فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) فرانس کی تین بڑی مساجد اور متعدد مسلم تنظیموں کی طرف سے دہشت گردی کے ساتھ ساتھ فرانسیسی اشیاء کا بائیکاٹ کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں اعلامیے میں اسلام کے غلط استعمال کو بھی مسترد کیا گیا ہے۔
مذہبی ہم آہنگی کے لیے جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، اس میں پیرس کی سب سے بڑی مسجد کی انتظامیہ اور فرانس میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم بھی شامل ہے۔ جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ان کے خلاف کھڑے ہوں گے، جو اسلام کا غلط استعمال کرتے ہوئے نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی طرح دہشت گردی کے متاثرین کی غیرمشروط حمایت کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت کی حمایت کی تھی، جس کی وجہ سے دنیا بھر میں مسلمان فرانس کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جاری ہونے والے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملکی میڈیا پر صدر ماکروں کا کوئی کنٹرول نہیں ہے، ”فرانس میں کیوں کہ میڈیا آزاد ہے تو کوئی بھی سیاسی رہنما، یہاں تک کہ صدر بھی، کسی ادارے کو خاکوں کی اشاعت نہ کرنے کا حکم نہیں دے سکتا۔‘‘
دوسری جانب فرانسیسی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں نے پیغمبر اسلام کے خاکوں کی اشاعت روکنے کے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے، ”فرانس میں آباد زیادہ تر مسلمان معاشرے میں ضم ہو چکے ہیں اور وہ فرانس کے قوانین اور مذہب کے تحت ہی اپنی زندگی گزارنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘
علاوہ ازیں نوجوان مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس راستے پر نہ چلیں، جو انہیں اور دوسروں کو تباہی کی طرف لے کر جاتا ہے، ”اگر کسی جمہوری ملک میں اختلافات اور تنازعات پیدا ہوتے ہیں تو انہیں حل کرنے کے لیے عدالتوں کے سامنے پیش کیا جاتا ہے۔‘‘