کراچی (جیوڈیسک) پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گیس پریشر کی فراہمی میں انتہائی کمی کے باعث 40 دنوں کے دوران 3 ارب روپے سے زائد کا پیداواری نقصان پہنچ چکا ہے اور اس کے باعث قومی ادارے کے نقصان کا تسلسل جاری ہے، پیداواری یونٹس سے پیداوارکو دوبارہ بحال کرنے میں کم از کم ایک مہینے کا عرصہ درکار ہو گا جس کی وجہ سے 2 ارب روپے سے زائد کا مزید نقصان کا خدشہ ہے جبکہ پاکستان اسٹیل کے پیداواری یونٹس کی قیمتی مشینری اور آلات کا جو نقصان ہو رہا ہے۔
اس کا تخمینہ اس وقت لگایا جائے گا جب گیس کی بحالی کے بعد پلانٹ کو چلایا جائے گا، اس ناقابل تلافی نقصان کو کسی طور پر نظر انداز یا اس سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا، پیداوار صفر سطح پر پہنچانے کے باعث پاکستان اسٹیل کی معیاری مصنوعات کی فروخت سے حاصل کردہ آمدنی بھی شدید متاثر ہوئی ہے جس کے باعث خام لوہے اور میٹالرجیکل کول کی درآمد اور خریداری کرنے کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھولنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور خام مال کی فراہمی کے تسلسل کو برقرار رکھنا نا ممکن ہو گیا ہے جس کی وجہ سے پیداوارکے مطلوبہ اہداف کا حصول ممکن نہیں رہے گا جس سے مزید نقصانات ہوں گے۔
10 جون 2015 سے گیس کے پریشر میں انتہائی کمی کے حل کے لیے چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان اسٹیل میجر جنرل (ریٹائرڈ) ظہیر احمد خان نے یکم جولائی 2015 کو وزارت صنعت و پیداوار اور نجکاری کمیشن کے توسط سے وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور ایس ایس جی سی کے اعلیٰ حکام سے گفت و شنید کی اور گیس پریشر کی کمی کے نتیجے میں پلانٹ کو پہنچنے والے ممکنہ نقصانات سے آگاہ کیا تھا۔