اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے جی ایس ٹی نفاذ بارے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، فیصلہ 56 صفحات پر مشتمل ہے جس میں جی ایس ٹی نفاذ کو فنانس بل کی منظوری سے مشروط کر دیا گیا۔ اسلام آباد سپریم کورٹ نے جنرل سیلز ٹیکس کے حوالے سے اور پٹرولیم مصنوعات کیس میں تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے تحریر کیا۔
56 صفحات پر مشتمل فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ جی ایس ٹی میں ایک فیصد جبکہ سی این جی پر 9 فیصد اضافی ٹیکس کو کالعدم قرار دیا گیا اور حکومت کو ہدایت کی گئی کہ وہ تمام اضافی ٹیکس کی مد میں حاصل کردہ رقم رجسٹرار سپریم کورٹ کے پاس جمع کروائے۔ تفصیلی فیصلے میں پاکستان، کینیا، یوگنڈہ، انڈیا اور برطانیہ کے قوانین کا بھی حوالہ دیا گیا۔
عدالت نے ایکٹ آف 1931 کی دفعہ 4،5 کو آئین کے آرٹیکل 9،25،77 کے منافی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا ہے۔ یہ بھی واضح کیا ہے کہ اضافی ٹیکس کا نفاذ فنانس بل کی منظوری سے کیا جا سکتا ہے۔ اضافی ٹیکس عوام پر بوجھ تھا اور غیر قانونی تھا۔ ماضی میں بھی اس طرح کے اقدامات سے عوام کو لوٹا گیا۔ واضح رہے کہ مختصر فیصلہ 21 جون کو جاری کیا گیا تھا جبکہ تفصیلی جمعرات کے روز جاری کیا گیا۔