رسولۖاللہ ،ختم نبوتۖ اور ناموس رسالتۖ کے بے تیخ سپاہی اور قلمی جہاد میں ہمہ تن مصرف جناب محمد متین خالد صاحب نے نہایت مہربانی فرماتے ہوئے ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی اپنی نئی شہر آفاق کتاب”ناموس رسالتۖ مغرب اور آزادی اظہار” مجھے بھیجی۔ اس سے قبل میں ان کی کئی کتابوں پر تبصرے کر چکا ہوں جو پاکستان میںپرنٹ میڈیا میں شائع ہو چکے ہیں۔٧ سمبر یوم ختم نبوتۖ کی موقعہ پر اس کتاب کے بھی مندرجات عوام تک پہنچانے کی جسارت کر رہا ہوں۔کتاب” ناموس رسالت مغرب اور آزادی اظہار” محمد متین خالد صاحب کی یہ پہلی کتاب نہیں اس سے قبل اس نہات ہی اہم مضمون پر درجنوں کتابیں تصنیف کر چکے ہیں۔کتاب پر تبصرے سے پہلے ٧ سمبر یوم ختم نبوتۖ پر بات کرتے ہیں۔یہ دن تاریخ اور خاص کر تاریخ اسلام میں سنہری حرفوں سے لکھنے جانے کے قابل ہے۔اس دن پاکستان کی پارلیمنٹ نے جمہوری طریقے سے مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت کو قرآن حدیث کی روشنی میں باطل ثابت کیا۔پاکستان کی پارلیمنٹ میں ایک طرف مولانا محمود، پروفیسر غفور،مولانا شاہ احمد نورانی صاحبان اور دوسری طرف جھوٹی نبوت کے دعویدار کے نمائندے شریک ہوئے۔دونوں طرف سے کئی دن کی بحث کے بعدقادیانی ہار گئے اور پاکستان کی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر قادیانی جھوٹے نبی کی نبوت کو رد کر دیا۔ قادیانیوں کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے جمہوری طریقے سے بحث مباحثے کے بعد غیر مسلم قرار دے دیا گیا۔ اس دن سے پاکستان اور مسلم دنیا ٧ ستمبر کو یوم ختم نبوتۖ مناتی آرہی ہے۔
کاذب مرزا غلام محمد قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔ اور اپنی کتابوںمیں لکھا کی صرف قادیانی مسلمان ہیں باقی ساری دنیا کے مسلمان غیر مسلم ہیں۔پھر عام مسلمانوں کودھوکہ دیتے ہوئے کہتا ہے کہ قادیانی بھی مسلمانوں کا ایک فرقہ ہیں۔جبکہ یہ بات نہیں قادیانی غیر مسلم اور کافر ہیں۔ہاں ان کو مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان میںاقلیتوں کے حقوق حاصل ہیں۔مگر آج تک قادیانی عام مسلمانوں کو دھوکا دیتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے رہتے ہیں۔ اپنے آپ کو اقلیت نہیں مانتے اور ڈھٹائی باقی مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں۔ عجیب قسم کی ڈھگی استعمال کر کے سادہ مسلمانوں کو اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ قادیانیت کے سفید جھوٹ، دھوکہ اور ٹھگی سے عام مسلمانوں کو بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
محمد متین خالد صاحب نے اپنی نئی کتاب ”ناموس رسالت مغرب اور آزادی اظہار” میں عیسائی ملکوںکی منافقت کا پوسٹ مارٹم کیا ہے۔ اصل میںجب انگریزوں نے برصغیر میں مسلمانوں سے سازش کر کے حکومت پر قابض ہوئے تو مسلمانوں زیر نگین رکھنے کے لیے تدبریں کرتے رہتے تھے۔برصغیر سے انگریز کے نمائندے نے برطانیہ اپنی حکومت کو ایک تدبیر لکھی کہ برصغیر کے مسلمان پیرپرستی اور روحانیت کی طرف مائل ہیں۔ ان پر غلبہ مستحکم کرنے کے ان ہی میں سے بزور نبی پیدا کیا جائے تو برصغیر میں مسلمان کو قابو رکھا جا سکتا ہے۔ یہ تحریر آل انڈیا آفس لابرئیری میں اب بھی موجود ہے۔ جو چائے اس کا مطالعہ کر سکتا ہے۔ عیسائی دنیا نے پوری دنیا میں اور برصغیر میں قادیانیوں کی ہر طرح سے مدد اور حمایت کا بیڑا اُٹھایا ہوا ہے۔
