فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) فرانس کے صدر عمانویل میکروں نے کہا کہ ان کا ملک فرانسیسی سرزمین پر تُرک قوانین کا اطلاق نہیں ہونے دے گا۔
ایک پریس بیان میں صدر میکروں نے کہا کہ تولوز کے مقام پر ‘النور مسجد’ کی مالی تعمیر کے لیے مالی معاونت اور اس کے آس پاس کے منصوبوں کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔
یہ قابل ذکر ہے کہ نور مسجد فرانس میں سرزمین پر تعمیر کی جانے والی سب سے بڑی مسجد ہے۔ یہ ایک عبادت گاہ کے ساتھ ساتھ سیاسی ثقافتی سرگرمیوں کا بھی مرکز ہے۔ اس مسجد کی تعمیر کا کام سنہ 2009 میں ہوا تھا مگر یہ ابھی تک زیر تکمیل ہے۔
یہ مسجد فرانس میں اخوان المسلمون سے منسلک ایک انجمن اور سیاسی اسلام کے پیروکاروں کے ذریعہ چلائی جارہی ہے۔ صدرعمانویل میکروں اس منصوبے کے خلاف اقدامات کا ارادہ رکھتے ہیں۔ فرانس میں عظیم الشان مسجد کے قیام کو انتہا پسند اسلام کے لیے مالی اعانت کے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے کیونکہ اس کی تعمیر پر تقریبا 28 ملین یورو کا بجٹ مختص ہے۔
اس کا آدھا بجٹ قطری تنظیم ، “قطر چیریٹی” سے آتا ہے۔ اس تنظیم پر کرپشن اور منی لانڈرنگ کا الزام بھی عاید کیا جاتا ہے۔ فرانس کےدو صحافیوں نے’قطر پیپرز’کے عنوان سے اس تنظیم کی کرپشن بے نقاب کردی ہے۔ فرانسیسی نے کہا کہ انقرہ کو یہ سمجھنا چاہیئے کہ پیرس علاحدگی پسند رجحانات رکھنے والے شدت پسندوں کی حمایت کو قبول نہیں کرے گا۔