کھیل دنیا میں تیرے نام پہ ہارے کیا کیا جس نے آنچل میں سجائے ہیں ستارے کیا کیا اُس کی آنکھوں میںہیں صبحوں کے نظارے کیا کیا اپنی ہر جیت کو نیلام کیا تیرے لئے کھیل دنیا میں تیرے نام پہ ہارے کیا کیا کب کوئی اُس کی سُخن گوئی سمجھ پائے گا جِس کے لفظوں میں بھی ہوتے ہیں اشارے کیا کیا جُز تیرے کوئی بھی تصویر نہ آنکھوں میں جچی تجھ سے وابستہ ہوئے خواب ہمارے کیا کیا اب بھی آواز لگاتا ہے انہیں گلیوں میں جس کے ہاتھوں میں ہیں یادوں کے غبارے کیا کیا ہم کو تاریک زمانوں کے حوالے کر کے خود تو آسودہء افلاک ہیں تارے کیا کیا مت سنا ہم کو یہ جنگوں کی حکایات کہ ہم نے پھول سے جسم مقابر میں اتارے کیا کیا