیوں سے بتایا گیا ہے۔فرانسیسی کسٹم حکام نے سن 2006 میں ان نوادرات کو یورپ اسمگل کرنے کی کوشش کے دوران ضبط کیا تھا۔ اب تقریباً تیرہ برس کے بعد ان قیمتی نوادرات کو واپس کر دیا گیا ہے۔
ان نوادرات کو فرانسیسی حکام نے چارلس ڈی گال انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر ایک مخبری کے نتیجے میں ضبط کیا تھا۔ یہ نوادرات سترہ مٹی کے برتنوں میں انتہائی احتیاط کے ساتھ محفوظ کر کے ایک غیر معروف فرانسیسی عجائب گھر کے لیے روانہ کیے گئے تھے اور یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ یہ صرف ایک سو سال پرانے ہیں۔
فرانسیسی حکام نے ان قدیمی اشیا کو ضبط کرنے کے بعد جب اُن کا ماہرینِ آثار قدیمہ سے معائنہ کروایا تو معلوم ہوا کہ کئی نوادرات ہزاروں برس پرانے ہیں۔ ان کو جنوب مغربی پاکستانی صوبے بلوچستان کے کسی مقام پر دفن کیا گیا تھا اور وہاں سے چوری کرنے کے بعد یورپ کی جانب منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
جو قدیمی نوادرات پاکستان کو لوٹائے گئے ہیں، اُن میں کچھ چار ہزار سال قبل از مسیح سے بھی پہلے کے دور کے ہیں۔
ان نوادرات کی مجموعی تعداد ساڑھے چار سو ہے اور ان کی مجموعی مالیت ایک لاکھ انتالیس ہزار یورو سے زائد بتائی گئی ہے۔ ان میں مرتبان اور گلدان بھی شامل ہیں۔ گلدانوں اور مرتبانوں پر قدیمی انداز کے پھول بوٹے واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان قدیمی ظروف پر پھول بوٹوں کے علاوہ مختلف جانوروں، پودوں اور درختوں کو بھی قدیمی ظروف سازوں نے بنایا تھا۔
پاکستان کو واپس کیے جانے والے نوادرات میں مٹی کی مختلف اشیا کے ایک سو چھوٹے نمونے بھی ہیں۔ اس کے علاوہ پلیٹیں، پیالے اور جام بھی شامل ہیں۔ ان تمام کو بیرون پاکستان فروخت کے لیے اسمگل کیا گیا تھا۔ اب یہ قدیمی نوادرات فرانس میں پاکستانی سفارت خانے کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
پاکستانی سفارت خانے کے سینیئر اہلکار عباس سرور قریشی کے مطابق بعض نوادرات کا تعلق مہرگڑھ تہذیب سے ہے اور یہ چھ ہزار سال قبل از مسیح کے دور کی ہے۔ قریشی کے مطابق بعض نوادرات کا تعلق وادئ سندھ کی تہذیب سے ہے، جو تین ہزار قبل از مسیح میں پروان چڑھی تھی۔