امریکی اخبار ”وال اسٹریٹ جرنل” نے سرکاری حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ پاک فوج حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے کے قریب ہے، جس کے تحت وزیر اعظم سلامتی امور اور اسٹریٹ جیک فارن پالیسی کا کنٹرول چھوڑ دیں گے، فوج اب وزیر اعظم سے ضمانت مانگ رہی ہے کہ وہ ان معاہدوں کی پیروی کریں گے، فوج نے حکومت سے پرویز مشرف کی آزادی کا وعدہ لے لیا۔
حکومتی معاون کا کہنا ہے احتجاجی رہنماوں کے ذاتی سیاسی عزائم کی حوصلہ افزائی فوج نے کی، جو نواز شریف کے اختیارات کم کرنا چاہتی ہے۔ اسکرپٹ میں کبھی بھی حکومت کا تختہ الٹنا نہیں تھا بلکہ اسے اس حد تک کمزور کرنا کہ وہ لٹکی رہے اور کچھ کرنے کے قابل نہ رہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ حکومت مخالف مظاہرے جنہوں نے پاکستان کے دارالحکومت کو مفلوج کر کے رکھ دیا، فوج نواز شریف پر سلامتی امور اور خارجہ پالیسی کا کنٹرول چھوڑنے کے لئے دباوڈال رہی ہے۔ انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان تقریباً دو ہفتے سے جاری تصادم نے وزیر اعظم نواز شریف کو انڈر پریشر کر دیا، حکومت کا خیال ہے کہ ان مظاہروں کو فوج کی طرف سے حمایت حاصل ہے۔
فوج نے سیاسی بحران کے دوران نواز شریف کی کمزور حیثیت پر قبضہ کر لیا کہ وہ ایک معاہدہ کریں جس کے تحت وہ اسٹریٹجک پالیسی کو چھوڑ دیں گے، جس میں امریکا، افغانستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات بھی شامل ہیں، جنہیں مسلح افواج کیطرف سے کنٹرول کیا جائے گا۔ اخبار کے مطابق نواز شریف کے ترجمان اور دیگر وزراء اس پر تبصرے کے لئے دستیاب نہیں ہوئے اور فوجی ترجمان نے بھی ا خبار کی درخواست پر اس پر تبصرہ نہیں کیا۔ 16 ماہ قبل پارلیمنٹ میں واضح اکثریت کی کامیابی کے بعد نواز شریف کی مسلح افواج پر سویلین کنٹرول کی کوشش نے فوجی اسٹیبلشمنٹ کو ناراض کردیا، نواز شریف نے ان پالیسیوں کو کنٹرول کرنے کا فیصلہ کیا جو روایتی فوج کی ڈومین تھیں۔ فوج کے ساتھ معاہدے سے نواز شریف کے اختیارات محدود ہو جائیں گے اور پاکستان کے بھارت کے ساتھ امن قائم کرنے کی وزیر اعظم کی اولین ترجیح کی صلاحیت پر شبہ کرے گا۔
پاک فوج نے پاکستان تحریک انصاف، پاکستان عوامی تحریک اور حکومت کے درمیان سیاسی ڈیڈ لاک کے خاتمے میں مذاکرات کیلئے ثالث اور ضامن بننے کی پیشکش کی تو عمران خان اور طاہر القادری نے آرمی چیف کو ہاں کہہ دی، حکومت کو 24 گھنٹے کا وقت دیدیا گیا، جبکہ مذاکرات کی ناکامی پر دونوں نے اپنی احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ حکومت نے بھکاری بن کر پاک فوج کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے۔
