چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہیکسی ادارے کو ڈکلریشن سیقانون کینفاذ کا اختیار نہیں۔ جی ایس ٹی کے نفاذ سے مہنگائی کا طوفان آگیا۔
جی ایس ٹی کے نفاذ اور پٹرولیم قیمتیں بڑھانے کیخلاف مقدمے کی سماعت چیف جسٹس کی سر براہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ چیف جسٹس نے کہا کسی ادارے کو نوٹیفکشن یا ڈکلریشن کے ذریعے قانون نافذ کرنے کا اختیار نہیں۔ جی ایس ٹی کے نفاذ سے مہنگائی کا طوفان آگیا۔ آئین میں قانون کے نفاذ کے دو ہی طریقے ہیں پارلیمنٹ قانون نافذ کرتا ہے یا صدر آرڈیننس جاری کر تا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ملک کی بد قسمتی ہے قیمتیں ایک بار اوپر چلی جائیں تو نیچے نہیں آتی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا بجٹ پیش ہوتے ہی ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصول کا آغاز کیا مستقل روایت ہے۔
جس پر اٹارنی جنرل نے کہا انیس سو نوے میں قانونی ترمیم کے تحت ایف بی آر کسٹم ڈیوٹی یا ٹیکس عبوری طور وصول کرنے کا اختیار حا صل ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا ہمیں دیکھنا ہے یہ آئین کے مطابق ہے یا نہیں۔ وقت کے ساتھ متعدد آئنی تبدیلیاں آئی ہیں۔اب کسی کااستحصال نہیں ہو سکتا۔