جامعہ بنوریہ عالمیہ، شعبہ بنات (گرلز سیکشن) میں تقریب ختم بخاری کی پروقار تقریب

Karachi

Karachi

کراچی : علوم اسلامیہ کی بین الاقوامی شہرت یافتہ دینی درسگاہ جامعہ بنوریہ عالمیہ میں ختم بخاری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نامور علماء کرام نے کہاکہ خواتین کے علم کا حصول مردوں سے زیادہ ضروری ہے ، کیونکہ انسان کیلئے ماں کی گود پہلی درسگاہ ہوتی ہے ، امام بخاری کے زندگی اور علمی کردار مین ان کی ماں کا کردار بڑااہم رہاہے۔

جس طرح مادری زبان بچہ ماں سے سیکھتا ہے اسکے سیکھنے کیلئے کسی اسکول ومکتب کی ضرورت نہیں ہوتی اسی طرح ماںا گر دیندار ہوگی تو اولاد بھی دیندار ہوگی ، بہترین اسلامی معاشرے کی تشکیل میں خواتین کا مرکزی کردار ہوتاہے امی عائشہ کے توسط سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی گھریلو زندگی ہم تک پہنچی ، صحابہ کرام کے مابین کسی بھی مسئلہ پر اختلاف ہوتاتو وہ سید ہ حضرت عائشہ صدیقہ سے ہی رابطہ کرتے تھے اور ان ہی کی ہدایات پر عمل کرتے۔

تقریب میں جامعہ بنوریہ عالمیہ کے کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم ، ناظم تعلیمات مولانا عبدالحمید خان غوری،ایڈمنسٹریٹر جامعہ بنوریہ عالمیہ اور نگران اعلیٰ مولانا غلام رسول ،رئیس دارالافتاء مولانا سیف اللہ جمیل، شعبہ بنات کے انچارج مفتی نذیر خان ایڈووکیٹ، مولانا عزیز الرحمن عظیمی ، مولانا عبید الرحمن رؤفی,مولانا سیف اللہ ربانی سمیت دیگر جیدعلماء کرام،اساتذہ اور عوام الناس کی کثیر تعداد نے شرکت کی ، اس موقع پر مختلف کورسز سے سندفراغت پانے والی 113طالبات کی چادرپوشی کی گئی۔

تقریب کی صدارت شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کی جبکہ بخاری کا آخری درس استاذالحدیث مولانا عزیز الرحمن ہزاروی نے دیا۔ تفصیلات کے مطابق جامعہ بنوریہ عالمیہ میں حسب روایت اس سال بھی شعبہ للبنات کی تقریب ختم بخاری سادہ اور پروقار طریقے سے منعقد کی گئی ، شعبہ بنات میں زیر تعلیم 1198طالبات میں سے تعلیم مکمل کرنے والی ملکی وغیر ملکی طالبات میں دورہ حدیث کی 76 ،حفظ کی27 ،تخصص فی الفقہ الاسلامی (مفتیہ) کی 10طالبات شامل ہیں ، اس موقع پر فارغ التحصیل ہونے والی طالبات نے اسلام کی ترویج واشاعت اور دین کیلئے خدمات کا عہد کیا۔

استاد الحدیث مولانا عزیز الرحمن ہزاروی نے بخاری شریف کا آخری درس دیتے ہوئے کہاکہ علماء انبیاء کے وارث ہیں اور خواتین عالمات بطور خاص ازواج مطہرات کی وارث ہیں ، معلمات معاشرے کی اصلاح میں بہت اہم رول ادا کرسکتی ہیں ، بچوں کی تربیت ،عورتوں میں اسلامی تعلیمات کا فروغ اور اسلام کی نشرو اشاعت کیلئے نت نئے اور پرانے وسائل استعمال کریں، انہوںنے کہاکہ طالبات اپنے گھروں کو ہی مدارس بناکر اشاعت اسلام اور دین کی سربلندی کیلئے خدمات سرانجام دیں کیونکہ کہ ماں کی گود ہی پہلا مدرسہ ہے ، ماں اگر دیندار ہوتو اولاد نیک اور صالح ہوگی اور ماں بے دین ہوتو لازما اولاد پر بھی اس کا اثر پڑے گا۔

امام بخاری کے عملی کردار میں بھی ان کی ماں دخل کارفرما تھا اسلئے بچوں کی طرح بچیوں کو بھی تعلیم دینا ضروری اور والدین پر فرض ہے،تاکہ یہ بچی بیٹی ، بیوی ،بہن اور بہو کا کاکردار بھی بہتر اداکرے ، گھر کے بڑے فارغ ہونے والی بچیوں کے ساتھ تعاون کریں انہیں دین کی خدمت کرنے کے مواقع فراہم کریں ۔ والدین گھروں میں طالبات کو دینی ماحول فراہم کرنے کی حتی الوسع کوشش کریں ، تاکہ حاصل کردہ علم ضائع نہ ہواور علم کی اشاعت کیلئے اپنی اولاد کی بھرپور مدد کریں انہوںنے کہاکہ اسلام نے عورت کو مکمل تعلیم کا حق دیا ہے جبکہ اس کے مدمقابل مغربی تہذیب اور دیگر تہذیبوں نے عورت کو بازاری چیز بنا کر ہردور میں خواتین کے حقوق پر ڈاکہ زنی کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ صحابہ کرام کے درمیان کسی مسئلہ پر اختلا ف ہوتاتو وہ حضرت امی عائشہ سے رابطہ کرتے اور ان کی ہدایات پر عمل کرتے تھے ۔ اس موقع پر تقریب کے صدرجامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے فارغ التحصیل طالبات اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان سے دین کی ترویج واشاعت کا عہد لیا اور کہاکہ علم کا تقاضہ عمل ہے، اس علم کو دوسروں تک پہنچانا اسی طرح حقوق اللہ اور حقوق العبادو دیگر حقوق کی پاسداری کیلئے کمر بستہ ہوں۔

معاشرے میں پھیلی چہارسو معاشرتی برائیوں کے سد باب کیلئے اہم کردار اداکریں جس طرح ایک عالم ابنیاء کا وارث ہوتاہے اسی طرح ایک عالمہ امہات المؤمین اور صحابیات کی وارث ہے۔تقریب کے بعد مہمانوں کے ظہرانے کا انتظام کی بھی گیا تھا۔