تحریر: حفیظ خٹک سوئی سدرن گیس کمپنی (ssgc) وطن عزیز کے ان چند اداروں میں سے ایک ادارہ ہے جس کے متعلق عوامی شکایات کا حجم دیگر کی نسبت کم ہے۔ ماہ کے آغاز میں عوام کی جانب سے ادا کئے جانے والے بلز میں گیس کا بلز عوام دیگر بلوں کی نسبت باآسانی ادا کرتے ہیں۔ ssgc کے شکایتی نمبر 1199 پر بھی مسائل پر کی جانے والی شکایات کا تناسب کم ہے۔ شہر قائد میں بھی اس محکمے کی خدمات کے باعث عوام کو جس قدر کے الیکٹر ک و دیگر محکموں سے شکایات ہیں اس محکمے سے نہیں۔ تا ہم درج بالا نکات کے باوجود چند روز قبل اسی محکمے کی جانب سے شہر قائد میں کے گلشن اقبال میں ہی اس نوعیت کا قدم اٹھایا گیا جس کے باعث عوام کو قدرے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
6نومبر اتوار صبح کے اوقات میں گلشن اقبال کے مکینوں کے ساتھ ہوٹل والوں نے جب اپنے چولھوں کے ذریعے آگ لگانا چاہی تو اس وقت انہیں حیرت ہوئی کہ گیس پائپ لائن میں گیس آہی نہیں رہی۔ شہریوں نے اپنے پڑوسیوں سے اور ارد گرد کے دیگر ذرائع سے گیس کی بندش کی وجوہات جاننا چاہیں اور اسی طرح کا معاملہ ہوٹل سمیت ان تمام کاروبایوں کے ساتھ بھی پیش آیا جو کہ اپنے روزگار کے لئے گیس کا استعمال کرتے ہیں۔
Cylinder
ہوٹل والوں نے تو گیس کی غیر موجودگی میں سلینڈر کے ذریعے اپنے کاموں کا آغاز کردیا لیکن گھروں کے مکینوں کو اب اک نئی صورتحال سے نبٹنے کیلئے کوئی لائحہ عمل مرتب کرنا تھا ۔گھروں میں ناشتوں کا وقت تھا اور گھر کے چولھے میں گیس کی بندش تھی جبکہ ہوٹل پر معمول سے بڑھ کر ناشتہ لینے والوں کا ہجوم تھا اور اس تعداد میں اضافہ ہی ہوتا چلا گیا ۔گلشن اقبال کے رہائشیوں نے ایمر جنسی یا شکایتی نمبر پراطلاع کی تو اول فون کو قدرے تاخیر سے اٹھایا گیا اور اس کے بعد شہری کی باتیں سن کر بڑے ہی سکون سے یہ کہہ دیا گیا کہ گلشن اقبال سے ٹول پلازے تک گیس تعمیرانی کاموں کے باعث بند کر دی گئی ہے۔ یہ بندش صبح کے 3بجے سے کی گئی ہے اور صبح کے 10بجے گیس کو دوطارہ کھول دیا جائیگا ۔یہ بات شہریوں کے لئے ناقابل یقین تھی کہ گیس کا یہ محکمہ بھلا اس نوعیت کا قدم کیسے اٹھا سکتا ہے کہ انہیں کو ئی کام کرانا تھا اور اس کی اطلاع انہوں نے ذرائع ابلاغ سمیت عام شہریوں کو نہیںدی، ترجمان ssgcنے ذرائع ابلاغ تک کو یہ بتانا مناسب نہ سمجھا اوراپنے منصوبے پر علمدرآمد کا آغاز کردیا ۔
کئی شہریوں نے شکایتی مرکز والوں کو اس عمل پر اپنی ناراضگی بھرے جذبات کے اظہارسے نوازا ،لیکن کالرز کی کالز کو عملے نے بھرپور انداز میں منظم منصوبے بندی کے تخت سنا ،وہ عوام کو یہی سمجھانے کی کوشش کرتے کہ اتوار کے دن گھروں میں صبح ذرا دیر سے ہوتی ہے اس لئے اس فوری نوعیت کے کام کو عوام کی فلاح بہبود کیلئے ایسے وقت میں شروع کیا گیا جس میں عوام گیس کا استعمال نہیں کرتی ۔اور چھٹی کے دن کی صبح تو اس روز شہری ویسے بھی ذرا دیر اسے اٹھتے ہیںلہذا جو طے کیا اس پر عمل درآمد کیا گیا۔
