الریاض (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت سپریم ہائیڈرو کاربنز کمیٹی کا اجلاس الریاض میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں سعودی عرب میں باقاعدہ طور پر قدرتی گیس کے اخراج، تیاری اور اسے توانائی کے ایک متبادل ذریعے کے طور پر اپنانے کا اعلان کیا گیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اجلاس میں سعودی عرب کے مشرق میں الجافورہ گیس فیلڈ کو ترقی دینے کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔ یہ گیس فیلڈ مملکت میں گیس کااب تک دریافت کیا گیا سب سے بڑا ذخیرہ ہے جس کی لمبائی 170 کلومیٹر ہے اور چوڑائی 100 کلو میٹر ہے۔ اس میں قدرتی گیس کے ذخائر کے حجم کا تخمینہ 200 ٹریلین مکعب فٹ لگایا گیا ہے جس میں پیٹرو کیمیکل صنعتوں اور اعلی معیار کےمائع گیس موجود ہے۔
سعودی خبر رساں ایجنسی “ایس پی اے” کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس شعبے کی ترقی میں قومی کمپنی “سعودی ارامکو” کی کاوشوں کی تعریف کی۔ گیس فیلڈ میں آرامکو نے ایک کھرب 10 ارب ڈالر (412 بلین ریال) کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ گیس فیلڈ کی ترقی کے مراحل آہستہ آہستہ مرحلہ وار آگے بڑھائے جائیں گے۔ سنہ 2036ء میں الجافورہ گیس فیلڈ سے گیس کے اخراج کا تخمینہ 2.2 ٹریلین مکعب فٹ تک پہنچنے کی توقع ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ہدایت کی کہ صنعت، بجلی، پانی صاف کرنے، کان کنی اور دیگر میں مقامی شعبوں کو گیس کی فراہمی اور پیداوار ویژن 2030 کے اہداف کے مطابق ہونی چاہیے۔
ولی عہد نے کہا کہ اس منصوبے کا آغاز ہی قومی آمدنی میں اضافے سے ہوگا۔ اگرچہ اس کی تکمیل میں 22 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے مگر یہ گیس فیلڈ حکومت کے لیے سالانہ 8.6 بلین ڈالر کی خالص آمدنی حاصل کرے گا۔ اس کی تکمیل کے بعد سعودی عرب دنیا کے گیس پیدا کرنے والے بڑے ممالک کی فہرست میں شامل ہوجائے گا۔
انہوں نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود کی ملکی معیشت کو ترقی اور تنوع بخش بنانے اور مملکت میں تقابلی وسائل سے فائدہ اٹھانے اور عالمی توانائی مارکیٹ میں اس کی اہم پوزیشن کو بڑھانے کی کوششوں کو سراہا۔