فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) سیموئیل پیتی نے پچھلے سال اکتوبر میں پیغمبر اسلام کے خاکے کلاس روم میں دکھائے تھے جس کے بعد ایک چیچن نژاد شخص نے ان پر حملہ کرکے ان کا سر تن سے جدا کر دیا تھا۔
جنوبی فرانس میں بحیرہ روم کے ساحل کے قریبی قصبے اولی اولے کے میئر رابرٹ بینےووں تی کی خواہش تھی کہ اس ٹیچر کو خراج عقیدت دینے کے لیے ‘دی یوکلپٹس‘ نامی ایک مڈل اسکول کا نام تبدیل کرکے مقتول ٹیچر کے نام پر رکھ دیا جائے۔
میئر رابرٹ بینے ووں تی کا تعلق قدامت پسند جماعت ‘ری پبلک‘ سے ہے۔ ان کے خیال میں اسکول کا نام مقتول ٹیچر سیموئیل پیتی کے نام پر رکھنے سے فرانسیسی جمہوریہ کو وقار حاصل ہوتا۔
ٹی وی چینل فرانس تھری سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹیچر کو جس گھناؤنے انداز میں مارا گیا، انہیں اعزاز دینا ملک کے مفاد میں تھا۔
اس مسئلے پر فرانس میں رائے منقسم ہے۔ سکیولر اقدار میں یقین رکھنے والے حلقوں نے اسکول انتظامیہ کے فیصلے کو “شرمناک” قرار دیا اور اسے انتہاپسندوں کے آگے ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دیا۔
اس کی وجہ خوف ہے یا کچھ اور لیکن گاؤں کے لوگ اس مسئلے پر زیادہ کچھ کہنے سے گریز کر رہے ہیں۔
اس سلسلے میں ڈی ڈبلیو نے بھی کئی افراد سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہیں نے کچھ کہنے سے معذرت کی۔
فرانس میں بعض اسکولوں نے اپنے نام تبدیل کر کے سیموئیل پیتی کے نام کا انتخاب ضرور کیا ہے۔ اس تناظر میں اولی اولے گاؤں کو استثنیٰ حاصل ہوا ہے کیونکہ اس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ اس گاؤں سے تین سوکلو میٹر مغرب میں بیزیر کے قصبے نے ایک اسکول کو مقتول سیموئیل پیتی سے منسوب کر دیا ہے۔فرانس ميں تین نوجوانوں پر دہشت گردانہ جرائم کی سازش کی فرد جرم عائد
اسی طرح ساحلی مقام کاپ ڈائل میں واقع ایک اسکول کو بھی مقتول ٹیچر کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہے۔ نام یہ تبدیلی رواں برس جون سے عمل میں آئے گی۔ کاپ ڈائل کے میئر کے مطابق وہاں تین سو افراد کی مخالفت کے باوجود اسکول کا نام تبدیل کر دیا گیا۔