قذافی کا لیبیا بکھرتا جا رہا ہے ، امن روٹھ کر رہ گیا

Libya

Libya

طرابلس (جیوڈیسک) لیبیا کی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم عبداللہ الثانی اور ان کے وزراءنے ’منتخب پارلیمان میں اپنے استعفے پیش کر دیے ہیں۔

دیکھا جائے تو اس عبوری حکومت کو لیبیا میں ویسے بھی کوئی حقیقی طاقت حاصل نہیں تھی۔ اس حکومت کا ہیڈ کوارٹر ملک کے مشرقی حصے میں واقع ہے کیونکہ یہ ادارہ طرابلس میں اسلام پسند ملیشیا گروہوں کے دائرہ اثر سے بچنا چاہتا تھا۔

خود پارلیمان کا ہیڈکوارٹر بھی دارالحکومت طرابلس سے سولہ سو کلومیٹر مشرق کی جانب شہر طبروق میں ہے۔ یہ پارلیمان اس سال جون میں منعقدہ انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آئی تھی اور تب اس نے فوری طور پر لیبیا کی قومی کانگریس کے اختیارات سنبھال لیے تھے۔

لیبیا میں مختلف مقامات پر متحارب گروہ ایک دوسرے سے برسرِ پیکار ہیں۔ جون میں منعقدہ انتخابات میں شکست سے دوچار ہونے و الے اسلام پسند عناصر منتخب پارلیمان اور عبوری حکومت کی قانونی حیثیت کو تسلیم ہی نہیں کرتے۔

2011 میں لیبیا پر طویل عرصے تک حکومت کرنے والے معمر القذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے اس ملک میں اپنی نوعیت کے شدید ترین پر تشدد واقعات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ ملک میں مختلف مقامات پر متحارب گروہ ایک دوسرے سے برسرِ پیکار ہیں اور حکومت کو ابتر صورتِ حال کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