تحریر: ڈاکٹر اسرار ملک رمضان کا مہینہ نصف گزر چکا ہے۔ یہ مہینہ نیکیوں کا موسم بہار ہے۔ اس مبارک ماہ کے آغاز سے ہی مساجد میں رش لگ جاتا ہے۔ مسجدیں نمازیوں سے بھری ملتی ہیں اور لوگ جوق در جوق عبادات کے لئے ،نیکیاں کمانے اور رب کو راضی کرنے کے لئے مسجد میں آتے ہیں۔نمازوں میں بھی رش اور پھر خصوصا نماز جمعہ میں تو بہت ہی زیادہ رش ہوجاتا ہے۔ لاہور شہر کی بڑی بڑی مساجدجہاں آٹھ دس ہزار نمازیوں کی گنجائش ہوتی ہے وہاں بھی جگہ کم پڑ جاتی ہے اور انتظامیہ کو روڈ بند کر کے قناعتیں لگانی پڑتی ہیں۔لاہور شہر کے وسط میں چوبرجی چوک میں جامع مسجد القادسیہ ہے جو پاکستان کی سب سے بڑی رفاہی و فلاہی تنظیم جماعة الدعوة کا مرکزی دفتر بھی ہے۔یہ مرکز القادسیہ کے نام سے معروف ہے۔جامع مسجد القادسیہ میں جماعة الدعوة پاکستان کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید مستقل خطبہ جمعہ دیتے ہیں لیکن رمضان المبارک میں انکے خطبات جمعہ دیگر شہروں میں ہونے کی وجہ سے گزشتہ جمعہ المبارک فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف نے پڑھایا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کی امدادی سرگرمیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان ہونے کے ناطے برما سمیت دنیا کے تمام مظلوم بھایئوں کی مدد ہمارا فرض ہے۔انڈونیشیا میں برمی مسلمانوں کے کیمپوں میں 3600افراد کے سحر وافطار کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ایف آئی ایف ایک ہزار سے زائدشیلٹر ہوم بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ ایک سو گھروں کی تعمیر کا خرچہ ایک کروڑ روپے ہے۔تھر پارکر سندھ میں مسلمانوں کی طرح ہندوئوں کی بھی مدد کر رہے ہیں۔صرف تھر پارکرمیں850واٹر پروجیکٹ کی تکمیل ہو چکی ۔سندھ اور بلوچستان میں مزید واٹر پروجیکٹس کی تعمیر کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ برما کے مسلمان اس وقت واقعتا انتہائی مظلومیت کا شکار ہیں۔ وہاںکی حکومت ،فوج اور مختلف جماعتوں کی کوشش ہے کہ مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے اس مقصد کی خاطر نسل کشی ہو رہی ہے۔ مسلمانوں کی حالت بہت ہی ناگفتہ بہ ہے ۔جب برمی مسلمانوں پر وہاں کی زمین بالکل ہی تنگ ہو گئی اور ان سے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا تو انہوں نے اپنے بچوں اور خواتین کو کشتیوں میں بیٹھا کر اس امید پر سمندر میں دھکیل دیا کہ شائد کسی ملک میں ان کو پناہ مل جائے یہ کئی ماہ تک سمندر میں بھٹکتے رہے،بھو ک سے بلکتے رہے،سینکڑوں بچے ایک ایک دن میں مرتے رہے۔ملائشیا،بنکاک میں گئے انہیں ساحلوں پر نہیں ا تر نے دیا گیا مایوس ہوکر جب انڈونیشیا پہنچے تو باقی ماندہ بچے اور خواتین بیہوش اور قریب المرگ تھے۔پھر حکومت انڈونیشیا نے صوبہ آچے میں تیرہ ایکڑجگہ دی جہاں زندہ بچ جانے والے ٹھہرائے گئے۔
ایف آئی ایف اپنے برمی مسلمان بھائیوں کیلئے ہر ممکن مدد و تعاون پیش کر رہی ہے۔ سامان کی تقسیم پر روہنگیا مسلمانوں میں بے حد خوشی دیکھنے میں آئی۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن اپنا ریلیف آپریشن جاری رکھے گی۔ عید کے موقع پر ان میں عید گفٹس بھی تقسیم کئے جائیں گے۔حافظ عبدالرئوف نے تھر پارکر اندرون سندھ میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کی سرگرمیوں اور وہاں کے مسائل پر بات کرے ہوئے کہا کہ تھر پارکر کی بنیادی ضرورت پینے کے صاف پانی کی شدید قلت ہے ۔ ایف آئی ایف نے پانی کے کئی منصوبے شروع کیے اورکنوئیں کھودے ، ہم نے چندسالوں میں یہاں 850واٹرپروجیکٹ مکمل کیے ‘جن میں کنوئیں اورہینڈپمپ شامل ہیں۔ تھرپارکر کے 800گوٹھوں تک صاف پانی کی سہولت دستیاب ہوچکی ہے۔ تھرپارکرکے بچے ہمارے مدارس اورسکولوں میں پڑھ رہے ہیں۔ہم نے کپڑے اور گاہے گاہے نقد رقوم تقسیم کیں۔ تھر کے مقامی نوجوانوں کو ڈسپنسر کورس کروائے تاکہ تھرپارکر کے اندر مستقل بنیادوں میڈیکل کی سہولتیں دی جاسکیں۔ تھر پارکر کے گوٹھ گوٹھ میں ایف آئی ایف کی میڈیکل ٹیمیں جارہی ہیں۔
