پشاور (جیوڈیسک) اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے بازیاب ہونیوالے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اجمل خان نے کہا ہے کہ تحریک طالبان کے مطابق انھیں حکم ملا تھاکہ سابق وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین یا اجمل خان کو اٹھا لاؤ۔
طالبان عام انسان ہیں اور اکثریت دنیاوی تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں ہے۔ دوران اسیری طالبان نے میرا بہت خیال رکھا۔ تحریک طالبان کے لوگ مجھے حاجی صاحب، سجنا گروپ بابا جب کہ خود حکیم اللٰہ مجھے لالا کہتے تھے۔ سلمان تاثیر اور یوسف رضا گیلانی کے بیٹوں سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، ان خیالات کا اظہار انھوں نے کہا کہ 7 ستمبر کو مجھے صبح یونیورسٹی جاتے ہوئے اغوا کیا گیا۔
تاہم اغوا کے بعد مجھے انجکشن لگا کے بے ہوش کر دیا گیا جس کے بعد جب ہوش آیا تو پہاڑی علاقے میں تھا۔ انھوں نے بتایا کہ میاں افتخار چونکہ اس وقت وزیر طلاعات تھے اس لیے انھیں اٹھانا آسان نہیں تھا اس لیے طالبان کے لیے میں آسان ہدف تھا لہذا وہ مجھے اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔
اجمل خان نے کہا کہ سجنا گروپ سے خودکش حملوں پر بہت بحث بھی ہوئی جس پرسجنا گروپ نے خود اعتراف کیا کہ بازاروں، مساجد، جنازوں میں خود کش حملوں کو حرام کہتے ہیں اور اسی وجہ سے تحریک طالبان سے سجنا گروپ کا اختلاف بھی ہوا جب کہ ان کا حکومت سے مطالبہ بھی صرف شریعت کا نفاذ ہے کیونکہ ان کے مطابق ہر برے کام کا علاج اسی میں ہے۔