تحریر: رشید احمد نعیم خدا ئے بزرگ و برتر کی طرف سے عطا کردہ نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے آزادی۔انسان آزادی کے حصول کے لیے اپنا سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہو جاتا ہے اورایک بار حاصل کی ہوئی آزادی انسان کسی صورت واپس کرنے پر راضی نہیں ہوتا۔ہر ملک، قوم، معاشرہ ،تہذیب اورسوسائٹی انسان کو اپنے خیالات ، نظریات اور احساسات رکھنے کی آزادی دیتی ہے کیونکہ دنیا میں بسنے والا ہر انسان اپنی ایک الگ رائے رکھتا ہے اپنی سوچ رکھتا ہے اور ان کے سہارے وہ زندگی کو سوچ سمجھ کر گزارتا ہے ۔کسی کے خیالات ونظریات یا احساسات پر پابندی لگانا اسے گونگا ، بہرہ اور لکیر کا فقیر بنانے کے مترادف ہے جو اس کے بنیادی حقوق سے سرا سر انحراف ہے۔ ماضی میںجب اور جس ملک میں بھی آزادی ِاظہار پر قدغن لگائی گئی حکومت ِ وقت کو منہ کی کھانا پڑی کیونکہ اس وقت دنیا بھر کے افراد میں شعور اجاگر ہو چکا ہے اور اس سلسلے میں سوشل میڈیا نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اب پاکستان میں بھی بڑھتے ہوئے عوامی شعور ، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے آرا ء اور جذبات کے اظہار پر پابندی لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے.سائبر کرائم بل کو پارلیمانی کمیٹی اور سینٹ سے قبول کروانے کے بعد اس کو اگلے مرحلے میں قومی اسمبلی سے پاس کروایا جائے گا اور یوں یہ ایک قانون بن جائے گا۔
ایک ایسا کالا قانون جو اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے وطن عزیز کے باشعور اور پڑھے لکھے افراد کی آواز کو چپ کروانے کیلئے لاگو کیا جائے گا ۔ان کے خیالات وجذبات کا گلہ گھونٹ کر ان کو مردہ لاش بنا دیا جائے گا۔زبان پر تالے لگا کر انہیں کھلونے بننے پر مجبو ر کر دیا جائے گااورحکومت کے کرتا دھرتا افرادکو اپنے گل کھلانے کا موقع مل جائے گا کیونکہ اس قانون کے نفاذ کے بعد اس آسمانی مخلوق پر تنقید گناہ ِ کبیرہ تصور ہو گی سول سوسائٹی میں اس سائبر کرائم بل کے حوالے سے کئی تحفظات اور خدشات پائے جاتے ہیں کیونکہ سوشل میڈیا وہ واحد پلیٹ فارم ہے جہاں اس معاشرے میں بسنے والے افراد اپنے مسائل،اپنے خیالات، اپنے جذبات،اپنے احساسات اور اپنے انداز فکر کو بیان کر سکتے ہیں۔
Internet
دنیا میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے استعمال اور اربوں انسانوں کا اس کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطے کی وجہ سے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ اب رائے عامہ پر اثر انداز ہوتا ہے.اب یہ کیسے ممکن ہے کہ رائے عامہ پر اثر انداز ہونے والے کسی بھی پلیٹ فارم کو اشرافیہ یونہی کھلا چھوڑ دے اور اس پر قدغنیں لگانے کی کوشش نہ کرے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے حکمران اس بنیادی بات کو کیوں بھول رہے ہیں کہ آزادی رائے یا اختلاف رائے کو دبانے سے سناٹا تو طاری ہو جاتا ہے لیکن یہ سناٹا زندہ انسانوں کو مردہ بنا دیتا ہے اور مردہ قومیں بے جان بت بن کر زندگی بسر کرتی ہیںاور شاندار و درخشا ں مستقبل پانے میں ناکام ہو جاتی ہیں۔
Penalties
