لاہور (جیوڈیسک) پاکستان سپر لیگ میں حصہ لینے والی پانچ میں سے تین فرنچائزز اپنے اپنے شہروں کی ریجنل ٹیموں کو سپانسر کرنے پر تیار ہوگئی ہیں جبکہ دو فرنچائزز کو رضامند کرنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کی ان سے بات چیت جاری ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین اور پاکستان سپر لیگ کے سربراہ نجم سیٹھی نے انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ کھیلنے والی پانچوں فرنچائزز کو پیشکش کی تھی کہ وہ فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے والے پانچوں ریجن کو خرید لیں اور انھیں سپانسر کریں۔اس پیشکش پر تین فرنچائزز نے ریجنل ٹیموں کو سپانسر کرنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ لاہور قلندر لاہور ریجن کو سپانسر کرے گی اس سلسلے میں دونوں کے درمیان معاہدے کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد ریجن کو اسلام آْباد یونائٹڈ سپانسر کرے گی جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کوئٹہ ریجن کو خرید رہی ہے۔ کراچی کنگز اور پشاور زلمی کے مالکان سے پاکستان کرکٹ بورڈ کی بات چیت جاری ہے ۔امید ہے کہ یہ دونوں بھی کراچی اور پشاور ریجن کو سپانسر کرنے پر آمادہ ہو جائیں گے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ اگر پہلے پاکستان کرکٹ بورڈ ایک ریجن کو دو ڈھائی کروڑ روپے دیتا رہا ہے تو اب فرنچائز کی جانب سے اسے مزید ڈھائی کروڑ روپے ملنے کے بعد یہ رقم پانچ کروڑ روپے ہو جائے گی جس سے اس ریجن کی کرکٹ اور کرکٹرز کو زیادہ فائدہ ہوگا۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ دو ڈھائی کروڑ روپے خرچ کرنا ایک فرنچائز کے لیے اتنی بڑی رقم نہیں ہے۔ ’فرنچائز کو یہ بات بھی اچھی طرح معلوم ہے کہ کسی ریجن سے تعلق جوڑنے پر اسے اس علاقے کے شائقین کی پاکستان سپر لیگ میں بھی زبردست حمایت حاصل ہوگی۔‘
نجم سیٹھی نے کہا کہ ہمارا اصل مقصد یہ ہے کہ نجی شعبے کو کرکٹ میں لایا جائے اور وہ ریجنل کرکٹ کے منتخب لوگوں کے ساتھ مل کر کرکٹ کے معاملات چلائے۔ اس سے یقیناً ریجنل کرکٹ کی کارکردگی پر مثبت اثر پڑے گا۔
نجم سیٹھی نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ پاکستان سپر لیگ کی ایک دو فرنچائزز ابھی تک پاکستان کرکٹ بورڈ کو گارنٹی منی ادا کرنے میں ناکام رہی ہیں تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ پہلی سپر لیگ کے دوران چند ایک فرنچائزز مالکان نے شاہ خرچیاں کر ڈالیں۔
’کسی ریجن سے تعلق جوڑنے پر علاقے کے شائقین کی پاکستان سپر لیگ میں بھی زبردست حمایت حاصل ہوگی‘ ’مہمانوں کی بڑی تعداد کو ہوٹلوں میں قیام کروا دیا جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے اخراجات پر کافی کنٹرول کیے رکھا تھا۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے منافع میں سے ان فرنچائزز کو ادائیگی کر کے ان کا خسارہ کم کرنے کی کوشش کی ہے۔‘
نجم سیٹھی نے دوسری پاکستان سپر لیگ کا فائنل لاہور میں کرانے کے لیے غیرملکی کرکٹرز کو اضافی رقم دینے کے اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی ہرج نہیں ہے۔
’کیونکہ پہلے تو کوئی بھی غیرملکی کرکٹر پاکستان آ کر کھیلنے کی بات سننے کے لیے تیار نہیں تھا لیکن زمبابوے کی ٹیم کے لاہور آ کر کھیلنے اور سپر لیگ کی کامیابی کے بعد صورتحال بدل گئی ہے اور اب کچھ غیر ملکی کرکٹرز یہ کہہ رہے ہیں کہ اگر پاکستان میں فائنل ہوتا ہے تو انہیں کتنے پیسے اضافی ملیں گے۔ کچھ کرکٹرز چارٹر جہاز میں یہاں آنے کی بات کر رہے ہیں۔‘
نجم سیٹھی نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے برینڈن مک کلم اور انگلینڈ کے اوئن مورگن نے پی ایس ایل میں کھیلنے پر رضامندی ظاہر کی ہے لیکن ابھی کئی بڑے نام سامنے آنے والے ہیں۔ ابھی ہمارے پاس میڈیا کو دینے کے لیے کئی بریکنگ نیوز موجود ہیں۔