وادی جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے ہر انسان نے پچھلی تین دہائیوں سے نہ صرف قدمے، درمے اور سخنے جدوجہد آزادی میں اپنا رول نبھایا ہے بلکہ لاکھوں نفوس نے انسانی خون کا نذدانہ پیش کرکے اس مقدس تحریک کو سینچا ہے ”وادی میں جہاں ہر روز ارض پاک کو شہیدوں کے مقدس خون سے سیراب کیا گیا وہاں 21 جنوری 1990 کو گاؤ کدل ‘ 25 جنوری 1990 کو ہندواڑہ اور 27 جنوری 1994 کو کپواڑہ میں درجنوں افراد کو بیک وقت شہید کرکے ہندوستان نے ظلم و بربریت کی ایک نئی داستاں رقم کی۔
گاؤکدل کے قتل عام کو 31 برس بیت گئے 21 جنوری 1990 کو بھارت کی قابض افواج کے بزدلانہ اور وحشیانہ حملے میں شہید ہونے والے کشمیر کے بہادر بیٹوں اور بیٹیوں کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہتا ہوں دنیا بھر کے مسلمان بلخصوص پورا پاکستان شہدا گاؤکدل کے خاندانوں، اور مہاشمی کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کے دیگر تمام شہدا کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں گاؤکدل کے قتل عام سے پہلے اور بعد میں جدوجہد آزادی میں ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری مرد، خواتین اور بچوں نے کشمیری جدوجہد آزادی کی قیمت ادا کی ہے اور ابھی تک کررہے ہیں یاسین ملک کے خلاف ہندوستان نے پرانا کیس کھول کر انھیں تہاڑ جیل میں قید رکھا ہوا ہے یہ وہی تہاڑ جیل ہے جہاں پہلے بھی کشمیریوں کو رکھا گیا تھا اور خدشہ ہے کہ یاسین ملک کو کہیں سزا نہ دی جائے ہندوستان نہ صرف یو این کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی پورے زور شور سے جاری ہیں۔
بھارت نے تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوے مقبوضہ کشمیر میں دراندازی کی اور ناجائز قبضہ کیا۔بھارتی فوج کے ناپاک قدم مقبوضہ کشمیر میں کوئی کشمیری برداشت نہیں کر رہا۔کشمیری بھارتی فوج کے ناجائز قبضے کے خلاف اسوقت بھی سراپا احتجاج تھے اور وہ اب بھی بھارت کے جابرانہ قبضے کو نہیں مانتے۔5 اگست کے اقدامات کے ذریعے بھارت نے کشمیریوں کو ایک مرتبہ پھر دھوکہ دیا مقبوضہ کشمیر میں اسوقت بھی بھارتی فوج نے نہتے کشمیری عوام کا محاصرہ کر رکھا ہے اور کشمیری عوام کے بنیادی انسانی حقوق کو کچلا جا رہا ہے بھارت کے جارحانہ رویے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں جن کے درمیان یہ مسئلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے یہ ایسی چنگاری ہے جو کسی بھی وقت بھڑک سکتی ہے۔
عالمی برادری کو یاد رکھنا چاہیے کہ دو جوہری قوتوں کے درمیان تصادم دنیا کے لیے خطرناک ہو گا کشمیری پوری دنیا میں بھارت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں کیونکہ بھارت نے ان کا حق خودارادیت صلب کر رکھا ہے پاکستان کشمیریوں کا وکیل ہے جس نے ہر آڑے وقت میں کشمیری عوام کا ساتھ دیا ہے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور مشائخ عظام کشمیر پر یک زبان ہو کر آگے بڑھیں تاکہ اس اہم مسئلے کو حل کرنے کیلیے دنیا کی توجہ حاصل کی جا سکے اگر مسئلہ کشمیر حل نہ کیا گیا تو عالمی امن خطرے میں رہے گاپاکستان اور پاکستانی قوم مقبوضہ کشمیر میں ظلم