وزیراعظم نے موجودہ سیاسی بحران کے حل کیلئے آرمی چیف کو ثالث کا کردار ادا کرنے کیلئے کہا ہے۔ آرمی چیف نے نواز شریف اور حکومت کی درخواست پر ہمیں باضابطہ طور پر پیغام بھیجا ہے کہ کیا اگر وہ ثالث اور ضامن بنیں تو کیا آپ قبول کرتے ہیں؟۔ نازک صورتحال پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ثالث کا کردار ادا کرنے کہا ہے اور 24 گھنٹے کا وقت مانگا ہے۔ مذاکراتی ٹیم میں فوج کے نمائندے باقاعدہ شریک ہونگے۔ پاک فوج کیساتھ جو بھی فارمولا طے ہوگا وہ عوام کی پارلیمنٹ میں پیش ہوگا۔ اگر عوام نے اسے مسترد کر دیا تو وہی دما دم مست قلندر ہوگا۔فارمولے میں سانحہ ماڈل ٹاؤن، انقلابی پیکج اور انتخابی دھاندلی شامل ہونگے۔ فارمولے پر ہمارے اور ثالثوں کے دستخط ہونگے۔ حکومت نے تسلیم کرلیا عوامی طاقت کے سامنے بے بس ہوگئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے پاک فوج کے ثالث کے کردارکی پیشکش قبول کرتے ہوئے حکومت کو دی گئی ڈیڈلائن میں 24گھنٹوں میں توسیع کردی ہے ،عمران خان نے کہاکہ ہم ملک کی خاطربات چیت کیلئے تیارہیں لیکن آپ کاکپتان کبھی اپنے کارکنوں اورقوم کومایوس نہیں کریگا،آج اگرحکومت کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوئے توٹھیک ورنہ اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کااعلان کروں گااورنوازشریف اس خوش فہمی میں نہ رہیں یہ تحریک آگے بھی بڑھ سکتی ہے ،جسے کنٹرول کرناآپ کے بس کی بات نہیں ،ان کاکہناتھاکہ یہ تاثر دیا گیا کہ تحریک انصاف بندگلی میں جاچکی ہے ،مگرایساکچھ بھی نہیں ،تحریک انصاف نہیں حکومت خوداس وقت بندگلی میں ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کہتے ہیں کہ وہ حکومتیں قربان کرسکتے ہیں لیکن اپنا نظریئے اور جمہوریت کو کسی صورت قربان نہیں کرسکتے ، فوج کو ثالثی کی درخواست کی اور نہ ہی آرمی چیف نے کوئی کردار مانگاہے۔ اپوزیشن لیڈر نے اْن کے جذبات کی ترجمانی کی ، سب آتے ہیں اور اقتدار کے خاتمے پر چلے جاتے ہیں ، فوج کوکردار اداکرنے کا اْنہوں نے نہیں کہابلکہ وزیرداخلہ کواْس وقت آرمی چیف سے ملاقات کی منظوری کیلئے فون آیا جب وہ اْن کے پاس بیٹھے تھے جس پر اْنہوں نے فوری اجازت دیدی ،کہاں سے حکومت کی درخواست کی خبریں چل گئیں اور دھرنے والوں کو کہاں سے پتہ چل گیا، معلوم نہیں۔
Tahir ul Qadri
ڈاکٹرطاہرالقادری نے فوج سے درخواست کرنے کی درخواست مستردکرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کاچہرہ ننگاکرکے سب کو بتاناچاہتے ہیں کہ اسمبلی کے ایوان میں ارکان اور پوری قوم سے جھوٹ بولا، حکومت کو اپنے جھوٹ پر معافی مانگنی اور مواخذہ ہوناچاہیے ، اِسی لیے وہ کہتے ہیں کہ جھوٹا شخص پاکستان کا وزیراعظم نہیں ہوسکتا، قریبی وزراء کو بھی درخواست کاعلم ہے اور اْن پر حیرت ہے کہ وہ ایسے شخص کو اپنا لیڈر مانتے ہیں جو اْن کے سامنے جھوٹ بول گیا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے فوج کی ثالثی پر آئی ایس پی آر سے وضاحت مانگ لی اور کہاکہ گذشتہ روز وزیراعظم نواز شریف کی حکومت پر داغ لگانے کی سازش کی گئی ، نواز شریف ڈٹ جائیں ، ہم اْن کے ساتھ ہیں۔ جمہوریت کے نام پر پارلیمنٹ کو جولوگ جلاناچاہتے ہیں ، اْنہیں جلانے دیں ، دوگروہ جمہوریت کے نام پر دہشتگردی کرناچاہتے ہیں ، دویونین کونسل جتنے لوگ پارلیمنٹ کے باہر ڈیرے ڈالے بیٹھے ہیں ، پیپلزپارٹی کی طرف سے واضح کرناچاہتے ہیں کہ حکومت جھک بھی گئی تو وہ جمہوریت کیلئے کبھی نہیں جھکیں گے ،دیکھتے ہیں کہ اس جمہوریت کی کون بساط لپیٹتاہے ، ہم آزمائے ہوئے لوگ ہیں۔ اسلام آباد میں جاری دھرنوں کا تماشہ پوری دنیا میں ملک وقوم کی جگ ہنسائی کا باعث بن رہاہے،قوم کی بیٹیوں کو روڈوںمیں نچوانے والے ملک وقوم سے مخلص نہیں اقتدار کے بھوکے ہیںاحتجاجی دھرنوں میں عورتوں کو لامتناہی مدت کیلئے گھر سے باہر روڈوں میں رکھنا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے منہ پر طمانچہ ہے، قادری اور عمران خواتین اور بچوں کو ڈھال بنا کر اپنے سیاسی مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
حکمرانوں نے دھرنے کرنیوالوں کو ڈیل دیکر وطن عزیز کو نقصان پہنچایا جس کی ذمہ داری تمام حلقوں پرعائد ہوتی ہے ، قادری عمران کا تماشہ پوری قوم کیلئے اذیت اور عالم اسلام میں اسلامی جمہوری پاکستان کی جگ ہنسائی کا باعث بن رہاہے،انقلاب اور آزادی کے نام قوم کی بیٹیوں کو نچوانے والے ملک وقوم سے مخلص نہیں اقتدار کے بھوکے ہیں، طاہرالقادری کا اسپونسرڈانقلاب غیروں کے اشاروںپرپری پلان کے تحت ہورہاہے جس میں اسلامی تعلیمات کو ردندھا جارہاہے اور خواتین اور بچوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرکے ذاتی مفاد حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، اسلام نے خواتین کی عزت و احترام کا حکم دیاہے، خواتین کواحتجاجی مظاہروں کے نام پر روڈوں میں لاکر لامتناہی مدت کیلئے گھر سے باہررکھنے کی اسلام ہر گز اجازت نہیں دیتا، قادری بیرونی ایجنڈے کے تحت وطن عزیزمیں عراق،شام اورلیبیاکی سی صورتحال پیداکرکے فرقہ واریت کو پروان چڑھانا چاہتاہے جس کو پاکستانی عوام سے کوئی ہمدردی نہیں ۔ اسلام آبادکے ڈرامے کوبڑھاوا دینے میںحکومتی کوتاہی کسی صورت نظراندازنہیں کی جاسکتی ،ملک وقوم کوپہنچنے والے کسی بھی قسم کے نقصان کی ذمہ داری قادری اوراس کے حواریوںکیساتھ مسلم لیگ (ن) کے قائدین پربھی عائدہوگی ،میاں نوازشریف نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا،تاریخ گواہ ہے کہ میاںنوازشریف کوہربات دیرسے سمجھ میں آتی ہے ،اگرعمران خان کے چارحلقوںکے مطالبے کومان لیاجاتااورقادری کوپاکستان میں داخلے سے ہی روک دیاجاتاتوآج اسلام آبادمیں تماشہ نہ ہوتا،فاقی دارالحکومت کے مفلوج ہونے کیوجہ سے تاجربرادری میں بے چینی پائی جاتی ہے جس کے باعث پورے ملک کوکھربوںروپے کانقصان ہورہاہے۔
حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کی انا اورہٹ دھڑمی کی سیاست نے پوری قوم کو تقسیم کر دیا ہے، وفاقی حکومت سونامی اور انقلابی کے ڈراموں کا جلد از جلدڈر اپ سین کیا جائے اوراس کے ساتھ میڈیا سمیت پوری قوم عمران اورقادری کیخلاف متحد ہو اور دونوں کاسوشل بائیکاٹ کیا جائے کیونکہ دونوں کے ارادے ملک وقوم کے مفاد میں نیک نہیں ہیں۔