تحریر: راؤ خلیل احمد 23 اپریل کو فرانس نے اپنے نئے صدر کے چناؤ کے لیے پہلا مرحلہ مکمل کیا۔ پہلے مرحلے میں نتائج میڈیا میں کی گئی پیشن گوئی کے عین مطابق آئے ۔ صرف آخری ہفتے میں ووٹوں کی مزید رجسٹریشن سے فیگر تھوڑے تبدیل ہو ہے مگر پرسنٹیج وہی رہی۔ یکم جنوری 2017 کو رجسٹر ووٹ 4 کروڑ 48 لاکھ تھے جو 22 اپریل کو 47,581,118 ہو گئے جن میں سے 37,003,546 ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
حسب توقع پہلے راونڈ میں ووٹ کا ٹرن آوٹ 77.77 فیصد رہا۔ریپبلکن کا ووٹ بنک 97 لاکھ سے 72 لاکھ پے آیا۔ فرنٹ نیشنل کا ووٹ بنک 65۔ لاکھ سے بڑھ کر 7,679,493۔ ہوا۔ جو کاسٹ ووٹ کا 21 ایشاریہ 30 فیصد ہے۔ 2002 کے صدارتی الیکشن میں ریپبلکن کے مقابل بھی فرنٹ نیشنل مگر پہلے ٹوور میں 18 فیصد سے تھوڑا کم اور دوسرے ٹور میں 18 فیصد سے تھوڑا زیادہ لینے میں کامیاب ہوئی تھی۔
اس الیکشن میں حیران کن طور پر جاں لک میلوشوں 39 لاکھ سے بڑھ کر 71 لاکھ ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے مگر چوتھے نمبر پر رہے ، صدارتی دوڑ میں تو وہ اہم پوزیشن نہیں لے پائے مگر اگلے نیشنل اسمبلی کے الیکشن جو کہ 11 جون کو ہو رہے ہیں اہم کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔
اس بار اس کا مقابلہ رپبلکن یا سوشلسٹ سے نہیں بلکہ سنٹر کی سیاست کرنے والے ایک آزاد شخص سے ہے، جس کی اپنی پارٹی ہے ۔ جو یورپ لورز ہے جسے فرانس میں رہنے والوں سے کوئی پرابلم نہیں ہے ، وہ ان کی فلاح کے لیے کام کرنا چاہتا ایک بینکر ہے اور رہاشی ٹیکس میں کمی کرنا چاہتا ہے۔ وہ نسل پرستانہ رجھان سے کوسوں دور ھے۔ اور اب اس کا مقابلہ نسل پرست جماعت سے ہے ۔ اور یہ وجہ ہے کہ ریپلکن کے نسل پرستوں کے ووٹ سے وہ محروم رہے گا۔ اور امید کی جارہی ہے کہ فیوں کے ووٹ بنک سے 50 فیصد یعنی ٹوٹل کا دس فیصد ہی لے سکے گا ۔ جاں لک میلوشوں Jean-Luc Mélenchon سے وہ 18 فیصد سوشلسٹ کے بن آموں 6,36 فیصد اور باقی 6 امیدواروں کے 8 ایشاریہ 74 فیصد سے 5 فیصد ووٹ لے کر توٹل 63ایشاریہ 46 فیصد کے ساتھ 7 مئی کو فرانس کے صدر کے طور پر کامیاب ہو جائیں گے۔
پاکستان کی سیاست کو سمجھنے والوں کے لیے فرانس کی سیاست کو سمجھنے کے لیے آسان زبان میں فرانس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کو شکست ہو چکی ہے۔ تحریک انصاف جیت چکی ہے اور اب اس کا مقابلہ جماعت اسلامی سے ہے۔
فرانس میں دو پارٹی سسٹم کا جنازہ نکل چکا ہے ۔اس کی ایک وجہ کرپشن بھی ہے مگر اصل وجہ شائد لوگ یہ سمجھ چکے ہیں کہ ” ہن تیری تے اگلی میری واری سے تنگ آچکے ہیں عوام تبدیلی چاہتے ہیں ۔ 7 مئی کو تحریک انصاف اور جماعت اسلامی آمنے سامنے ہونگی۔