تحریر : راشد علی مسئلہ کشمیر، پاکستان، ہندوستان اور کشمیری حریت پسندوں کے درمیان مقبوضہ کشمیر کی ملکیت کا تنازعہ ہے یہ مسئلہ تقسیم ہندوستان سے چلا آ رہا ہے کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور ہندوستان کے مابین تین جنگیں بھی ہو چکی ہیںپہلی جنگ 1947، دوسری 1965 اور تیسری 1999 میں لڑی گئی اس کے علاوہ آئے دن مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کی سرحد جسے لائن آف کنٹرول کہا جاتا ہے پر بھی گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے جس میں اکثر پاکستانی شہری آبادی کو نشانہ بنایا جاتا ہے نریندرمودی کی آمد کے بعد لائن آف کنڑول پر بھارت جارحیت معمول بن چکی ہے انتہاپسند مودی صہیونی امریکیوں کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے جس کی وجہ سے امن عمل متاثر ہورہا ہے مقبوضہ کشمیر کے عوام آزاد کے متوالے ہیں اور کشمیری عوام خودمختار آزاد زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کشمیریوں کی سفارتی حمائت جاری رکھے ہوئے ہے اوربھارت اٹوٹ انگ کا نعرہ لگائے ہوئے ہے دوسری جانب بھارت میں آزادی کی تحریکیں متحرک ہیں بھارتی حکومت پاکستان مخالف مہم یورپ میں چلا چکی ہے جو بالکل فضول اورلایعنی تھی اب اس کے ردِ عمل میں پاکستانی کمیونٹی حقیقی معنوں میں بھارت کی اصلی چہرے کو بے نقاب کرنے کے لیے متحرک ہیں اس تشہیری مہم کا آغاز برطانوی ہاؤس آف پارلیمنٹ سے کیا گیا ہے۔
بیرون ملک مقیم کشمیری مہم کا حصہ بن رہے ہیں کشمیری کہتے ہیں یہ اقدام بھارت کے یوم جمہوریہ کا حقیقی چہرہ بے نقاب کرنے کے لیے کیا جارہا ہے مختلف گاڑیوں پر لگائے گئے سائن بورڈز میں واضح لکھا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی فوج غیرقانونی طور پر قابض ہے یہ گاڑیاں پارلیمنٹ کی بلڈنگ سمیت لندن کے معروف کاروباری علاقوں میں گشت کر رہی ہیںاس کے علاوہ یورپ اورامریکہ میں بھی بھارتی عزایم کے بے نقاب کرنے کے لیے کشمیری اور سکھ عوام سراپا احتجاج ہیں اس عوامی ردعمل سے نریندرمودی اور اس کے حواریوں کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔
بھارتی حکومت کو اب اپنا رویہ بدلنا ہوگا اپنے چہرے سے منافقت کی عینک اتارنا ہوگی عوامی اجتماعات میں جھوٹے پروپیگنڈا کی بجائے حقائق پر مبنی گفتگو کرنی ہوگی اگر مودی حکومت نے لوگوں کے ان کے بنیادی حقوق یعنی حق خودارادیت نہ دیا تو اس آزادی کی چنگاریاں ناگالینڈ ،خالصتان ،سیون ریاستوں سے نکل کر دیگر ریاستوں تک پھیلے گی اور بھارت سویت یونین سے بھی برا حشر ہوگا کشمیری عوام کا پاکستان کے ساتھ مقدس رشتہ ہے کشمیری عوام اورپاکستانی عوام دل ایک ساتھ دھڑکتا ہے اور اس خطہ ارضی سے اہل پاکستان کی محبت آج کی نہیںبلکہ صدیوں پرانی ہے پاکستانی دریائوں کے سرچشمے کشمیر کی سرزمین سے پھوٹتے ہیں یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ غیروں کے ظلم و ستم اور اپنوں کی سازشوں کے باوجود کشمیر آج بھی اہل پاکستان کے لئے ایک شمع کی حیثیت رکھتا ہے جس پر جاں نثاران آزادی پروانوں کی طرح اپنی جانیں نچھاور کررہے ہیں یہ آزادی کے متوالے پاکستانی پرچم میں لپٹنا اپنے لیے باعث فخر تصور کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ بھارتی حکومت طرح طرح کے ظلم وستم کرکے کشمیریوں کی حق خودارادیت کو دبانا چاہتاہے مگر بھارتی کوکیا معلوم کہ کشمیر جنت ہے اورجنت کبھی کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی۔
