پیرس : فرانس دنیا کی تیسری بڑی خلائی طاقت بننے کی کوشش میں ہے اور یہ فوجی مشقیں اسی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ اس مشق سے فرانس اپنی خلائی کمانڈ کی صلاحیت جانچنا چاہتا ہے۔
فرانس نے اس ہفتے سے خلاء میں اپنی پہلی فوجی مشقوں کا آغاز کیا ہے۔ اس کا مقصد اس بات کا اندازہ لگانا ہے کہ حملے کی صورت میں اس کی خلائی کمانڈ اپنے خلائی مصنوعی سیاروں اور دیگر دفاعی آلات کے دفاع کی کتنی صلاحیت رکھتی ہے۔
فرانس کی خلائی کمانڈ کے سربراہ مائیکل فریڈلنگ کا کہنا ہے کہ ان مشقوں کا مقصد، ”شدید دباؤ میں ہمارے سسٹم کا امتحان ہے۔” ان کا مزید کہنا تھا، ”فرانس کی فوج کی جانب سے یہ اپنی نوعیت کی پہلی مشقیں ہیں جبکہ یورپ میں بھی پہلی بار ایسا ہو رہا ہے۔”
اس مشق کو سن 1965 کی پہلی فرانسیسی سیٹلائٹ ‘ایسٹر ایکس’ کی یاد میں اس کا کوڈ نام دیا گیا ہے۔ یہ مشق آپریشن روم سے انجام دیے جانے والے تقریبا ً18 اقدامات پر مبنی ہوگی۔
خلائی کمانڈ کے سربراہ مائیکل فریڈلنگ نے بتایا کہ مشق کے دوران، ”سلسلہ وار واقعات رونما ہوں گے جو ہمارے خلائی انفراسٹرکچر کے لیے ایک بحرانی صورت حال پیدا کریں گے یا پھر خطرہ بن جائیں گے۔ تاہم یہ صرف یہیں تک محدود نہیں ہوگی۔”
10 ہزار کے قریب سیارچے زمین کے قریب خلاء میں گردش کر رہے ہیں۔ یہ زمین کے لیے خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ یورپی اسپیس ایجنسی (ESA) ان سیارچوں کے زمین سے ٹکرانے کے خطرات سے قبل از وقت آگاہ کرنے والا نظام تیار کر رہی ہے۔ یہ نظام اٹلی میں فراسکاتی کے قریب نصب کیا جائے گا۔ ٹینریفے میں نصب اس طرح کی دور بینوں کا ڈیٹا اس نظام میں جمع کیا جائے گا۔
اس مشق کے دوران فرانسیسی فوج ممکنہ طور پر ایک خطرناک خلائی آبجیکٹ کا مشاہدہ کرنے کے ساتھ ہی اپنی سیٹلائٹ کے لیے ایک ایسی بیرونی طاقت سے خطرہ محسوس کریگی جو خلائی فوجی طاقت سے لیس ہو۔
خلاء میں فوجی مشق کا منظر ایک ایسے ملک کے ساتھ بحران پر مبنی ہے جس کے پاس خلائی طاقت ہے اور دوسرا ملک وہ ہے جس کا فرانس کے ساتھ عسکری تعاون کا معاہدہ ہے۔ فرانس کی جانب سے ہونے والی ان خلائی مشقوں میں امریکا کی خلائی فورس اور اور جرمن خلائی ایجنسی بھی شریک ہیں۔ ان کی ابتدا پیر آٹھ مارچ کو ہوئی تھی اور جمعہ 12 مارچ کو ختم ہوگی۔
فرانس نے سن 2019 میں خلاء سے متعلق اپنی ‘اسپیس فورس کمانڈ’ کی بنیاد ڈالی تھی اور امکان ہے کہ 2025 تک خلاء میں اس کے تقریبا ً500 فوجی تعینات ہوں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ آئندہ چھ برسوں کے دوران خلائی فوجی پروگرام میں سرمایہ کاری بھی تقریباً پانچ ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ فی الوقت اس پر امریکا اور چین سب سے زیادہ خرچ کر رہے ہیں۔
فرانس کی وزیر دفاع فلورنس پارلی کا کہنا تھا، ”ہمارے اتحادی اور حریف خلا کو فوج سے لیس کر رہے ہیں۔۔۔۔ ہمیں بھی اس پر اقدام کرنے کی ضرورت ہے۔”
فرانس اینٹی سیٹلائٹ لیزر ہتھیار بنانے کا منصوبہ رکھنے کے ساتھ ہی خلاء میں نگرانی کرنے کی اپنی صلاحیت کو بھی بہتر کرنا چاہتا ہے۔ اس کا خیال ہے کہ مستقبل میں خلاء بھی زمین پر بسنے والی طاقتوں کے مابین تصادم کا ایک تھیٹر بن سکتا ہے۔
سن 2017 میں روس کی ایک جاسوس سیٹلائٹ اٹلی کی ایک سیٹلائٹ کی طرف بڑھی تھی جسے فرانس نے خلاء میں جاسوسی کی کوشش سے تعبیر کیا تھا۔ روس کی سیٹ لائٹ اولمپ – کے نے ایتھنا فیڈوس سیٹلائٹ کے سگنلز کو روکنے کی کوشش کی تھی جسے اٹلی اور فرانس جیسے ملک اپنے مواصلاتی نظام کے تحفظ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
گزشتہ برس امریکا نے بھی روس پر ایک خفیہ اینٹی سیٹلائٹ ہتھیار کا خلاء میں تجربہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