پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی اپنے دیرینہ اور مخلص دوست ملک سعودی عرب کیساتھ تعلقات کو استوار کیا ،وزیراعظم عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد سب سے پہلے سعودی عرب کا دورہ کیا،سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی پاکستان کے دورے پر آ چکے ہیں، اب وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے لئے جانے سے قبل سعودی عرب کا دورہ کریں گے جہاں وہ سعودی فرماں روز شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے، وزیراعظم کے دورے میں وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔سعودی عرب کے خلاف موجودہ حالات میں پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے کہ کشمیر کے حوالہ سے خاموش ہے ،ناقد یہ نہیں جانتے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے حکام کشمیر کے مسئلہ پر ایک دوسرے سے مسلسل رابطے میں ہیں، وزیراعظم عمران خان کا دورہ سعودی عرب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے،گزشتہ ایک ماہ میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان او رسعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مابین کم از کم پانچ بار ٹیلی فونک رابطہ ہو چکا ہے، اب وزیراعظم عمران خان کے سعودی عرب کے دورے پر بھی کشمیر کے مسئلہ پر یقینی طور پر بات ہو گی۔
پاک سعودی عرب تعلقات ہمیشہ دوستانہ رہے ہیں اور دونوں ملکوں کی دوستی آزمائش کی ہر گھڑی میں پوری اتری ہے، پاکستان پر جب بھی مشکل وقت آیا، سعودی عرب کے شاہی خاندان نے پاکستان کی ہر ممکن دل کھول کر مدد کی۔ پاکستان نے جب ایٹمی دھماکے کئے تو سعودی عرب نے بہت سراہا اور عالمی اقتصادی پابندیاں لگیں تو پاکستان کو تین سال کیلئے مفت تیل فراہم کیا۔ پاکستان آرڈیننس فیکٹری واہ کینٹ میں الخالد ٹینک بنانے میں بھی سعودی عرب نے پاکستان کی بہت مدد کی سعودی فرماں روا شاہ فیصل، شاہ خالد، شاہ فہد کے دور میں بھی پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مثالی رہے۔ سقوطِ ڈھاکہ ہوا تو شاہ فیصل واحد عالمی رہنما تھے جنہوں نے اس واقعہ کو ذاتی غم کے طور پر لیا۔اب کشمیر کی موجودہ صورتحال میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا،وزیراعظم عمران خان سے سعودی اور اماراتی وزرائے خارجہ کی ملاقات وزیراعظم کے دفتر میں ہوئی جس میں مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے وزیرخارجہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ کی مشترکہ ملاقات ہوئی، وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش سے آگاہ کیا اور مقبوضہ کشمیر سے کرفیو فوری طور پر اٹھانے پر زور دیا۔جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی بلیک آؤٹ پر بھی اظہار تشویش کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں نقل و حرکت اور مواصلات پر پابندیاں فوری اٹھانے پر زور دیا۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان کے سعودی اور اماراتی تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا اور علاقے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا۔ وزرائے خارجہ نے مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال بگڑنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودیہ اور امارات موجودہ چیلنجز سے نمٹنے، کشیدگی کے خاتمے اور امن و سلامتی کے ماحول کے فروغ کیلئے رابطے میں رہیں گے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے آرمی چیف جنرل قمر جاویدباجوہ سے بھی ملاقات کی۔سعودی عرب کے شہر بقیق میں تیل کے کنوؤں اور پراسسنگ پلانٹ پر ڈرون حملے ہوئے جس کے نتیجے میں شدید مالی نقصان ہوا۔سعودی شہر بقیق میں بڑی آئل فیلڈ اور ارامکو کمپنی کے پلانٹ پر ڈرون حملے ہوئے جس کے نتیجے میں وہاں خوفناک آگ بھڑک اٹھی۔سعودی وزارت داخلہ نے ڈرون حملوں کی تصدیق کی ،پاکستان وہ ملک ہے جس نے سب سے پہلے ڈرون حملوں کی مذمت کی اور سعودی عرب کا ساتھ دینے کا اعلان کیا، پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم تیل کی فیکٹری پر ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، پاکستان امید کرتا ہے کہ ایسے واقعات آیندہ نہیں ہوں گے۔ ایسے واقعات سے علاقائی امن کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، پاکستان امن و سلامتی میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔
سعودی عرب نے سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران پاکستان میں کی گئی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر عمل درآمد کو تیز بنانے کی یقین دہانی کرادی ہے۔ سعودی وفد نے وزیر توانائی کی سربراہی میں پاکستان کا دورہ کیا، سعودی وفد نے مشیرتجارت زراق داود سے ملاقات کی ، جس میں سعودیہ عرب کی جانب سے بیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔سعودی وزیر توانائی نے پاکستان میں کی گئی سرمایہ کاری کے معاہدوں پرعمل درآمد کو تیز بنانے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا پاکستان میں پیٹرو کیمیکل ریفائری لگائی جائے گی جو کہ ایک بڑا اور اہم منصوبہ ہوگامشیر تجارت نے کہا پاکستان کے توانائی سیکٹرمیں بے پناہ مواقع موجود ہیں اور اس سیکٹر میں سعودی عرب کو سرمایہ کاری انتہائی سود مند ثابت ہوگی۔
دوسری جانب پاکـ سعودی سپریم کوآرڈینشن کونسل کا اجلاس بھی جلد ہوگا، تمام منصوبے بلوچستان میں لگائے جائیں گے۔ پاک سعودی سپریم کوارڈینیشنز کونسل کے اگلے اجلاس سے قبل مجوزہ منصوبوں پر ٹھوس پیش رفت کا عزم پایا جاتا ہے، یہ اجلاس آئندہ سال کے اوائل میں ہو گا اور سعودی شاہی خاندان کی خواہش ہے کہ اس اجلاس کے انعقاد سے قبل جو وقت میسر ہے اسے منصوبوں کی جلد تکمیل پر صرف کیا جائے۔سعودی شہزادہ کے مذکورہ دورہ پاکستان کے دوران پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں پیٹرو کیمیکل کمپلیکس، توانائی کے منصوبے اور معدنی ذرائع میں سرمایہ کاری شامل تھی،یہ تمام منصوبے بلوچستان میں شروع کئے گئے ہیں۔سعودی عرب نے پاکستان کی 3 ارب ڈالر مالی مدد بھی کی تھی، اس کے علاوہ 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کا تیل ادھار دیا تھا، سعودی عرب گوادر میں 10 سے 12 ارب ڈالر لاگت سے گہری بندر گاہ بھی تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری انتہائی اہمیت کی حامل ہے ، بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری سے ہماری معیشت میں بہتری آئیگی، سعودی عرب کے سرمایہ کاروں اور تاجروں کو ان کے کاروباری منصوبوں میں ہر طرح کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ پاک سعودی تعلقات ہر آزمائش پر پورا اترے ہیں۔ سعودی عرب پاکستان کی ترقی کے سفر میں شریک ہے۔ سعودی عرب خوشحالی کے سفر میں پاکستان کا شراکت دارہے۔ سعودی سرمایہ کاروں کی طرف سے کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری انتہائی اہم ہے ، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حالیہ دورہ پاکستان کے موقع پر پہلے مرحلہ میں آئل ریفائننگ، پیٹروکیمیکل سمیت دیگر مختلف شعبوں میں 20 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کیلئے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دونوں ممالک نے دستخط ہوئے ہیں جس سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو گا اور پاکستان میں کی جانے والی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ہوگا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان مملکت سعودی عرب کیساتھ ملکر نہ صرف یہ کہ اپنے مالی بحران کو ختم کرسکتاہے بلکہ سعودی عرب کی جانب سے کی جانے والی سرمایہ کاری میں حلال فوڈ انڈسٹری کا اضافہ بھی کر سکتا ہے، اگر پاکستان اور سعودی عرب ان خطوط پر چلتے ہیں تو یہ دونوں ممالک عالم اسلام کی نمائندگی کرتے ہوئے مسلم امہ کو درپیش مسائل سے باہر نکال سکتے ہیں۔پاکستان ایک آزاد ،خود مختاراور طاقتور ملک ہے ،ہم ایک مضبوط فوج رکھتے ہیں ،ہم کوئی کسی کے بھکاری تو نہیں ہیں کہ کوئی کہے کہ ہم سے پوچھ کر سعودی عرب یا کسی دوسرے ملک سے تعلقات رکھنے ہیں ؟۔ سعودی عرب کے ساتھ ہمارا تعلق دین ،ایمان ، عقیدے ،مکہ ،مدینہ اور ارض حرمین الشریفین کا ہے ، ہمیشہ ہماری پالیسی رہی ہے ، ہمارے آرمی چیف اور وزیر اعظم متعدد بار یہ کہہ چکے ہیں کہ ارض حرمین اور پاکستان کا دفاع سلامتی اور استحکام ایک ہے ،ہمارے ان تعلقات سے کسی کو پریشان نہیں ہونا چاہئے اور اگر کسی کو ان تعلقات سے کوئی تکلیف ہے تو ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