بحر حال شکایتی نمبر پر متعدد شہریوں نے کالز کر کیں اور گیس کی بندش پرغم و غصے کا اظہار کیا ،دوبارہ بحالی کا وقت دریافت کیا ، جس پر انہیں کہا گیا کہ صبح کے 10بجے گیس بحال کردی جائیگی لیکن اس محکمے کے یہ دس بجتے بجتے شام کے 6بج گئے اور اس وقت تک گیس بحا ل نہیں ہوئی ۔ گیس کی بحالی 6بجے کے بعد ہوئی ۔تعمیراتی کام جس کے متعلق بتایا گیا کہ وہ ابوالحسن اصفہانی روڈ کے قریب ہی اک جگہ پر بڑے پائپ کے ڈالے جانے کو کہا گیا،اس حوالے سے بھی عملے نے شکایت کرنے والوں کو اصل مقام نہیں بتایا ، اس کے ساتھ فون سننے والے بعض عملے نے یہ تک کہا کہ پورے گلشن اقبال میں گیس بند ہے اور یہ بندش ٹول پلازہ تک کی گئی ہے۔ اتوار کے دن عزیز رشتے دار ایک دوسرے کے گھروں میں جاتے ہیں ، اس اتوار کے روز یہ بھی ہواکہ مہمانوں کو پہلے سے ہی یہ بتا دیا جاتا کہ وہ لوگ چونکہ باہر سے آرہے ہیں لہذا وہ آتے ہوئے ناشتہ و دیگر اشیاءساتھ لیتے آئیں۔اس درخواست پر عمل درآمد جاری رہا۔
Gas Outage
گیس کی بندش کے باعث وہ گھر جہاں جنریٹر گیسوں پر ہی چلائے جاتے ہیں انہیں بھی سخت تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ۔گھروں میں گیس نہیں اور اس وقت بجلی بھی اپنے طے شدہ وقت پر یا اس سے پہلے ہوئی ، اس نوعیت کی لوڈشیڈنگ بھی عوام کو سخنی پڑ رہی تھی ، بعض شہریوں نے تو پٹرول پمپوں پر جاکر اپنے گھروں میں موجود جنریٹر کیلئے پٹرول لئے تاہم اکثریت ایسے ہی شہریوں کی تھی جو اس اچانک کی پریشانی دکھ و تکلیف کو سہتے رہے۔عوام نے 15گھنٹوںسے زائد گیس کی بندش برداشت کرلی ، اس صورتحال میں بھی یہ نقطہ واضح رہا کہ پورے گلشن اقبال میں گیس کی بندش نہیں ہوئی کچھ محسوس علاقوں میں ہی یہ معاملہ رہا تاہم مجموعی طور پر عوام کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔
شہر میں جاری صورتحال و مرکزی حکومت کو درپیش پانامہ لیکس کے مسائل میں چھوٹے مسائل کی بہ نسبت بڑے مسائل زیادہ اہمیت کے حامل تھے اس کے ساتھ یہ عمل بھی ہوا کہ عوام نے خود عارضی مسئلے سے نبرآزما ہونے کیلئے اقدامات کئے۔ شام میں جب گیس کی بندش ختم ہوئی تو تب سے آج تلک یہ معاملہ رہا کہ گیس کی روانی میں کمی واقع ہوئی ۔ اس کمی کے ساتھ شام کے اوقات میں گیس کی بھی لوڈشیڈنگ کی سی کیفیت مرتب رہی۔گیس کی کمی سے متعلق شکایات نمبرز پر لکھوائی گئیں اور عملے نے بھی اس کمی کو پورا کرنے کی نام نہا د کاوش کیں لیکن ان کا بھی تاحال نتیجہ منفی ہی رہا ہے۔
Complaint No
شکایت نمبر پر رابطہ کریں اور اس مسئلے کی نشاندہی کرنے پر عوام سے گیس کے بل پر موجود اکاﺅنٹ نمبر و دیگر تفصیلا ت دریافت کی جاتیں اور انفرادی طور پر ایک شکایت لکھ کر اسے حل کرنے کیلئے قدم اٹھایا جاتا لیکن ان تما م اقدامات کے باوجود گیس کی بندش کے بعددوبارہ کھولے جانے کے بعد بھی گیس کا دباﺅ کم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ssgcکے ذمہ داران فوری قدم اٹھاتے ہوئے آگے بڑھیں اور گلشن اقبال کے ان متا ثرین کے مسائل کو حل کریں تاکہ جو مثبت پہلو اس محکمے کا عوام کے دلوں میں رہا ہے وہ نہ صرف قائم رہے بلکہ اس میں اور بھی اضافہ ہو۔