ہریانہ (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت نے چار برس قبل فرانس کے ساتھ جن رافیل جنگی طیاروں کا سودا کیا تھا ان میں سے پانچ آج ریاست ہریانہ کے انبالہ فضائی اڈے پر پہنچ گئے ہیں، جس کے لیے حکومت نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔
بھارت میں اس وقت ہر جانب فرانسیسی ساخت کے جنگی طیارے رافیل کے تذکرے ہیں۔ نئی دہلی نے 2016 میں فرانس کے ساتھ 36 رافیل جنگی طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا جس میں سے پانچ جیٹ 29 جولائی کو انبال اایئر بیس پر لینڈ کر رہے ہیں۔ بھارتی فضائیہ کو تقریبا ًبیس برس بعد نئی ساخت کے جنگی طیارے مل رہے ہیں جس کا اسے بڑی شدت سے انتظار تھا۔
یہ طیارے پیر 27 جولائی کو فرانس سے روانہ ہوئے تھے اور متحدہ عرب امارات کی الظفرہ ایئر بیس پر رکے تھے اور بدھ کے روز سیدھے بھارت پہنچے۔ بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا کہ ‘یہ طیارے بھارتی فضائی حدود میں داخل ہوگئے ہیں اور جلد ہی انبالہ ہوائی اڈے پر لینڈنگ کرنے والے ہیں۔”
اس موقع پر بھارتی فضائیہ کے سربراہ آر کے ایس بھدوریہ بھی وہاں موجود ہوں گے۔ اطلاعات کے مطابق ان طیاروں کو آئندہ ماہ کے اواخر میں باقاعدہ طور پر بھارتی فضائیہ میں شامل کیا جائیگا۔
پانچوں جہاز ایک جیسے نہیں ہیں اور حکام کے مطابق ان میں کچھ ایک سیٹ والے تو بعض دو سیٹوں والے ہیں۔ ان کی آمد سے قبل ہی حکام نے ایئر بیس اور انبالہ شہر کے آس پاس کی سکیورٹی سخت کر دی ہے۔ مقامی پولیس نے ایئر بیس کے آس پاس واقع چارگاؤں میں امتناعی احکامات کے تحت دفعہ 44 1 نافذ کردیا ہے اور کوئی بھی شخص ان جنگی طیارو ں کی تصویر نہ لے سکے اس کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جہاز کی لینڈنگ کے وقت لوگوں کو چھت پر چڑھنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔
بھارت میں دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی فضائیہ میں روسی ساخت کے جنگی طیار کافی پرانے ہو چکے ہیں اور بھارت کو اپنی دفاعی قوت بڑھانے کے لیے ان جدید طیاروں کی سخت ضرورت ہے۔ بھارت کے اپنے ہمسایہ ملک پاکستان اور چین دونوں کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں اور لداخ میں ایل اے سی پر حالات کافی کشیدہ ہیں جہاں بھارت اور چین کی فوجیں آمنے سامنے کھڑی ہیں۔
اس حوالے سے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے سابق سربراہ بی ایس دھنوا نے کہا کہ رافیل ”گیم چینجر ثابت ہوں گے۔” ان کا کہنا ہے کہ چینی ساخت کے جنگی طیاروں کے مقابلے میں رافیل جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں اور ”چین کی جانب سے ایسی کسی چیلنج میں رافیل بھارت کا دفاع کر سکیں گے۔”
بھارت نے 2010ء میں فرانس کی ڈسالٹ ایوی ایشن کمپنی سے ایک سو سے زائد رافیل جنگی طیارے خریدنے کی بات شروع کی تھی لیکن 2014ء میں مودی کی حکومت اقتدار میں آئی اور اس نے 2016ء میں 59 ہزار کروڑ روپے میں 36 رافیل جنگی طیارے خریدنے کا معاہدہ کر لیا۔ اس کے تحت ڈسالٹ نے انڈیا میں 50 فیصد رقم کی سرمایہ کاری کا بھی وعدہ کیا اور اس کے تحت جہاز کے چھوٹے پُرزے بنانے کے لیے ارب پتی انیل امبانی کی کمپنی ریلائنس سے معاہدہ کیا گیا تھا۔
اربوں ڈالر کی اس معاہدے کے بعد نریندر مودی کی حکومت پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا تھا کہ ان طیاروں کی قیمت اصل سے زیادہ ادا کی گئی تھی اور خریداری کے عمل کو شفاف نہیں رکھا گیا تھا۔ اس کے علاوہ یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ اس ڈیل میں بھارتی حکومت نے مقامی پارٹنرز کے انتخاب میں اقرباء پروری سے کام لیا۔ تاہم بھارتی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے نتیجے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو سکون ملا جو اس ڈیل پر تنقید کی وجہ سے شدید مشکلات میں رہی ہے۔ اس ڈیل کی کل مالیت 9.4 ارب ڈالر ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارت کو تمام طیارے سن 2022 تک موصول ہوجائیں گے۔