اسلام آباد (جیوڈیسک) دارا لحکومت اسلام آباد کی پولیس نے اپنے ایک دوست کے ساتھ مل کر والد کو قتل کرنے والی نوجوان خاتون کو گزشتہ روز اتوار کو حراست میں لے لیا۔
چھبیس جون کو مہربان ٹاؤن تھانے کے رہائشی طاہر حسین کی مدعیت میں کورل پولیس تھانے میں رپورٹ درج کروائی گئی تھی کہ اُس کے بھائی زاہد حسین کو دو افراد نے اُس کی اکیس سالہ بیٹی کے سامنے قتل کردیا ہے۔
ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزمان نے مقتول کی بیٹی کے ساتھ ریپ بھی کیا۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا لیکن ملزمان کو تلاش کرنے میں ناکام رہی۔ تین جولائی کو ایس ایس پی اسلام آباد محمد علی نیکوکارہ نے ایس پی انویسٹی گیشن جمیل احمد ہاشمی کو ہدایات دیں کہ وہ کیس کی تفتیش کے لیے ایک ٹیم تشکیل دیں۔
تفتیشی ٹیم نے مقتول کی بیٹی سمیت خاندان کے دیگر افراد کے بیانات ریکارڈ کیے۔ کیس کی مختلف زاویوں سے تفتیش کے بعد پولیس کو اس قتل میں مقتول کی بیٹی کے ملوث ہونے کا شبہ ہوا۔مزید تفتیش کے دوران خاتون نے مری کے رہائشی اپنے ایک دوست کے ساتھ مل کر اپنے والد کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔
خاتون نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اُس نے چھبیس جون کی رات اپنے دوست کو گھر پر بلایا تھا، جہاں اُن کے والد نے اُن دونوں کو اکھٹے دیکھ لیا تھا۔ خاتون کے مطابق جب ‘میرے والد نے میرے دوست کی پٹائی شروع کی تو ہم دونوں نے گلا گھونٹ کر انھیں قتل کردیا’۔ پولیس نے خاتون کے ساتھ ملزم کو بھی گرفتار کر کے دونوں کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