فرانسیسی حملے میں القاعدہ کے اتحادی بلمختار کی ہلاکت کی اطلاع

Amir Mokhtar Belmokhtar

Amir Mokhtar Belmokhtar

واشنگٹن (جیوڈیسک) شمالی افریقا میں القاعدہ کے ایک اہم اتحادی جنگجو گروپ المرابطون کا کمانڈر اور اسلامی مغرب میں القاعدہ کا سابق امیر مختار بلمختار لیبیا میں امریکی انٹیلی جنس کی مدد سے کیے گئے فرانس کے ایک فضائی حملے میں ہلاک ہوگیا ہے۔

امریکا کے ایک عہدے دار نے فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے سوموار کے روز مختار بلمختار کی لیبیا میں اسی ماہ کے اوائل میں ہلاکت کی اطلاع دی ہے اور بتایا ہے کہ فرانسیسی لڑاکا طیارے نے ان کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا تھا۔

واضح رہے کہ اس بدنام زمانہ جنگجو کمانڈر کی اس سے پہلے بھی لیبیا اور مالی میں فضائی حملوں میں ہلاکت کی اطلاع منظرعام پر آچکی ہے۔

لیبیا کی حکومت نے 15 جون 2015ء کو ملک کے دوسرے بڑے شہر بن غازی سے ایک سو ساٹھ کلومیٹر مغرب میں واقع قصبے اجدابیا کے جنوب میں ایک فارم پر امریکی فوج کے فضائی حملے میں مختار بلمختار کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی لیکن اس سے ایک روز بعد ہی لیبیا میں القاعدہ کی شاخ انصارالشریعہ نے اس اطلاع کی تردید کردی تھی۔

انصارالشریعہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ لیبیا کے مشرق میں امریکا کے فضائی حملے میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے اور ان میں مختار بلمختار شامل نہیں تھے۔ تب مرابطون نے بھی ان کی ہلاکت کی تردید کی تھی۔

یاد رہے کہ مختاربلمختار کو مغربی ذرائع ابلاغ نے مختلف نام دے رکھے ہیں۔انھیں یک چشم ،مسٹر مارلبرو کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔وہ اس وقت شمالی افریقا سے تعلق رکھنے والے جنگجو گروپ المرابطون کے رہ نما تھے۔قبل ازیں وہ اسلامی مغرب میں القاعدہ کے امیر رہے تھے۔تاہم ان کے القاعدہ کی مرکزی قیادت کے ساتھ روابط بدستور قائم تھے۔

ان پر سنہ 2013ء میں الجزائر میں ایک گیس پلانٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام عاید کیا گیا تھا۔اس حملے میں مسلح جنگجوؤں نے اڑتیس افراد کو یرغمال بنانے کے بعد ہلاک کردیا تھا۔ مہلوکین میں زیادہ تر مغربی باشندے تھے۔