Falah Insaniat Foundation
ابتک ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ مریض چیک کیے ہیں۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کی جانب سے پچاس ہزار سے زائد متاثرہ خاندانوں میں ایک ماہ کے راشن پیک تقسیم کئے جاچکے ہیں جن میں آٹا، گھی، چاول، چینی، دالیں، بچوں کے لئے دودھ اور دیگر اشیائے خورونوش شامل تھیں۔یہ راشن پیک ہمارے رضاکاروں نے میلوں کا سفر کر کے دوردراز گوٹھوں میں جا کر خود متاثرین میں تقسیم کیے چونکہ پہلے سے علاقوں کا سروے موجود تھا اس لئے راشن کی تقسیم کے دوران کہیں بھی کوئی بد نظمی نہیں ہوئی اور باعزت طریقے سے دس کروڑ کا راشن 42 ہزار خاندانوں میں تقسیم کیا گیا۔ اسی طرح ایک لاکھ کے قریب خوراک کے پیکٹ بچوں میں تقسیم کئے گئے ہیں،خواتین میں چھبیس ہزار ملبوسات ،برتن سیٹ اور دیگر بنیادی ضروریات کے لئے لاکھوں روپے نقد امداد بھی تقسیم ہوئی ہے ۔خود کفالت سکیم کے تحت متاثرین میں بکریاں بھی تقسیم کی گئیں ہیں۔ بلوچستان میں فلاح انسانیت فائونڈیشن نے ایسا مثالی کام کیا کہ اس کے نتیجہ میں علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ رہی ہیں۔
بلوچستان کے وہ علاقے جہاں کبھی پاکستان کی بات کرنا ،پاکستان کا جھنڈا لہرانا ممکن نہ تھاآ ج وہاں جگہ جگہ پانی کے کنوئوں پر ”فلاح انسانیت فائونڈیشن پاکستان” لکھا ہوا ہے اور پاکستانی پرچم لہرائے جا رہے ہیں۔جامع مسجد القادسیہ میں انکا خطاب ہزاروں لوگوں نے سنا،اس مسجد میںماہ رمضان میں نماز تراویح قاری عبدالودود عاصم پڑھاتے ہیں جنہیں امام کعبہ نے پاکستان کے دورہ کے دوران پاکستان کے السدیس کا لقب دیا ہے۔نماز تراویح میں بھی وسیع و عریض مسجد کا ہال فل ہو جاتا ہے۔گرمی کا موسم ہونے کی وجہ سے ہال میں اے سی لگائے گئے ہیں جبکہ نمازیوں کے لئے ٹھنڈے پانی کا انتظام بھی ہوتا ہے۔سحری و افطاری میں بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگ باہر سے آکر کھانا کھاتے ہیں ۔مسجد کے صحن میں سحری و افطاری میں دسترخوان لگایا جاتا ہے اور کسی بھی شخص کو آنے کی اجازت ہے۔رمضان میں نماز تراویح کے بعد 20 رمضان المبارک تک جماعة الدعوہ کے مرکزی رہنما حافظ عبدالغفار المدنی اور 21رمضان المبارک سے ماہ مبارک کے اختتام تک امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید تفسیر قرآن بیان کرت ہیں۔رمضان المبارک میں ہزاروں مردوخواتین جامع مسجد القادسیہ میں نماز تراویح ادا کرتے ہیں۔ رمضان کا دوسرا عشرہ ختم ہونے کو ہے۔
Itikaf
لاہور سمیت پاکستان بھر میں لاکھوں فرزندان اسلام 20 رمضان المبارک کو اعتکاف بیٹھنے کی سعادت حاصل کریں گے۔ ملک بھر کے ہرچھوٹے بڑے شہر،قصبوں ودیہاتوں کی مساجد میںلوگ20 رمضان المبارک کی شام مغرب کی نماز مسجد میں ادا کریں گے اوررات عبادت کے بعد نماز فجر کے متصل بعد خیموں میں داخل ہوں گے۔ عیدالفطر کاچاند نظرآنے کے بعد اعتکاف ختم کیاجائے گا ۔صوبائی دارلحکومت کی بڑی مساجد میں معتکفین کیلئے چند دن پہلے سے انتظامات کوحتمی شکل دینے کاکام جاری ہے۔ بادشاہی مسجد میںسینکڑوںافراد اعتکاف کریں گے۔ جامع مسجدالقادسیہ چوبرجی میں جہاں حافظ محمدسعید خطبہ جمعہ دیتے ہیں گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی تین ہزارسے زائد مردوخواتین اعتکاف بیٹھیں گے۔ مسجدالقادسیہ میںمردوں کی طرح سینکڑوں خواتین بھی اعتکاف کرتی ہیںجن کیلئے شرعی پردہ کامکمل انتظام موجود ہوتاہے۔رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔ رمضان المبارک کا تیسراعشرہ شروع ہوتے ہی مساجدمیں رش پہلے سے بہت بڑھ جائے گا۔ طاق راتوں میں مسلمان خصوصی عبادت کریںگے اورکشمیر، اراکان برما وفلسطین سمیت دیگرخطوں کے مظلوم مسلمانوں کیلئے دعائیں کی جائیں گی۔ آخری عشرہ کی طاق راتوں میںلیلة القدر کوتلاش کرنے کیلئے مسلمان ساری رات اللہ کے حضور عبادات کرتے ہوئے اپنی حاجات ومناجات پیش کریں گے۔