یہی وجہ ہے کہ کشمیر کے غیور اور بہادر عوام آج بھی بھارتی فوجیوں کی بندوقوں کے سامنے سینہ سپر ہو کر کھڑے اسلام اور پاکستان سے اپنی بے لوث محبت کا کڑا امتحان دے رہے ہیں ہزاروں شہید ہوچکے ہیں ہزاروں گرفتار ہیں درجنوں اپنی بینائی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں بات یہاں ختم نہ ہوئی ہے بلکہ ہندو انتہاپسند مظلوم کشمیریوں کی اقتصادی ناکہ بندی کر کے انھیں معاشی طور پر مفلوج کرنے کی روش پر گامزن ہیں ہندوئوں کی ظالمانہ ذہنیت کھل کر سامنے آچکی ہے پاکستانی لیڈرشپ اپنے اپنے مفادات دست وگریباں ہیں ایک دوسرے پر الزامات کی سیاست میں ملوث ہیں انہیں کشمیری عوام کے حقوق کے تحفظ کا کوئی فکر لاحق نہیں ہے ہرسال کی طرح اس مرتبہ بھی روایتی بیانات جاری کیے جائیں گے اس کے علاوہ کچھ نہیں ارض پا ک کی 99فیصد آبادی کشمیر کو پاکستان کااٹوٹ انگ سمجھتی ہے صرف 1فیصد سیکولر طبقہ سمجھتا ہے کہ یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ کشمیر عوام کا ذاتی مسئلہ ہے مگر نناوے فیصد آبادی کا دل اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں اوربہنوں کے ساتھ دھڑکتا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستانی عوام کشمیریوں کے لیے اپنی آواز بلند کرتے ہیں دوسری جانب نہتے کشمیری اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں۔
جدید ٹیکنالوجی سے لیس بھارتی فوجی کشمیر کی ہرگلی میں کڑا پہرا لگائے ہوئے بچے صبح اٹھتے ہی سب سے پہلے ان منحوس بھارتی فوجیوں کا منہ دیکھتے ہیں زندگی کے بنیادی حقوق سے محرم کشمیری عوام دنیا ئے جمہوریت سے پوچھتے ہیں کہ آزادی کیا ہے؟ کیا یہ جمہوریت ہے کہ ہر کشمیری کے گھر کے سامنے جمہوریت کی دعویدار بھارتی حکومت نے چپے چپے پر کتے پھیلا رکھے ہیں جو معصوم نوجوانوں کا قتل عام کرتے ہیں یہ بھڑیاصفت درندے حوا کی بیٹیوں کی عزت تار تار کرتے ہیں یہ فرعون صفت انسان بچوں کو موت کا گھاٹ اتارتے ہیں یہ ہٹلر کے ہیٹ پہنے مائوں کی گودیں اجاڑتے ہیں دنیا بھارت کی اس درندگی پر خاموش تماشائی بنی رہتی ہے امن کے دعویدار وں کا دوغلہ پن اورمنافقانہ رویہ اورمسلم امہ اور ارباب اہل فکر پر اشکار ہوچکاہے فری کشمیر،فری ناگالینڈ ،فری خالصتان کی تحریکیں یقینا مثبت نتائج بر آمد کریں گی یہ کشمیریوں اورسکھوں اورناگالینڈ کے باسیوں کی جہدمسلسل کا ثمرہے جو انہوں سالہاسال سے قربانیاں دی ہیں اب وقت آگیا ہے دنیا کو بتانے کا عالم کوجگانے بھارت کو سنانے بھارت جاجاکشمیر سے نکل جا میری جنت میرے گھر سے نکل جاوقت آگیاہے جنت نظیر وادی کو شیطانی قوت سے آزاد کرانے کا انسانیت کی عظمت وتحفظ کے دفاع کا یقینا بقول شاعر
فناء فی اللہ کی تہہ میں بقا کا راز مضمر ہے جسے مرنا نہیں آتا اسے جینا نہیں آتا