تحریر:عمرفاروق سردار تحریک آزادی پاکستان کی جدوجہد میں ہندوستان کے کونے کونے سے ایک ہی نعرہ گونج رہا تھالیکر رہیں گے پاکستان ن کے رہے گا پاکستان اس نعرے کی گونج ہندوستان ہی نہیں دنیا کے ہر حصے میں پہنچ رہی تھی دیوانے مستانے ایک آزاد اور خود مختار مملکت کی تعبیر میں مصروف تھے اور پھر آخرکار14اگست 1947کو دنیا کے نقشے پر پاکستان کا وجود بھی جگمگا رہا تھا تحریک آزادی کی جدوجہد میں جہاں ہندوستان بھر کے مسلمانوں نے جدوجہد کی اتنی ہی تڑپ کے ساتھ بنگال کے مسلمانوںنے بھی جدوجہد کی اور جانی و مالی قربانیاں پیش کیں بنگالی نوجوانوں کا جذبہ بھی کسی سے کم نہ تھاپھر وہ دن 16 دسمبر کیوںدنیا کو دیکھنا پڑا کہ پاکستان کا ایک بازو مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہو کر بنگلہ دیش بن گیا۔
اصل مسئلہ آزادی کے بعد شروع ہوا اور وہ قیام پاکستان کے مقصدسے رو گردانی کے باعث بنا جس کی ذمہ دار سیاسی و عسکری قیادت ہے جو انصافیاں اہل بنگال کے ساتھ بھی ہوئیں جو آپس میںدوری کا سبب بنی جس کا سب سے زیادہ فائدہ بھارت نے اٹھایا اور مشرقی پاکستان میں موجود ہندو ٹیچروں تاجروں اور ڈاکٹروں اور بنگال میںموجودعلیحدگی پسندوں کے ذریعے ملک میں ایک ایساطوفان اٹھایا جس کو کنٹرول کرنا مشکل ترین مسئلہ بن گیاسیاسی قیادت کی ناکامی بیورکریسی کاکردار اورفوج کی بار بار کی مداخلت نے صورتحال کو مزید بگارنے میں اپنا کردار ادا کیااس تمام صورتحال سے بھارت فائدہ اٹھا رہا تھا اور بھارت نے اپنے فوجی دستوں کو سول عوام کے روپ میں میدان میںاتار دیااور انہی بھارتی فوجیوں کی قیادت میں مکتی وباہنی کے ممبران بھی بنگالیوں اور خاص طور پر پاک فوج سے لڑنے اور پاک فوج کو گندا کرنے میں مصروف تھے۔
مکتی باہنی میں وہ نوجواں بھی شامل تھے جن کی تربیت ہندو استاتذہ کے ہاتھوںہوئی تھی اور ان کا اصل مقصد ہی مشرقی پاکستان کو بنگال بنانا تھااس وقت حالات کو کنٹرول کیا جاسکتا تھا جب بین الاقوامی ادارے اس منہ زور طوفان کی پیش گوئیاں کر رہے تھے اس وقت حکومت پاکستان نے اگر کان دھرے ہوتے تو آج حالات مختلف ہوتے،ان حالات میں عوامی لیگ کے رہنماون نے کہنا شروع کردیا تھاکہ بنگالیوں کو جان بوجھ کر ڈبویا جا رہا ہے اور اس بات میںکچھ حقیقت بھی موجود تھی جس کا فائدہ علیحدگی پسند اٹھا رہے تھے اور بات نااہل حکمرانوں سے نجات کی بجائے پاکستان سے نجات کے دائرے میں داخل کردی گئی تھی،اور جو پاکستان کی بات کرتا وہ مجرم اور باغی اور جو بنگال کی بات کرتا وہ ہیرو قرار پاتا ،ان حالات میں محب وطن پاکستانی نوجوان میدان میں اترے متحدہ پاکستان کے لیے ان جوانوں نے اپنے آپ کو البدر والشمش کے نام سے منظم کیا اور پاک فوج کا ہر اول دستہ کا کردار ادا کیا۔
