تحریر : انجینئر افتخار چودھری جب اسلامی جمیعت طلبہ میں تھے تو ہمیں ایک ڈائری دی جاتی تھی جسے روز وشب کا نام دیا گیا اس میں نمازوں کی ادائیگی دوستوں سے انفاردی ملاقاتوں اور دیگر مشاغل کا اندارج کیا جاتا تھا قرآن کتنا پڑھا مطالعہ حدیث اسلمی کتابوں کا پڑھنا یہ سب کچھ لکھنا ہوتا تھا ہم تنظیمی طور پر کمزور واقعہ ہوا کرتے تھے نظم کی اطاعت ہم سے نہ ہوا کرتی تھی کہتے ہیں کسی من چلے سے جب جمعیت کے ایک امیدوار رکنیت سے پوچھا بھئی فلم کیوں دیکھی جس کا وہ اندارج کر چکے تھے اور نظم کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں تو انہوں نے سلیم منصور خالد صاحب کو جواب دیا جناب غزل بھی کوئی چیز ہوتی ہے۔وقت گزرتا گیا جب عملی زندگی میں قدم رکھا تو غزل نظم پر حاوی ہو گئی دنیا ایک نمک منڈی سی بن کے رہ گئی ہے ۔لوگ سیاست کو ایک کھیل سمجھتے ہیں سچ پوچھیں جس نے مکتب سید مودودی سے تربیت پائی ہو اس نے سیاست کو بھی شہادت گاہ الفت میں قدم رکھنا کہا ہے۔چاہے وہ شخص پی ٹی آئی میں ہو یا جماعت اسلامی اور یا پھر نون میں ہی کیوں نہ ہو۔میری دعا ہے اللہ تعالی آئی ایس ایف کو ایسا بنا دے ۔نگر یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کارکنوں کی تربیت گاہیں نہ ہو تربیتی نشستیں مفقود ہوں شب بیداریاں نہ ہوں کوئی پکنک کوئی اجتماع نہ ہو اور ہم مانگیں ایک رکن جو جمعیت کا ہو گا۔جمعیت نے جامعہ پنجاب کا وہ سیاہ کام نہ کیا ہوتا جو جناب عمران خان کے ساتھ بد تمیزی ہوئی تو میں کب کا اسے طلباء کا رول ماڈل کہہ چکا ہوتا۔ قاضی حسین احمد نے اس دکھ کو محسوس کیا۔افسوس ہے کچھ ابھی بھی اسے زور بازو گردانتے ہیں۔خیر آج مقصد تھا کہ میں نے جو آج دن گزاری کی اسے سپرد قلم کر دوں۔
خیر سے ارشد آج سے شادی شدہ ہو گئے ارشد مدت سے پی ٹی آئی کے مالیات کے شعبے میں بڑی تندہی سے کام کرتا ہے سردار اظہر طارق کی ٹیم کا حصہ ہے بارات سرگودھا سے آنی تھی۔ہم نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہاں اسلام آباد میں ہی شرکت کر لی نہ صرف ہم نے بلکہ برادر سیف اللہ نیازی،ڈاکٹر ہمایوں،زاہد کاظمی، اعزاز آصف صداقت علی عباسی، نوید افتخار چودھری،عارف عباسی،راجہ راشدحفیظ میڈیا کے ملک رضوان،علی اعوان،نعیم خان،الیاس مہربان،فیاض چوہان،صبغت اللہ ورک ،رفیق ،راشد ،شعیب غرض کہ سارا سٹاف باراتی تھا۔سیف اللہ شادی کے بعد کافی بدل چکے ہیں ایک تو وزن گھٹا لیا ہے اور دوسرے اب وہ سفید پوش نہیں رہے۔یہ ہوتی ہیں طاتق زن جو مردوں کو نئی جہتیں اور نئے رنگ دکھا دیتی ہے۔ہم اپنے اس نوجوان قائد کے لئے نیک تمنائیں رکھتے ہیں۔میرے ساتھ شعلہ نوا فیاض چوہان بھی تھے جو کھانے کے معاملے میں اپنے ہی طرح کھل کھلا کے کھانے کے قائل ہیں۔جب ڈھکن اٹھنے کی آواز آئی تو میں نے لقمہ دیا احباب کھانا کھل گیا ہے اس سے پہلے کے کھنے کھلیں تشریف لائیے۔اچھے دوستوں کے ساتھ کھانا بھی ایک اعزاز ہے سیف اللہ نیازی کے ساتھ بیٹھنے کے مشتاق ایک دوسرے میز کو جوڑنے کے بعد بھی تنگی ء داماں کا احساس لئے بیٹھے تھے۔کھانے کے بعد شہزاد عربی ناقش بھی ملے جو خیر سے اب پی ایم ایل مشرف کے سیکریٹری اطلاعات ہیں ۔نوجوان میں تڑ ہے۔
