کراچی (جیوڈیسک) مقامی صابن ساز انڈسٹری نے قدرتی گیس کی عدم دستیابی کے باعث اپنے پلانٹس ومشینری کی فروخت کو ترجیح دینا شروع کر دی ہے۔ سوپ انڈسٹری کے ذرائع نے بتایا کہ پنجاب میں قائم 30 سے زائد صابن وڈٹرجنٹ ساز یونٹس گزشتہ 5 سال سے قدرتی گیس کے مسائل سے دوچار ہیں تاہم اس عرصے میں انہیں ہفتے میں 3 دن قدرتی گیس کی سپلائی کردی جاتی تھی لیکن گزشتہ 10 روز سے صورتحال انتہائی سنگین ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے گیس کی سپلائی پنجاب کی تمام ٹیکسٹائل صنعتوں کے لیے مختص کر دی گئی ہے جو سوپ وڈٹرجنٹ سمیت دیگر صنعتی شعبوں کے ساتھ کھلی ناانصافی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں طویل دورانیے سے قدرتی گیس کے سنگین مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے پنجاب میں قائم 90 فیصد سوپ وڈٹرجنٹ انڈسٹریوں نے اپنے بوائلرز کو کوئلے پر منتقل کر دیا ہے لیکن منتقلی کے اس عمل سے ان صنعتوں کی پیداواری لاگت 3 گنا بڑھ گئی ہے جس کے نتیجے میں سوپ انڈسٹری کا پرافٹ مارجن انتہائی کم ہوگیا ہے اور وہ زائد پیداواری لاگت کے سبب بیرونی ممالک میں مواقع کے باوجود اپنی مصنوعات برآمد کرنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔
اس ضمن میں پاکستان سوپ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے کے چیئرمین منظور حسین نے بتایا کہ سوپ انڈسٹری پنجاب و ملک کے دیگر حصوں میں گیس کی بندش پر مایوس ہوگئی ہے، پاکستان کا کوئی علاقہ یا شہر نہیں جہاں ضرورت کے مطابق قدرتی گیس سپلائی کی جاتی ہو لیکن پنجاب کے مختلف صنعتی زونز بالخصوص فیصل آباد، لاہور، اسلام آباد اور ملتان میں گیس کی لوڈشیڈنگ اور بندش نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑدیے ہیں۔
جس سے مقامی سوپ انڈسٹری کی مکمل تباہی اور لاکھوں مزدوروں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں قدرتی گیس کی اس سنگین صورتحال سے دلبرداشتہ ہوکر متعدد صنعتوں کے مالکان نے اپنے پلانٹ ومشینری فروخت کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں جبکہ صابن سازی کی منظم شعبے کی ایک بڑی فیکٹری فروخت ہونے جا رہی ہے
ایس این جی پی ایل کے پالیسی سازوں نے غلط منصوبہ بندی کرتے ہوئے دیگر شعبوں کی صنعتوں کی پیداواری سرگرمیوں کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے کیونکہ گیس کے متبادل ذرائع اختیار کرنا سوپ انڈسٹری کے لیے مشکل ہوگیا ہے جس کی وجہ سے مقامی طور پر تیار ہونے والے صابن ڈٹرجنٹس و دیگر مصنوعات غیرملکی پروڈکٹس کے ساتھ بلحاظ قیمت مسابقت نہیں کر پارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اس امتیازی سلوک کا نوٹس لیں۔