بیت المقدس (اصل میڈیا ڈیسک) فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں اسرائیل کے خصوصی دورے پر مشرقی بیت المقدس پہنچ گئے جہاں انہوں نے گذشتہ روز ایک چرچ میں بھی حاضری دی۔ اس موقع پر فرانسیسی صدر اور اسرائیلی پولیس کے درمیان نوک جھونک بھی دیکھی گئی۔
صدر عمانویل ماکروں نے چرچ کے اندر آنے والے ایک اسرائیلی پولیس اہلکار کو چلاتے ہوئے اس کی سرزنش کی اور اسے گرجا گھر سے باہر نکال دیا۔
فرانسیسی “بی ایف ایم ٹی وی” ویب سائٹ نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ فرانس کی ملکیت والی سینٹ این چرچ کے داخلی دروازے پر اس وقت پیش آیا جب اسرائیلی پولیس کے ایک افسر نے چرچ میں داخل ہوا تاہم بعد ازاں واپس آگیا۔ وہ افسر دوبارہ داخل ہوا صدر ماکروں نے اسے چلاتے ہوئے وہاں سے دفع ہوجانے کو کہا۔ اس موقعے پر فرانسیسی صدر کے محافظوں نے اسرائیلی پولیس اہلکاروں کو وہاں سے باہر نکال دیا۔ فرانسیسی صدر اور اسرائیلی پولیس افسر کے درمیان تو تکرار بھی ہوئی۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پولیس اہلکار نے چرچ کے تقدس کا احترام نہیں کیا۔ جب پولیس اہلکار میرے سامنے آیا تو میں نے اسے ڈانٹ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ دوسرے کومشتعل کرے۔ ہمیں ان قوانین اور اصولوں کا احترام کرنا چاہیے جو صدیوں سے چل رہے ہیں۔
خیال رہے کہ فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں اور اسرائیلی پولیس میں جھڑپ نے ماضی کے ایک ایسے ہی دوسرے واقعے کی یاد تازہ کردی۔ 22 اکتوبر 1996ء کو آنجہانی فرانسیسی صدر یاک شیراک مشرقی بیت المقدس کے دورے پر آئے تو ان کی بھی اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ایسی ہی ایک جھڑپ ہوئی تھی۔