وہاں چودھری الیاس مہربان کی شدت محبت نے ہمیں جکڑا اور میں اور نوید ch 49کے پیچھے ہو لئے۔چودھری صاحب این اے ٤٩ سے بھرپور لڑائی چکے ہیں ۔٢٠١٣ میں اٹھارہ دن کی کمپیئن نے انہیں جیت سے دور کیا لیکن میں نے ان کام دیکھ کر اندازہ لگایا کہ کہ اس بار اگر پارٹی انہیں میدان میں اتارتی ہے کہ ان کے ہتھیار پہلے بڑے تیز ہیں ان کے ساتھیوں کے جذبے بتا رہے تھے کہ وہ ٢٠١٨ کا انتظار کر رہے ہیں۔دیہی اسلام آباد کے رہائیشی مہربان دوست کو علم ہے کہ زمینی حقائق اور مسائل کیا ہیں۔انہوں نے تما م یو سیز کا ریکارڈ دیوار پر چسپاں کر رکھا ہے۔میں نہیں سمجھتا کہ کسی اور امیدوار نے اتنی تیاری کی ہو گی وہ وارڈ لیول تک جانے کی تیاری میں ہیں۔ان کی محنت نوشتہ ء دیوار ہے جس کسی میں دم ہے سیکھنے کا تو الیاس مہربان کے دفتر کی یاترا کرے اور دیکھے کام کیا ہوتا ہے۔مزے کی بات ہے ان کے اس پورے سیٹ اپ میں نفاست اس قدر جھلک رہی تھی جسے دیکھ کر دل عش عش کر اٹھا۔تتھال راجپوت گھرانے کے اس عظیم فرزند اور ان کے کزن ساجد ایڈوکیٹ اور مامور بکار خاص چودھری شمس کی محنت لائق ستائیش ہے۔نوجوان نوید نے جب اپنی رپورٹ انہیں دکھائی تو ان کے الفاظ بھی اسی طرح کے تھے جو میں لکھ چکا ہوں۔
چودھری اصغر صدر پاکستان تحریک انصاف دل کا صاف و شفاف ساتھی اور دوست ہے چودھری صاحبہ کی ہمشیرہ گزشتہ دنوں اس جہان فانی سے رخصت ہو گئی تھیں میں ام نوید کے ساتھ بسلسلہ علاج لاہور میں تھا ۔ان کی ہمشیرہ چودھری ریاض آف گجر خان کی زوجہ محترمہ بھی تھیں۔جن سے ایک گہرہ تعلق ایک عرصے سے ہے۔نوید اور میں آشیانہ پہنچے چودھری صاحب کے ساتھ کچھ دیر گزاری ساتھ ہی پلاٹ زیر تعمیر ہے وہیں کنسٹرکشن آفس میں فاتحہ خوانی کی۔اللہ پاک انہیں صبر جمیل دے اور چودھری صاحب کو صبر۔وہیں پنڈی اور پاکستان کی سیاست پر تفصیلی بات ہوئی۔چودھری صاحب جب گفتگو کرتے ہیں تو قہقہے لفظوں کا پیچھا کرتے ہیں ۔ان کی تقریر میں لذت اور گفتگو میں میں شہد کی سی چاشنی یاد رہنے والی ہے۔پشاوری قہوہ اور اوپر سے گڑ کیا ہی بات ہے لیکن گڑ کے بغیر بھی اس کے اپنے مزے ہیں۔
نیو کٹاریاں میں چودھری اللہ دتہ گجر برادری کا ایک بڑا نام ہیں میرے عزیز بھی ہیں۔ان کے فرزند چودھری افتخار احمد پیپلز پارٹی ضلع راولپنڈی کے صدر بھی ہیں ان کی عزیزہ کا انتقال ان دنوں ہو اجب میں شہر سے باہر تھا وہاں بھی فاتحہ خوانی کی۔بعد میں چودھری حاجی نذیر احمد کے دفتر گئے کٹاریاں مارکیٹ میں ایک خوبصورت دفتر جو پی ٹی آئی کی سر گرمیوں کا گڑھ ہے وہاں ان کی خیریت دریافت کی۔حاجی نذیر پی ٹی آئی سٹی راولپنڈی کے نائب صدر ہیں ۔نیو کٹاریاں میں وہ ایک مقام رکھتے ہیں چودھری برکت علی کے قریبی رشتے دار اور ان کی والدہ محترمہ کی جانب سے ہماری رشتے داری ہے ان کے صاحبزادے والد کے ساتھ مل کر نہ صرف کاروبار میں ہاتھ بٹاتے ہیں بلکہ سیاسی سرگرمیوں میں بھی ایک نام کما لیا ہے عاطف اور اسد یوتھ ونگ کا سرمایہ ہیں اور پارٹی کے لئے سر گرم ہیں۔۔دن لمبا سا ہو گیا تھا واپسی پر آئی جے پرنسپل روڈ پر ٹریک کی بے ہنگمی کا سامنا رہا۔ہماری پولیس وہاں غائب تھی ٹرکوں والوں نے پانچ لائینیں اپنے قبضے میں لے رکھی تھیں ایک لائن بمشکل ان کے تسلط سے بچی تھی خدا خدا کر کے گھر پہنچے۔جناب من یہ تھا ہمارا آج کا دن۔سارے دوستوں کا شکریہ ارشد کو مبارک باد جو اس جہاں سے چلے گئے ان کے لئے دعا۔اور سب سے بڑھ کر آپ کے وقت کا شکریہ۔