تحریر : محمد اشفاق راجا انسان بطور غذا جو چیزیں کھاتا پیتا ہے وہ اپنی اصل میں یا تو نباتاتی ہوتی ہیں یا حیوانی۔نباتات اور حیوانات دونوں میں زندگی پائی جاتی ہے۔اگرچہ ان کی زندگی ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے۔نباتی اور حیوانی غذائوں میں وہ معدنی اجزاء بھی ہوتے ہیں جو زندگی اور تندرستی کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔نباتی پیداوار اس لیے مختلف ہے کہ وہ غذا کے بھی کام آتی ہے اور دوا کے طورپر بھی استعمال ہوتی ہے۔حیوانات بھی نباتات سے پرورش پاتے ہیں، جو حیوانات گوشت خور ہیں وہ جن جانوروں کا گوشت کھاتے ہیں وہ جانور بھی تو نباتات پر پلتے ہیں۔سو نباتات خوراک کا بنیادی ماخذ اور زندگی کی بنیاد ہیں۔
یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ قدرتی چیزیں صحت و تندرستی کے لیے ہماری اپنی بنائی گئی چیزوں کی نسبت بہتر اور نقصان سے خالی ہوتی ہیں۔اس لیے ہمیں ہمیشہ یہ خیال رکھنا چاہیے کہ ان اشیاء کو جب بھی کھائیں قدرتی حالت یا اس کے قریب قریب کھائیں تا کہ ان کی خوبیاں بڑی حد تک ان میں برقرار رہیں۔ لَہسَن لَسَّن لَسَّن یا لَہسن مشہور پودا ہے اور دنیا میں تقریباً ہر جگہ اس کی کاشت کی جاتی ہے۔ بعض علاقوں میں خود رو بلا بوئے ہوئے اْگنے والا بھی ہوتا ہے۔ پْرانے زمانے سے دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ کھانوں میں مسالے کے طور پر بھی ڈالا جاتا ہے۔
اس کی تاثیر گرم اور محرک ہوتی ہے۔ لہسن دو قسم کا ہوتا ہے۔ جو ے والا جس میں کئی جوے ہوتے ہیں۔ یہ ہر گھر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ کیونکہ کھانوں اور چٹنیوں میں اچاروں میں روزانہ کسی نہ کسی صورت میں کھایا جاتا ہے۔ دوسری قسم سفید پیاز جیسی ہوتی ہے اس میں جوے یعنی پھانکیں نہیں ہوتیں۔ یہ پہاڑی لہسن کہلاتا ہے اور عام لہسن سے تیز ہوتا ہے۔ اس کو دوا کے طور پر بھی کھایا جاتا ہے اور لگایا بھی جاتا ہے۔ آج کل یورپ اور امریکہ میں اس پر بڑی تحقیقات ہو رہی ہے اور اس کو بہت سے امراض میں نہایت مفید پایا گیا ہے۔ اگر اس کو کچا کھایا جائے تو اس کا مزہ تیز اور بْوناگوار ہوتی ہے، لیکن دوسری چیزوں سے مل کر یہ بات نہیں رہتی۔ گھی یا تیل میں بھون لینے کے بعد بدبو خوش گوار بْو سے بدل جاتی ہے۔
ALLAH
خدا تعالیٰ نے اس میں کچھ ایسی خوبیاں رکھی ہیں جن کی وجہ سے یہ بجا طور پر غذا کا ایک اہم جزو بن گیا ہے، مثلاً یہ گوشت اور مچھلی وغیرہ بساندھ والی چیزوں کی بساندھ دور کرتا ہے، اس کے استعمال سے انسان خراب آب و ہوا کے نقصانات سے محفوظ رہتا ہے۔ فالج و لقوہ، خدر، سْن بھری، میں فائدہ پہنچاتا ہے، خون کے دباو کو کم کرتا ہے اور بعض جلدی بیماریوں کو دور کرتا ہے۔ بلغمی امراض اور درد قولنج میں بھی مفید ہوتا ہے، نزلہ، زکام، کھانسی اور دمے اور گلے کی شکایتوں میں لہسن تریاق کا کام دیتا ہے۔ معدہ اور آنتوں میں نزلی سوزش میں کھلانے کے علاوہ لگایا بھی جاتا ہے۔
