اسلام آباد (جیوڈیسک) چودھری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ آزادی کی جدوجہد اور دہشتگردی میں فرق ہے،کشمیر کے معصوم بچوں اور شہریوں پر وحشیانہ تشدد دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے۔ ان کا کہنا ہے الزامات کی روش سے کسی کو کچھ نہیں ملا ، بامقصد مذاکرات سے معاملات حل کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں بھارتی وزیر داخلہ کے بیان کا کرارہ جواب دیتے ہوئے چودھری نثار علی خان نے کہا کہ دہشتگردی کا ہر واقعہ قابل مذمت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کی جدوجہد اور دہشتگردی میں فرق ہے ۔ کشمیر کے معصوم بچوں اور شہریوں پر وحشیانہ تشدد بھی دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے، ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ۔
پٹھانکوٹ، کابل، ممبئی، ڈھاکہ دھماکوں کی طرح پاکستان میں دہشتگردی سے کئی معصوم جانیں ضائع ہوئیں ۔ چودھری نثار نے کہا کہ گزشتہ چھ دہائیوں میں الزامات کی روش نے کسی کو کچھ فائدہ نہیں پہنچایا، الزام برائے الزام کے بجائے بامقصد مذاکرات سے معاملات کرنے کا وقت آ گیا ہے ۔ ہمیں انتہا پسند انہ سوچ کا خاتمہ کرنا ہے، پاکستان تمام ممالک کے ساتھ غیرمشروط مذاکرات کیلئے تیار ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، کل بھوشن یادیو کی گرفتاری اور پاکستان میں را کی کارروائیوں کے واضح شواہد کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔
دوسری طرف بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ کی پاکستان آمد کے خلاف کل جماعتی حریت کانفرنس نے دفتر خارجہ کے سامنے احتجاج کیا ۔ احتجاج کے دوران حریت رہنماوں نے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم کے ذمہ دار ہیں۔ حریت رہنماوں کا کہنا تھا کہ بے گناہ کشمیریوں کی شہادتوں نے بھارت کا نام نہاد جمہوری چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