Abdul Qadir Mullah
آج ان ہی محب وطنوں کو جو آج بوڑھے ہو چکے ہیں کو اس جرم میں کہ وہ 1971 میں اور اس سے قبل پاکستان کے حامی تھے آج پھانسیاور عمر قید کی سزاسنائی جارہی ہیں ،عبدالقادر ملا جن کو پاکستان کا ساتھ دینے کے جرم میں پھانسی دی جا چکی ہے پاکستان کا ہیرو عبدالقادرملا پھانسی پر تو لٹک گیا لیکن حکومت پاکستان کی جانب سے 1973 میں ہونے والے معاہدے جو بنگلہ دیش انڈیااور پاکستان کے درمیان ہوا تھا جس میں طے ہو اتھا کہ اس جنگ کے دوران پاکستان اور بنگلہ دیش کا ساتھ دینے والے کسی بھی فرد کو سزا نہیں دی جاسکتی اس کے باوجود عبدالقادر ملا کو صرف پاکستان سے محبت کے جرم میں پھانسی دی گئی اور حکومت پاکستان نے عبدالقادر ملا کے حوالے سے کو ئی کردار ادا نہیں اور اپنے ہیرو کو جنہوں پاکستان ٹوٹنے کی بھرپور مخالفت کی تھی ان کو پھانسی پر لٹکتا دیکھتے رہے ،اورآج بھی پاکستان کی محبت کے جرم میں جماعت اسلامی کے رہنماوں قمرالزمان اورمطیع الرحمان نظامی وغیرہ کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔
ہزاروں جیل میںبند ہیںاور ایک بزرگ رہنما پروفیسر غلام اعظم جیل میں ہی اپنے اللہ کے ہاں پہنچ گیئے کیونکہ ان کا جرم 1971میں پاکستان کا ساتھ دینا ہے ،البدر الشمش کے جوانوں نے پاک فوج کے ہمراہ اس بات کا اعلان کیا کہ پاکستان ایک مسجد ہے جس کی حفاطت ہمارا فرج ہے اور اس کی خاطر جان مال سب قربان اور ان نوجوانوں نے یہ بات ثابت بھی کرکے دکھائی ،البدر اور الشمش کے کارکنان نے پاک فوج کی وردی میںمبلوس انڈین فوجیوں کو بھی بے نقاب کیا جو غریب بنگالی خواتین کے ساتھ عصمت دری کرتے تاکہ ان کا الزام پاک فوج پر لگے تاکہ پاکستان اور پاک فوج کیخلاف نفرت میںمزید اضافہ ہو ،اور آخر کار 16دسمبر1971کا دن آگیا فوجی قیادت نے انڈین فوج کے سامنے ہتھیارڈالنے کا فیصلہ کر لیا لیکن پاک فوج کے اکثر جوانوںاور البد مجاہدین کو یہ بزدلانہ فیصلہ قبول نہ تھااور خون کے آخری قطرے تک لڑے اور اللہ کے ہاںاپنا انعام پا گئے۔
پاکستان کی محبت کی خاطر آج بھی پھانسی و عمر قید پانے والوں اور محب وطنون کو حکومت کی جانب سے انتہائی غلط پیغام دیا جاراہاہے حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر اقوام متحدہ میں1971 کے تمام ان افراد کو جن پر اس وقت پاکستان کا ساتھ دینے کا مقدمہ ہے وہ حکومت پاکستان لڑے اور بنگلہ دیش کو باور کروائے کہ اس وقت کے پاکستانیوں کے ساتھ طلم بند کیا جائے ورنہ پاکستان کے لیے جان و مال قربان کرنے کا جذبہ رکھنے والوںکے لیے غلط پیغام دیا جا رہا ہے یہ حکومت وقت کو سوچنا چاہیے