بنیادی حقوق کے قوانین سب کے لئے یکساں مگر عملدرآمد نہ ہونا بدقسمتی ہے۔ماجدہ رضوی

Karachi

Karachi

کراچی (اسٹاف رپورٹر) خواتین حقوق کمیشن کی چیئر پرسن جسٹس (ریٹائرڈ ) ماجدہ رضوی نے کہا ہے کہ بنیادی حقوق کے آئین تو موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے ان قوانین پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ان خیالات کا اظہار انہوں نے فائونڈیشن فار ریسرچ اینڈ ہیومن ڈیولپمنٹ کے تحت آواز فائونڈیشن اور سندھ پریس فائونڈیشن کے تعاون سے معاشرے میں صنفی امتیاز کے قوانین پر عمل درآمد کے حوالے سے مقامی آڈیٹوریم میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سیمینار سے جسٹس (ر) ظفر شیروانی ،سابق صوبائی وزیر امام الدین شوقین ،عبدالمجید پٹھان ، فائونڈیشن فار ریسرچ اینڈ ہیومن ڈیولپمنٹ کی ایگزیگٹیو ڈائریکٹر ناظرہ جہاں ،کرامت علی اور شاہجہاں بلوچ نے بھی خطاب کیاسیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے صنفی مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

صنفی بنیاد پر عدم مساوات کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے خواتین کے حقوق کمیشن کی چیئر پرسن جسٹس(ر)ماجدہ رضوی نے کہا کہ بنیادی حقوق کے قوانین تو موجود ہیں جو سب کے لئے یکساں ہیں لیکن بدقسمتی سے ان قوانین پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا انہوں نے کہا کہ آئین صنفی مساوات کی ضمانت دیتا ہے سندھ کے سابق وزیر امام الدین شوقین نے کہا کہ صرف خواتین ہی امتیازی سلوک کا شکار نہیں بعض اوقات مرد بھی اس جارحانہ رویے سے دوچار ہوتے ہیں معاشرے میں ہر کمزور انسان کو نشانہ بنایا جاتا ہے ان کا کہنا تھا کہ اسلام نے خواتین کو مردوں کے برابر حقوق دیا تھا مگر دین سے فاصلہ رکھنا ناانصافیوں کی بنیاد بن چکاہے امام الدین شوقین نے کہا کہ شہری خواتین کو بھی غربت کا سامنا ہو سکتا ہے مگر اندرون سندھ خواتین کی زندگی جانوروں سے بھی بدتر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی ڈائریکٹر شاہجہاں بلوچ کا کہنا تھا کہ امتیازی سلوک کی ذمہ دارخواتین خود بھی ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان انسانی حقوق کے حوالے سے کنونشن پر دستخط کئے ہوئے ہیں۔

تاہم اس کے باوجود ملک میں عدم مساوات عروج پر ہے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فائونڈیشن فار ریسرچ اینڈ ہیومن ڈیولپمنٹ کی ایگزیگٹیو ڈائریکٹر ناظرہ جہاں نے کہاکہ صنفی تفریق کے نام پر ہونے والی ناانصافیوں کے خاتمے اور بلا تفریق مساوی حقوق کے حوالے سے شعور کی آگہی کو فروغ دینا ہو گا انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل گلوبل رپورٹ 2014ء جینڈل گیپ میں پاکستان کا نمبر142ممالک میں 141واں نمبر ہے جو اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے ملک میں اکنامکس پاورمنٹ میں خواتین کو پیچھے رکھا گیا انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عورتوں کو مردوں سے 70%کم اجرت ملتی ہے جبکہ خواتین کا لیبر فورس میں نمائندگی بھی نہیں جاتی جبکہ مردوں کے مقابلے میں عورتوں کا لیبر فورس میں کوٹہ 25 فیصد ہے سیمینار میں اقبال ڈیتھو ،عبداللہ لانگا ،یوسف رحمانی اسکولوں کے اساتذہ طلباء و طالبات نے بھی شرکت کی۔