آزادی کیا ہے؟

Freedom

Freedom

تحریر : اعجاز نقوی
انسان فطرتاََ آزادی پسند ہے، آزادی انسان کی تمنا ہے آرزو ہے مقصدِ زیست ہے آزادی کی خاطر انسان اپنا سب کچھ لُٹانے کو تیار رہتا ہے آزادی کی نیلم پری کے حصول کی خاطر انسان اپنے خون کا فدیہ پیش کرنے اور جان کا نزرانہ پیش کرنے کو بھی تیار رہتا ہے لیکن یہ آزادی ہے کیا ؟ جس کی خاطر انسان اتنی بیش بہا قربانیاں دینے کو تیار ہے ۔کیا صرف ایک قوم یا ایک مُلک کے تسلط سے رہائی کا نام آزادی ہے۔

میرے خیال کے مُطابق تو.آزادی. کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی فکر و عمل کی صلاحیتوں پر کوئی رُکاوٹ و پابندی نہ ہو یعنی انسان کی سوچ پر پابندی نہ ہو اور نہ ہی اپنی سوچ پے عمل کرنے کی پابندی ہو اِس کا نام آزادی ہے۔

Freedom

Freedom

لہذا جہاں سوچ پے کڑے پہرے ہوں ،جہاں موروثی عقائد کی جکڑ بندیاں انسان کے دماغ کو تالا لگا کے بیٹھی ہوں ،جہاں وطنیت یا قومیت کے نام پر چند مفاد پرست عام انسانوں سے سوال کا حق چھین لیتے ہوں جہاں ایک طبقے کو سب کچھ کر گزرنے کا اختیار اور دوسرے طبقے کو خاموش رہنے پر مجبور کر دیا گیا ہو۔

جہاں گنتی کے چند لوگ عیاش پرستی کی زندگی بسر کرتے ہوں اور عوام کی اکثریت نان شبینہ کی مُحتاج ہو وہاں آزادی کا کوئی وجود نہیں صرف ،،غلامی ہی غلامی ہے ،، آزادی چند لوگوں کے با اختیار ہو جانے کا نام نہیں جس مُعاشرے کے وسائل و پیداوارپر چند لوگ قابض ہوں جس کی سیاست و اقتدار پر ایک طبقہ قابض ہو۔

Communities

Communities

وہاں آزادی چہ معنی دارد ؟جہاں تعلیم اور صحت پر مخصوص گروہ کا اختیار ہو اُسے آزادی کہنا آزادی کی توہین ہے جب تک وسائل، پیداوار، سیاست، اقتدار و تعلیم پر معاشرے کے تمام انسانوں کا حق تسلیم نہین کر لیا جاتا تب تک آزادی حاصل نہیں ہو سکتی اور یہ کام صرف طبقاتی سماج کے خاتمے سے ہی ممکن ہے کیونکہ طبقاتی نظام نے معاشرے پے ایسی زنجیریں کَس رکھی ہیں جنکی موجودگی میں آزادی نا ممکِن ہے۔

طبقاتی نظام ایک طبقے کو کو فراغت دیتا اور عام آدمی کو اسقدر مصروف کر دیتا ہے کہ وہ تمام تگ و دو کے باوجود نان شبینہ کے حصول میں بھی ناکام رہتا ہے اِس کے پاس سوچنے کی فرصت رہتی ہے نہ عمل کا موقع ہو تا ہے ،لہذا کہاں کی آزادی ؟ یہ تو ایک طبقے کی طرف سے دکھایا جانے والا سراب ہے ۔۔۔۔۔۔ اسی لئے بھگت شھید نے کہا تھا۔

..جب تک جنتا بھوکی ہے یہ آزادی جھوٹی ہے

Ijaz Naqvi

Ijaz Naqvi

تحریر : اعجاز نقوی