وبربریت کے خلاف اپنی آواز بلند کرتی رہے گی اور بحیثیت مسلمان یہ ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی شہدا کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیتا وہ دن دور نہیں جب قبضہ کی تاریک رات ختم ہو گی اور ہمارے شہدا کا لہو آزادی کا سورج لیے بہت جلد طلوع ہوگا اس جدوجہد اور قربانیوں میں پاکستانی عوام جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی، اتحاد اور بھائی چارے کے ساتھ مضبوطی اور مکمل طور پر کھڑے رہیں گے مگر افسوس کا مقام ہے کہ آزاد کشمیر کے حکمران اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں سے چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہیں بیس کیمپ میں عملی طورپر مقبوضہ کشمیروالوں کی تحریک آزادی سے لاتعلق ہے۔ صرف بیانات کی حد تک کشمیرکاز کی خدمت ہورہی ہے۔
یہ طرز عمل بہت سی خرابیاں پیدا کررہا ہے آزادحکومت کی جانب سے ایسا کوئی اقدام نہیں کیا گیا جس سے خطہ کے جوانوں،خواتین اور بزرگوں کو ذہنی اور دلی طور پر مقبوضہ کشمیرکے غیور لوگوں کی جدوجہد کی حمایت میں سڑکوں پر نکلنے کیلئے آمادہ کیا جاسکے۔یہاں پرسرکاری وسائل،مشینری صرف انتخابی دنگل میں نتائج لینے کیلئے استعمال ہونے کا تاثر عام ہے جبکہ کشمیریوں میں مایوسی پیدا کرنے کیلئے سارا الزام اسلام آباد،راولپنڈی پر لگ رہا ہے۔آزادحکومت اور اپوزیشن بیس کیمپ کے حقیقی کردار کو فراموش کرچکی ہیں اوراپنی خامیاں درست کرنے کے بجائے الزام پاکستان پردیا جا رہا ہے اس طرح بے بنیاد الزامات لگانے سے خود کوبری الذمہ نہیں قرار دیا جاسکتااب بھی وقت ہے کہ ہم سبق سیکھیں ماضی کی غلطیوں سے نہ سیکھنا بھانک غلطی ہو گی۔
آزاد حکومت کشمیرکاز کیلئے خارجہ محاذ پر نہ سہی، کم ازکم داخلی سطع پر اگر کوئی مناسب حکمت عملی اختیار کرنے میں کامیاب ہوجاتی تو آج ایک کال پر لاکھوں مردو زن اور بچے مظفرآباد کی سڑکوں پرنکل آتے مین سمجھتا ہوں کہ دُنیا کو متوجہ کرنا کوئی معمہ نہیں ہوتا لیکن آج بھی عشروں پرانی سیاست جارہی ہے اب بھی وقت ہے آزادحکومت،بیانات داغنے اور تقریریں کرنے کے بجائے، جدوجہد آزادی میں ثابت قدم رہنے والے کشمیریوں کیساتھ کھڑی ہوجائے جسکے لئے سیاسی امتیاز اور ترجیحات کو بالائے طاق رکھ کر آزاد خطہ میں یکجہتی پیدا کرنی ہوگی۔اگر ایسا نہ کیا گیا توانکایہ اقتدار باقی نہیں رہیگا مگر تاریخ میں سیاہ باب کااضافہ ضرور ہو گا آزادکشمیر کا خطہ اقتدارواختیارات پر گرفت کیلئے آزادنہیں کروایا گیا تھا سترسالوں میں آزادحکومت کا کشمیرکاز کیلئے کردار صفرہے۔آخر میں ایک اہم خبر کہ وزیر اعظم عمران خان نے جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کو براڈشیٹ انکوائری کمیٹی کا سربراہ مقرر کر دیا ہے، کمیٹی کے باقی ممبران کا تقرر جسٹس عظمت سعید کی مشاورت سے کیا جائیگا براڈشیٹ پر انکوائری کمیشن 45دن کیلئے بنایا گیا ہے،انکوائری کمیشن براڈشیٹ معاملے کی انکوائری کرے گا اور وزیراعظم کو رپورٹ دے گا،2000میں ایون فیلڈ کے علاوہ 100ملین ڈالر کی مزید جائیدادوں کا پتہ چلا،سنہ 2000 میں شہباز شریف 75لاکھ ڈالر نیب کو ادا کر کے گئے تھے اس حوالہ سے تفصیل آئندہ کالم میں لکھوں گا۔