حیدرآباد (فاضل پرویز) علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے گنگا کی صفائی کے لئے مرکز کو اپنی خدمات کا پیشکش کیا ہے’ گنگا میں آلودہ پانی کے داخلے کو روکا تو نہیں جاسکتا مگر اسے آلودگی سے پاک کرکے قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے۔ وائس چانسلر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی لیفٹننٹ جنرل ضمیرالدین شاہ نے یہ انکشاف کیا۔ وہ کل شام انڈوعرب لیگ حیدرآباد کے زیر اہتمام جناب سید وقارالدین ایڈیٹر رہنمائے دکن کی قیام گاہ پر اپنے اعزاز میں ترتیب دیئے گئے عشائیہ سے مخاطب تھے۔ وائس چانسلر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جو ملک کے پہلے مسلم پٹی چیف آرمی رہے’ جنہیں فوج کے تقریباً سبھی اعلیٰ اعزازات سے نوازا جاچکا ہے’ بتایا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے استعمال شدہ پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کے پراجکٹ میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلی عالمی جنگ پانی کے لئے ہوگی۔ پانی کی قلت سے نمٹنے کے لئے بہترین طریقہ یہی ہے کہ مستعمل پانی کو دوبارہ استعمال کے قابل بنایا جاسکے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے وزیر اعظم کو اس سلسلہ میں تجویز پیش کی ہے کہ گنگا کی صفائی کے لئے اسے ذمہ داری دی جائے۔
لیفٹننٹ جنرل ضمیرالدین شاہ نے بتایا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے نینو ٹیکنالوجی میں بھی غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے۔ مستقبل نینو ٹکنالوجی کا ہے’ اس کی مدد سے پھل اور ترکاری کو ایک طویل عرصہ تک ریفریجریشن کے بغیر تازہ رکھا جاسکتا ہے۔ یونیورسٹی کے نینو ٹکنالوجی ڈپارٹمنٹ نے اس سلسلہ میں کامیاب تجربہ کیا۔ ایک سو کیلو گرام آم کو نینو ٹکنالوجی کی مدد سے تین ماہ تک بغیر ریفریجریشن کے تازہ رکھا گیا۔ نینو ٹکنالوجی کی بدولت سبز انقلاب ممکن ہے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سبز انقلاب کی نقیب ہوگی۔
جناب ضمیرالدین شاہ نے اس عزم و ایقان کا اظہار کیا کہ 2020 تک علی گڑھ مسلم یونیورسٹی دنیا کی ٹاپ 200 یونیورسٹیز میں شامل ہوجائے گی۔ ٹائمز لندن نے اپنے سروے میں اسے ہندوستان کی تیسری یونیورسٹی کا درجہ عطا کیا ہے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سرسید کا ویژن تھا۔ وہ مسلمانوں کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنا چاہتے تھے۔ ساتھ ہی اسلامی تہذیب کا تحفظ بھی ان کا مطمع نظر رہا۔ آج بھی اِن کے خوابوں کو روبہ تعبیر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی کردار متاثر ہوا ہے تاہم اس کا اسلامی کردار محفوظ ہے’ یہاں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی اکثریت مسلمان ہے۔
جناب ضمیرالدین شاہ نے کہا کہ ان کا عزم ہے کہ یونیورسٹی کو ایک ”برانڈ” بنایا جائے۔ یہاں کے طلباء کسی بھی شعبہ میں کسی سے بھی کم نہیں ہیں۔ صرف احساس کمتری کے خول سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے تعلیمی معیار کو بلند کرتے ہوئے ان میں انگریزی کی مہارت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی تعلیم کا آغاز سردھند کے ایک مدرسہ سے ہوا۔ دینی مدارس اس ملک کی ضرورت ہیں’ جہاں اخلاق، کردار کو سنوارا جاتا ہے جو دینی مدارس پر انگلی اٹھاتے ہیں وہ غلط ہیں۔
وائس چانسلر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے کہا کہ دینی مدارس کے طلباء بالخصوص حفاظ غیر معمولی ذہین ہوتے ہیں وہ کسی بھی شعبہ حیات میں دوسرے طلباء سے مسابقت کرسکتے ہیں۔ چنانچہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دینی مدارس کے طلباء کے لئے دروازے کھول دیئے گئے۔ ان کے لئے ایک برج کورس متعارف کیا گیا جس کی بدولت وہ عصری تعلیم حاصل کرکے خود کفیل بن سکتے ہیں۔
جناب ضمیرالدین شاہ نے بتایا کہ وہ فوج کے اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔ مادر وطن کے لئے وہ محاذوں پر دشمن کے آگے سینہ سپر ہوئے۔ انہیں اعزازات سے نوازا گیا’ اپنے طویل کیریئر کے دوران ان کے ساتھ نہ تو کبھی ا متیاز برتا گیا اور نہ ہی تعصب۔ انہوں نے کہا کہ تعصب اور امتیاز صرف جہالت کے خلاف برتا جانا ہے قابلیت کو تو سب ہی بہ سر و چشم تسلیم کرلیتے ہیں۔
جناب ضمیرالدین شاہ نے حیدرآباد کے تعلیمی اداروں کی ستائش کی جو غیر معمولی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ابتداء میں جناب سید وقارالدین نے خیرمقدم کیا۔ چیرمین انڈوعرب لیگ جو خود بھی علیگ ہیں اور مسلم یونیورسٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان ہیں رہ چکے ہیں۔’ وائس چانسلر سے تبادلہ خیال کے دوران علی گڑھ کی یادیں تازہ کیں۔کیپٹن عزیز بیگ نے لیفٹننٹ جنرل ضمیرالدین شاہ کا تعارف کروایا۔ اس تقریب میں ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خان، وائس چانسلر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی جناب محمد میاں، وائس چانسلر نالسار یونیورسٹی آف لاء پروفیسر فیضان مصطفےٰ، مؤظف جج سپریم کورٹ جسٹس سید شاہ محمد قادری، سابق جسٹس غلام محمد، اسپیشل آفیسر وقف بورڈ جلال الدین اکبر، کمشنر مائناریٹی امور شیخ محمد اقبال آئی پی ایس، جناب عمر جلیل آئی اے ایس، پروفیسر خواجہ شاہد پرو وائس چانسلر مولانا آزاد یونیورسٹی، سابق ڈی جی پی ایس اے باسط آئی پی ایس، جناب ایس اے ہدیٰ آئی پی ایس، جناب محمد شکور سکریٹری حج کمیٹی، ایڈیٹر گواہ سید فاضل حسین پرویز، بانی ناظم حرمین شریفین عربی اسلامک یونیورسٹی مولانا محمد جہانگیر موجود تھے۔
تلنگانہ کے وزیر داخلہ ابن نرسمہا ریڈی نے جو مہمان خصوصی تھے لیفٹننٹ جنرل ضمیرالدین شاہ کو انڈوعرب لیگ حیدرآباد کی جانب سے مومنٹو پیش کیا۔ ڈاکٹر میر اکبر علی خان نائب صدرنشین انڈوعرب لیگ، جناب سید یوسف الدین خان شہ زور نواب، جناب سید احمد امیر خان، شیخ ابوبکر، نصرت نواز خان پرویز اور جمیل الدین خان نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