آج بھی برطانیہ میں قادیانیوں کا ہیڈ کواٹر ہے۔ قادیانیت پھیلانے کے لیے سیٹ لائٹ جینلز کام کرے رہے ہیں۔ نیٹ پر لفظ اسلام کلک کریں تو سچے اسلام کے بجائے جھوٹی نبوت پر مبنی قادیانیوں کی کتابوں کی لسٹ مل جاتی ہے۔ اسرائیل میں قادیانی کا مشن اب بھی کام کر رہا ہے۔مصنف نے عرق ریزی ثابت کیا ہے کہ عیسائی ملک ہمارے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخیاں کرتے رہتے ہیں۔ آپ ۖ کے کارٹون بناتے ہیں اور بے شرمی سے کہتے ہیں کہ یہ اظہار آزادی ہے۔
منافقت کی حد ہے کہ حضرت عیسی کی شان میں گستاخی تو قابل جرم ہے۔ اس کے لیے قانون بھی ہے۔اسی طرح یورپ کے دس ملکوں میں یہودیوں کی جھوٹی گھڑی ہوئی ہولوکاسٹ کہانی پر بھی بات کی جائے تو قابل گرفت ہے اور اس پر سزا ہے ۔محمد متین خالد صاحب نے عیسایوں کی منافقت اور اسلام دشمنی کا پردہ چاک کرنے کے لیے پاکستان میں رسول ۖ اللہ کے دفاع میں لکھے گئے کالم نگاروں کے سیکڑوں مضامین کو اس کتاب میں جمع کر کے پاکستانی عوام کے لیے ایک ذخیرہ اس کتاب میں جمع کر دیا ہے۔
مصنف نے اس کام کے لیے درجوں کتابوں کے مطالعے کا نچوڑ بھی بیان کر دیا ہے۔ مصنف نے یہ بھی گھوج لگایا کی کس طرح عیسائی اور یہودی کے نمائندے ”مولی نورس” انٹر نیٹ پر جاری ٢٠٠ قسطوں کے پروگرام میں دوسرے لوگوں کے ساتھ پیارے پیغمبرۖ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں۔ مسلمان حکومتوں کو اس کی روک تھام کی کوشش کرنی چاہیے۔لکھتے ہیں اسرائیلی پارلیمنٹ نے قانون پاس کیا ہے کہ لوئوڈ اسپیکر پر آذان نہیں دی جاسکتی۔ کیا یہ مسلمانوں کی اظہار آزادی پر قدغن نہیں۔امریکا میں ٹرمپ کہتا ہے کہ مسلمانوں کو امریکا سے جانا ہو گا۔امریکا میں کوریئر کمپنی کے مسلمان ملازم کو ڈیوٹی کے دوران نماز پڑھنے پر ملازمت سے بے دخل کر دیا گیا۔
مسلمان پولیس افسر کو داڑھی ختم نہ کرنے پر ملازمت سے معطل کر دیا گیا۔برطانیہ میں دو بچوں کو داڑھی نہ منڈوانے پر اسکول سے نکال دیا۔ جرمنی میں مساجد پر پٹرول بموں سے حملہ کیا گیا۔ ہالینڈ نے نے گستاخانہ شائع گئے۔کینیڈا کے شہر کھیوبک کیا میں ایک مسجد پر فائرنگ سے ٣٦ نمازی شہید ہوئے۔گوانتاموبے جیل میں قرآن شریف کے اوراق کوفلش میں استعمال ی کیا گیا۔یورپ کے کئی ملکوں میں اسکاف پر پابندی لگائی گئی۔منصف لکھتا ہے کہ یہ مغرب کا اظہار آزادی ہے۔ مصنف نے اس قسم کے سیکڑوں واقعات اپنی کتاب میں درج کیے ہیں۔جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہودیوں اورعیسایوں کامسلمانوں کے ساتھ تعصب کرتے ہیں۔
صاحبو! ایک مختصر سے اخباری کالم میں محمد متین خالد صاحب کی سالوں کوشش کو سمویا نہیں جا سکتا۔مسلمان رسولۖ اللہ سے گہری محبت اور عقیدت رکھتے ہیں۔ رسولۖ اللہ سے دشمنی کرنے والوں کے عزاہم سے روشناس ہونے کے لیے محمد متین خالد صاحب کی کتاب ” ناموس رسالتۖ مغرب اور آزادی اظہار” کتاب کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔ ہماری لائبریروں کے اندر اس کتاب کا ہونا بھی انتہائی مفید ہو گا۔ اللہ تعالیٰ مصنف کو اس ایک عظیم کا پر اپنے اجر سے نوازے۔محمد متین خالد صاحب آئندہ بھی اپنے کام کو جاری رکھیں۔آمین