اس بل کی منظوری کے بعد درج ذیل لاگو ہوں گی ٭۔کسی بھی شخص کے موبائل فون، لیپ ٹاپ وغیرہ تک بلا اجازت رسائی کی صورت میں 3 ماہ قید یا 50 ہزار جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ ٭۔ کسی بھی شخص کے ڈیٹا کو بلا اجازت کاپی کرنے پر 6 ماہ قید یا 1 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ ٭۔ کسی بھی شخص کے فون، لیپ ٹاپ کے ڈیٹا کو نقصان پہنچانے کی صورت میں 2 سال قیدیا 5 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ ٭۔ اہم ڈیٹا (جیسے ملکی سا لمیت کے لیے ضروری معلومات کا ڈیٹا بیس) تک بلااجازت رسائی کی صورت میں 3سال قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ ٭۔ اہم ڈیٹا کو بلااجازت کاپی کرنے پر 5 سال قید یا 50لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
٭۔ اہم ڈیٹا کو نقصان پہنچانے پر 7سال قید، 1کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ ٭۔ جرم اور نفرت انگیز تقاریر کی تائید و تشہیر پر 5سال قیدیا 1کروڑ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ ٭۔سائبر دہشت گردی:کو ئی بھی شخص جو اہم ڈیٹا کو نقصان پہنچائے یا پہنچانے کی دھمکی دے یا نفرت انگیز تقاریر پھیلائے ، اسے 14سال قید یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ ٭۔ الیکٹرونک جعل سازی پر 3 سال قید یا ڈھائی لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ ٭۔الیکٹرونک فراڈ پر 2سال قید یا 1کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ ٭۔کسی بھی جرم میں استعمال ہونے والی ڈیوائس بنانے، حاصل کرنے یا فراہم کرنے پر 6ماہ قید یا 50ہزر جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ ٭۔کسی بھی شخص کی شناخت کو بلا اجازت استعمال کرنے پر 3 سال قید یا 50لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
٭۔سم کارڈ کے بلا اجازت اجراء پر 3 سال قید یا 5 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ ٭۔کمیونی کیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے پر 3سال قید یا 10 لاکھ جرماہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ ٭۔بلااجازت نقب زنی( جیسے کمیونی وغیرہ میں) پر 2سال قیدیا 5لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ ٭۔ کسی کی شہرت کے خلاف جرائم:کسی کے خلاف غلط معلومات پھیلانے پر 3 سال قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ ٭۔کسی کی عریاں تصویر/ ویڈیو آویزاں کرنے یا دکھانے پر 7 سال قید یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ ٭۔وائرس زدہ کوڈ لکھنے یا پھیلانے پر 2سال قید یا 10لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ ٭۔ آن لائن ہراساں کرنے، بازاری یا ناشائستہ گفتگو کرنے پر 1سال قید یا یا 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔. ٭۔سپامنگ پر پہلی دفعہ 50ہزار روپے جرمانہ اور اس کے بعد خلاف ورزی پر 3ماہ قید یا 10 لاکھ جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ .٭۔ سپوفنگ پر 3سال قید یا 5لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہی۔
اس قانون اور ان سزائوں کو دیکھ کر صاف پتہ چل رہا ہے کہ ہماری اشرافیہ اندر سے خوف زدہ ہے اور وہ سوشل میڈیا کا مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں پا رہی ہے۔اس قانون کے سہارے سوشل میڈیا پر تالا لگانا چاہتی ہے مگر سوال یہ ہے کہ کیا اشرافیہ اس قانون کے نفاذ کے بعد اپنے مقاصد میں کامیاب ہو پائے گی؟؟؟ اس کا بہتر جواب مستقبل میں ملے گا اور فیصلہ وقت ہی کرے گا
Rashid Ahmed Naeem
تحریر: رشید احمد نعیم چیف ایگزیکٹو حبیب آباد پریس کلب پتوکی ممبر کالمسٹ کونسل آف پاکستان 03014033622 rasheed03014033622@gmail.com