تحریر : عبدالجبار خان دریشک جب رات کے اندھیرے سورج کی پہلی کرن سے دور چلے جاتے ہیں اور پھر دن کا آغاز خوبصورت صبح سے ہوتا ہے جب ہم نیند سے بیدار ہو تے ہیں تو پرندوں کی خوبصورت چہکار سرسبز درخت پھول پودے اور ہر ے بھر ے کھیت کھلیان دیکھا کر اس بات کا احساس ہو تا ہے کہ ہماری صبح کا آغا ز کسی آزاد فضاء میں ہو ا ہے ہم اللہ پاک کی اس عطاء کا جیتا بھی شکر ادا کر یں کم ہے ہمیں آزادی کی قیمت انداہ اس وقت محسوس ہو تا ہے جب ہم پر ند وں کو فضا ئیوں میں آزادی سے پر واز کر تے ہو ئے دیکھتے ہیں جبکہ ایک پر ند ہ ایسا بھی ہو تا ہے جو کسی پنجر میں قید ہو تا ہے جب وہ اپنے ساتھیوں کی آوازیں سنتا ہے اور یہ محسوس کر تا ہے کہ ان کی یہ چہکار کسی آزادفضاء سے آرہی ہے پھر اس پر ند ے کو دیکھیں اس کی آنکھوں میں دیکھیں تو آپ اور ہم یہ محسوس کر یں گے کہ اس قید میں چاہیے اسے سونے کے نوالے ہی کیوں نا دیے جا رہے ہوں پر یہ سونے کے نوالے اس کی آزدی کی تڑپ کو ختم نہیںکر سکتے تب ہمیں آزادی کی قیمت کا احساس ہو گا کہ یہ کتنی بڑی نعمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطاء کی ہے آج ہم آزاد ملک کے با شند ے ہیں ہم اپنی مر ضی سے اپنے ملک میں رہتے ہیں جس میں ہم اپنے مذہب کے مطابق اپنی رسوما ت اپنی خوشی غمی کو آزاد فضا ء میں اپنے اپنے انداز میں منا تے ہیں۔
آزاد ی کا یہ تحفہ ان لاکھوں قربا نیوں کا نتیجہ ہے جوہماری آزادی کے حصول کے لئے دی گئی ہیں ہم اپنے پاک وطن کی آزادی کا جشن ہر سال ملی جذبے اور جو ش وخروش سے مناتے ہیں ہم اپنے گھر وں گلیوں بازاروں اور شہر وں کو خوبصورت سبز ہلالی پر چموںسے سجا کر اپنے پیارے وطن پاکستان سے محبت کا اظہا بھر پور اند از میں کرتے ہیں ہمارے چھو ٹے چھو ٹے بچے جب گلیوں میں14 اگست کو پاکستان زند ہ باد کے نعرے لگا تے ہیں تو وہ بڑوں کا خون بھی گر ما دیتے ہیں اور پھر خواہ چھو ٹے ہوں یا بڑے سب یک زبان ہو کربا آواز بلند پاکستان زند ہ باد کے نعرے لگا تے ہیں پاکستان زند ہ باد کے نعروںکی گو نج پو ری فضاء میں چار سوں پھیل جا تی ہے تب انسانوں کے ساتھ چرندپر ند کھیت کھلیان اوراس ملک کی ہر چیزاس احساس میں تازہ دم ہو جاتی ہے کہ ہم آزاد فضائیوں میں ہیں جشن آزادی کی خوشیا ں ہم ایک دن نہیں سارا سال وطن سے محبت کااظہار کر کے منا تے ہیں ہم یکم اگست سے 14 اگست کو منا نے کی تیا ر یاں شر وع کر دیتے ہیںاور یہ جذبہ ہم ایک نسل سے دوسری اور تیسری نسل میں منتقل کر چکے ہیں اور یہ سلسلے کئی نسلوں تک اور تا قیا مت چلتا رہے گا دنیا میں ایسے بہت کم ملک ہیں جس کے باشند ے اتنی جوش جذبے سے اپنی آزادی کی خوشیا ں منا تے ہیں ہوں جتنا ہم پاکستانی مناتے ہیں کیونکہ پاکستان ہمارا دل ہے جو ہمارے سینے میں ڈھڑکتا ہے اور اس ڈھڑکن کے نتیجے میں گردش کرنے والا خون جب پورے جسم میں پھیل جا تا ہے تو پور ا جسم اس پاک وطن پر قربان ہونے کیلئے تیار ہو جاتا ہے۔
ہمیں آزادی کا جشن ضرور منا نا چا ہیے ہر پا کستانی کو بھر پور طر یقے سے منا چاہیے جو سب کا حق ہے لیکن اس آزادی اور حق کو بھی دائر اور تہذیب میں رہتے ہو ئے منا ئیں تو یہ خوشیاں اور بھی خوبصورت بن جا ئیں گی ہمیں اپنی آزادی کے ساتھ دوسروں کی آزادی کا خیا ل کر تے ہو ئے ان کے لئے تکلیف کا با عث نہیں بننا چا ہیے اس دن ہم اپنے ان لاکھوں بزرگوں کی قربا نیوں کو یاد کرتے ہوئے ان کا شکر گزار ہو نے کے ساتھ ان کے درجا ت کی بلند کے لئے خصوصی دعا کرنی چا ہیے ہمارے نو جو ان دنیا میں ذہین شمار ہو تے ہیں لیکن جب کو ئی نو جو ان مو ٹر سا ئیکل کی سیلنسر نکال کر سٹر کوں پر ون ویلنگ کر تا ہے تو اس وقت وہ ذہین کی بجا ئے دنیا کا بے وقوف ترین انسان شمار ہو تا ہے اور لو گ یہ تصور کر تے ہیں جو اپنا مخلص نہیں تو اس ملک کے سا تھ کیا مخلص ہو گالہذا ہمیںاپنی آزادی کے ساتھ دوسری کی آزادی کا بھی خیا ل رکھتے ہوئے 14 اگست کا جشن مہذب اند از میں منا کر دنیا میں مثال پیدا کر سکتے ہیں جو مثا ل ہمارے بزرگوں نے قائم کی تھی ہمارے بزرگوںکی یہ تربیت نہیں تھی کہ ہم سٹر کوں پر مسخر وں کی طر ح آزادی کا جشن منائیں ہم سب جب خوبصورت انداز میں جشن منائیںگے تو دوسروں کو اس بات کا احساس ہوگا کہ ہم آزاد فصا ئیوں میں موجود ہیں