اسلام آباد (جیوڈیسک) 14 اگست کو تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور عوامی تحریک کے انقلاب مارچ سے نمٹنے کیلیے جڑواں شہروں میں تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے اور وفاقی و پنجاب پولیس کی مشترکہ حکمت عملی پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔
ترنول ، گولڑہ میں پشاور روڈ ، آئی جے پرنسپل روڈ ، فیض آباد ، ایکسپریس ہائی وے ، کشمیر ہائی وے ، سرینا چوک ، نادرا چوک اور دیگر شاہراہوں کے کنارے بڑی تعداد میں کنٹینرز جمع کرلئے گئے ہیں تاہم رات گئے تک مرکزی شاہراہیں بلاک نہیں کی گئیں۔
اور ٹریفک رواں دواں تھی تاہم بعض سروس روڈز اور ڈپلومیٹک انکلیو کی طرف جانیوالے راستے بندکردیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 12 اگست کی رات آزادی مارچ کے شرکا کو روکنے کیلیے اسلام آباد کے 72 داخلی راستوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا جائیگا جبکہ مارچ کے شرکاء کو سیکیورٹی چیکنگ کے بعد ایف نائن پارک کی طرف موڑ دیا جائیگا۔
ریڈ زون کو محفوظ بنانے کیلیے گرین ایریا جہاں کنٹینر نہیں رکھا جاسکتا وہاں 8 ، 8 فٹ تک کھدائی کی جائے گی جس سے پیدل جانیوالے راستے بھی بند ہوجائیں گے۔ اسلام آباد کے داخلی راستوں پر ہنگاموں اور بلوئوں سے نمٹنے کیلیے اسپیشل اسٹرائیک فورس تعینات کر دی گئی ہے۔
جڑواں شہروں میں پہلے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جبکہ پٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشن گزشتہ روز بھی بند رہے جس سے دونوں شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ کم رہی۔ اسلام آباد کے ہسپتالوں پولی کلینک اور پمز میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلیے انتظامات مکمل کرکے عملہ کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
بلڈ بینکوں میں خون کی دو ہزار بوتلوں اور ایمبولینسوں کی فراہمی یقینی کی ہدایت کی گئی ہے۔ پمز میں 250 بستر خالی کروالیے گئے۔ اسلام آباد میں تمام ہوٹلوں اور گیسٹ ہائوسز کے منتظمین کو مہمانوں کی فہرستیں یومیہ بنیادوں پر متعلقہ تھانوں کو بھجوانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے ہوٹلوں اور گیسٹ ہائوسز کا بغیر وارنٹ چیکنگ کا عمل شروع کر رکھا ہے۔ راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کمانڈوز تعینات کردیے گئے اورکسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلیے فوج کی کوئیک رسپانس فورس آن کال رکھی گئی ہے۔