ہماری قوم یقینا غیرت مند قوم ہے جو ہر مشکل حالات میں اپنا سب کچھ ملک خداداد اور آنے والی نسلوں کے لئے قربان کردینے میں ذرا برابر دیر نہیںکرتی ،جیسے حال ہی میں وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے شروع کردہ چندہ مہم کی ہی ایک مثال لے لیں،جونہی وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ڈیم بنانے کے لئے چندے کا اعلان کیا۔لاکھوںنہیں کروڑوں اِکھٹے ہوگئے اور انشاء اللہ آئندہ چند ماہ میں ڈیم کی مقررہ رقم بھی پوری ہوجائے گی اور انشاء اللہ ڈیم بھی بن جائے گا۔اُمید پہ دنیا قائم ہے اور ہم مسلمان ایک اللہ تعالیٰ پر مکمل بھروسہ رکھتے ہیں ،شاید یہی کچھ وجہ ہو کہ ہم اپنے دیگر مسلمان بھائیوں اور آئندہ نسلوں کو تاریک مستقبل سے بچانا چاہتے ہیں۔حالانکہ یہ کوئی پہلا موقع نہیں جب قوم نے اپنا سب کچھ کسی بھی مقصد کے لئے دے دیا ہو بلکہ پاکستان کی تاریخ پاکستانیوںکی قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔پاکستانیوںکی ملک کے لئے قربانی تقسیم ہند کے وقت دنیا نے دیکھی۔جب پاکستانیوںنے اپنا سب کچھ ہندوستان میں چھوڑ چھاڑ کر ملک خداداد پاکستان میںرہنے کو ترجیح دی۔
نوزائیدہ ملک کو چلانے کے لئے اور لُٹے پٹے پاکستانیوں کی مدد میں یہی لوگ آگے آگے تھے۔ابھی حالات بہتری کی جانب گامزن تھے کہ پڑوسی دشمن نے اپنے عزائم دکھانا شروع کردیے۔مگر آفرین ہو اس بہادر قوم پر جو اپنے فوجی جوانوں کے شانہ بشانہ کھڑی رہی اور دشمن کو دکھا دیا کہ حالات کوئی بھی ہوں ہم ایک ہیں اور ہمیں کوئی مائی کا لال بھی جدا نہیں کرسکتا۔قوم نے 1971ء میں ملک خداداد کو دولخت ہوتے ہی بھی دیکھا ،اس قوم نے لاکھوں افغان مہاجرین کی بھر پور امداد کی ،اسی قوم نے ایک بار پھر افغانستان سے لٹے پٹے مہاجرین بھائیوںکو گلے سے لگایا ،اسی قوم کی بہادر بیٹیوں نے ”قرض اُتارو ملک سنوارو”کے لئے اپنے زیورات تک دے دیے۔ اور آج ایک بار پھر اسی قوم نے ڈیم کے لئے 600ارب اکھٹے کرنے ہیں۔
جناب وزیر اعظم صاحب آپ سو مرتبہ اعلان کریں یہ قوم سو مرتبہ حتیٰ کہ اپنے خو ن کی آخری بوند تک دینے کے لئے تیار ہے۔لیکن کیا اس قوم کے زخموںپر اب کی بار مرہم رکھ دیا جائے گا۔عرصہ سے ظلم وستم،مہنگائی اور دہشت گردی سے ستائی ہوئی قوم کو آرام وسکون کے چند سال میسر آسکیں گے۔۔۔؟یا پھر ”قرض اُتاروملک سنوارو ”جیسا حال ہوگا ۔خیر کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ خان صاحب پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ عوام تین ماہ صبر کرلیں اگر تبدیلی نظر نہ آئی تو پھر تنقید کریں دوسرا ڈیم تو تین ماہ میں بننے سے رہا البتہ تین ماہ میں چندہ اچھا خاصا جمع ہونے والا ہے جسے ڈیم کے لئے استعمال کروانا جناب خان صاحب کا پہلا اور کڑا امتحا ن ہوگا۔
اس لئے عمران خان صاحب کو چاہیے کہ چندہ کی پہل ان لوگوں سے کریں جو گزشتہ تیس سالوںسے اقتدار کے ایوانوںمیں براجمان ہیں۔ خان صاحب میڈیا کے سامنے ان تمام سیاستدانوں،تاجروں ،سرمایہ داروں ،جاگیرداروں ،وڈیروں،سرداروں،خوانین ودیگر سے اس مہم میں شامل ہونے کے لئے اپیل کریں بلکہ ان سے اچھا خاصا چندہ بھی وصول کریں تب ”سوسنا ر کی اور ایک لوہار کی”مثال دہرائی جائے گی۔بصورت دیگر قربانی تو 22کروڑ نے دینی ہے اور دیتی رہے گی ۔تاہم ان تمام شخصیات کو اس مہم میں شامل کرنے سے دس دن کا کام ایک دن میں نپٹ جائے گا۔
عوام میں آپ کی جے جے کار ہوجائے گی اور وہ سب کچھ جو خان صاحب کا گزشتہ22سالوں سے ایک خواب رہاہے۔حالانکہ یہ اتنا مشکل کام بھی نہیں کیونکہ خان صاحب کی ٹیم لگ بھگ سارے ہی ارب اور کروڑ پتی ہیں ،اگر ان کے پاس موجود دریائوںمیں چند لوٹے پانی مل جائے تو کوئی مضائقہ نہیں اور ان سب کو کوئی خاص فرق بھی نہیںپڑنے والا۔اس لئے خان صاحب کو چاہیے کہ پہلے اپنی ٹیم سے بھرپور چندہ وصول کریں ،ہاں ایک حل یہ بھی ہوسکتاہے کہ خان صاحب اپنی ٹیم سے تین تین ماہ کے لئے اپنی اپنی ماہانہ کل تنخواہیں ڈیم چندہ مہم میںدینے کے لئے کہیں پھر دیکھیں کیا کچھ نہیں ہوسکتا۔اگر خان صاحب چاہیں تو وگرنہ تاریخ اپنے آپ کو ایک بار پھر سے دہرائے گی۔شکریہ۔