تیل میں جلا کر تیل کی مالش کی جاتی ہے۔ وبائی خناق، گلے میں ہوا کی نالی پر مکڑی کے جالے کی طرح جھلی بن جاتی ہے۔ جس سے سانس کا راستہ بند ہو جانے کی وجہ سے انسان ہلاک ہو جاتا ہے، بخارکی حالت میں اس کی پھانک منہ میں رکھ کر چوسنے سے یہ فاسد جھلی گھْل جاتی ہے۔ اس کے بعد بخار بھی اتر جاتا ہے۔ چار گھنٹوں کے عرصے میں ایک چھٹانک سے زیادہ لہسن مریض کو چوسنے کے لیے نہ دیا جائے۔ جھلی کے تحلیل ہونے کے بعد بھی ایک ہفتے تک تقریباً ایک چھٹانک لہسن کے جوے چھیل کر چوسنا چاہئیں۔ عجیب بات ہے کہ خناق کے مریض کو لہسن کی بْو اور ذائقہ محسوس نہیں ہوتا۔ لہسن نمونیا میں بھی مفید ہے۔
دو دن کے اندر ہی حرارت، نبض اور سانس اپنی اصلی حالت پر آجاتی ہے۔ اس میں ایک خاص قسم کا تیل ہوتا ہے۔ بدن انسان میں پہنچنے کے بعد اس کی نکاسی پھیپڑوں اور جلد کے ذریعے ہوتی ہے، لہٰذا لہسن پھیپڑوں کی سِل، کھانسی، دمے اور کالی کھانسی میں فائدہ دیتا ہے اور اْس کی بْو اِن امراض میں خاص طور پر مفید ہے۔ کالی کھانسی میں لہسن کے فائدے سے عام لوگ واقف ہیں، چنانچہ لہسن کی پوتھیاں چھیل کر دھاگے میں پرو کر بچے کے گلے میں ڈال دیتے ہیں تا کہ اس کی بْو ناک کے راستے پھیپھڑوں میں پہنچ کر سکون دے۔
Cough
اس کے علاوہ کالی کھانسی میں لہسن کے استعمال کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ لہسن کو چھیل کر بچے کے پاوں کے تلووں کے نیچے رکھ کر اوپر سے جوتا اور جْراب پہنا دیتے ہیں۔ پھیپھڑوں کی سِل میں لہسن کا سونگھنا اور اس کی ایک دو پوتھی شہد میں ملا کر چٹانا مفید ہے۔ فالج اور لقوے میں بھی لہسن کا استعمال مفید ہے۔ گٹھیا میں بھی فائدہ کرتا ہے پیس کر اور شہد میں ملا کر کھلائیں۔بیرونی طور پر لہسن پھل بھری (برص) چھیپ اور داد کو بہت فائدہ دیتا ہے اس غرض کے لیے لہسن کو نوشادر کے ساتھ پیس کر لگایا جاتا ہے۔
بالخورہ میں داڑھی، مونچھ اور سر کے بال جگہ جگہ سے اْڑ جاتے ہیں جس سے انسان کی شکل بگڑ جاتی ہے۔ لہسن بالخورے میں مفید ہے۔ چند پوتھیاں ایک چٹکی سرمہ کے ساتھ پیس کر لگائیں۔ آدھے سر کے دردمیں درد والی جانب اور پھوڑے پھنسیوں پر لگانا بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔کان میں پھنسی ہو تو لہسن کا پانی کان میں ٹپکانے سے گھْل جاتی یا پک کر پھوٹ جاتی ہے۔دانت میں کیڑا لگا ہوا ہو اور اس کی وجہ سے درد بے چین رکھتا ہو تو لہسن کی پوتھی گرم کر کے دانت پر رکھ کر کچھ دیر دبائے رکھنے سے مکمل آرام ہو جاتا ہے۔
کان اگر بہتا ہو تو لہسن ایک تولہ اور سیندورچھے ماشے کو پیس کر سرسوں کے تیل میں پکائیں۔ اس کے بعد تیل کو صاف کر کے رکھ چھوڑیں۔ بہتا ہوا کان اس تیل کے ٹپکانے سے بہت جلد اچھا ہو جاتا ہے۔بچھو کے کاٹے پر پیس کر لگائیں اور کھلائیں۔ گٹھیا ونجیرہ کے دردوں میں صرف لہسن کو یا دوسری دواوں کے ساتھ تیل میں پکا کر صاف کر لیتے ہیں اور پھر اس تیل کی نیم گرم مالش کرتے ہیں۔