فری ٹیکس نمبر کے حصول میں ناکامی پرگورنراور وزیر اعلیٰ ہاؤس سمیت سندھ کے 800 محکموں کو نوٹس

FBR

FBR

کراچی (جیوڈیسک) ایف بی آر کے ماتحت انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کی جانب سے گورنر ہاؤس، وزیراعلیٰ ہاؤس، سندھ اسمبلی اور انسپکٹرجنرل سندھ سمیت سندھ کے800 سرکاری محکموں کو فری ٹیکس نمبر (ایف ٹی این) کے عدم حصول اور سیلز ٹیکس ودہولڈنگ ایجنٹ کے طور پر ذمے داری نبھانے میں ناکامی پرجرمانہ عائد کرنے کے شوکازنوٹسز جاری کردیے ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو سرکاری محکموں کے سالانہ بجٹ اخراجات کو مکمل دستاویزی بنانے اور ان سرکاری محکموں و اداروں کو کروڑوں روپے مالیت کی مختلف نوعیت کی اشیا فراہم کرنے والے سپلائرز کی تفصیلات سے آگہی کے لیے فری ٹیکس نمبر(ایف ٹی این)کے حصول کا پابند بنانے کی حکمت عملی وضع کی ہوئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کے ماتحت ڈائریکٹرجنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو ہارون محمد ترین کی اس ضمن میں خصوصی ہدایت پرڈائریکٹوریٹ آئی اینڈ آئی کراچی نے 4ماہ قبل سندھ کے 800 سرکاری محکموں کو ایف ٹی این کے فوری حصول کے لیے خطوط جاری کیے تھے لیکن 4 ماہ گزرنے کے باوجود ان صوبائی محکموں نے ایف بی آر سے ایف ٹی این حاصل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لی جس پر ڈائریکٹریٹ جنرل آئی اینڈ آئی کراچی نے جمعہ کو ایف ٹی این حاصل نہ کرنے والے تمام سرکاری محکموں کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔

نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے تمام سرکاری محکمے بشمول گورنر، وزیراعلی، سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ اورآئی جی سندھ اسپیشل پروسیجرودہولڈنگ ٹیکس رولز مجریہ 2007 کے تحت فری ٹیکس نمبر (ایف ٹی این) حاصل کرنے اور سیکشن 33 کالم 3 کے تحت ماہانہ سیلزٹیکس ریٹرن جمع کرنے کے حوالے سے بطور ودہولڈنگ ایجنٹ ذمے داری نبھانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

ڈائریکٹریٹ نے تمام صوبائی محکموں کوتحریری جواب کے لیے7 یوم کی مہلت دیتے ہوئے استفسار کیا گیا ہے کہ کیوں نہ ان سرکاری محکموں پر5000 روپے کا جرمانہ عائد کردیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹرجنرل آئی اینڈ آئی کی خصوصی ہدایت پرملک گیرسطح پرمعیشت کو دستاویز بنانے اور ٹیکس چوری میں ملوث بڑی مچھلیوں کو جکڑکر ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔

واضح رہے کہ جن سرکاری محکموں میں (Drawing & Disbursing OfficerDDO) تعینات ہیں ان محکموں کے لیے قانوناً ایف ٹی این کا حصول لازم ہے جبکہ ایف ٹی این کے حامل سرکاری محکمے اس بات کے پابند ہیں کہ وہ ماہانہ بنیادوں پر اپنا سیلزٹیکس ریٹرن داخل کرائیں۔